تالیت

تالیت (عبرانی: טַלִּית، جدید عبرانی میں تالِت[1]؛ سفاردی عبرانی اور لاڈینو میں تالیت، اشکنازی عبرانی اور یدش میں تالیث[2]، جمع تالیتوت، تالیثم،[3] تالِثم[4]؛ طبری عبرانی میں ٹالیتھ/ٹیلایوتھ) ایک جھالَر نُما چادر ہے جو روایتی طور پر مذہبی یہودی اوڑھتے ہیں۔ تالیت میں مخصوص طور پر بل دیے گئے اور گانٹھ دئے گئے جھالر ہوتے ہیں جنہیں تزیتزیت کہا جاتا ہے اور چاروں کونوں سے منسلک کیا جاتا ہے۔ کپڑے والا حصہ ’’بیجید‘‘ (لباس) کہلاتا ہے اور عام طور پر اون یا کپاس سے بنایا جاتا ہے، اگرچہ ریشم کو بھی کبھی کبھی تالیت گدول کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔

سفید تالیت
کالی پٹیوں والا تالیت
تالیت

اس اصطلاح میں ایک حد تک ابہام موجود ہے۔ اسے ’’تالیت کتان‘‘ سے  منسوب کر سکتے ہیں جسے لباس کے اوپر یا نیچے پہنا جاتا ہے اور عام طور پر ’’طزیتزیت‘‘ یا ’’تالیت گدول‘‘ کہا جاتا ہے، یہ ایک یہودی عبادت کی  چادر جو عبادت کے دوران بیرونی کپڑوں کے اوپر  پہنا جاتا ہے اسے صبح کی عبادت (شاچاریت) بھی کہا جاتا ہے اور یوم کپور کے دن تمام عبادات میں پہنا جاتا ہے۔[5]

تالیت گڈول کے استعمال کی عمر کے بارے  مختلف روایات ہیں، حتی کہ  راسخ العقیدہ یہودیت  میں بھی مختلف روایات ہیں۔ کچھ برادریاں اسے بار متسواہ  سے پہننا شروع کردیتے ہیں ، (اگرچہ تالیت کتن  اسکول کی عمر سے پہلے ہی پہنا دیا جاتا ہے )۔ بہت سے اشکنازی حلقوں میں  تالیت گدول شادی کے بعد پہنا جاتا ہے اور  کچھ برادریوں میں  یہ شادی سے قبل شادی کے تحفے کے طور پہ  یا جہیز اور مہر کے بطور بھی روایتاً  دولہا کو پیش کیا جاتا ہے۔

بائبل کا حکم

بائبل کسی بھی خاص شال یا تالیت کے پہننے کا حکم نہیں دیتا ، بلکہ یہ سمجھتا ہے کہ لوگ کسی قسم کا کپڑا  (شال) پہنیں تاکہ خود کو ڈھانپ سکیں اور ہدایت دیتا ہے کہ   بنی اسرائیل  جھالر کے کونے (ציצית tzitzit) اس سے منسلک کرلیں (گنتی 15:38)، اس  لحاظ سے حکم دھراتا ہے کہ ’’تو اپنے اوڑھنی کے چاروں پلوں کو بل دیکر جھالر بنا لے جب تو  خود کو   ڈھکنے لگے‘‘ (استثنا 22:12). یہ اقتباسات جھالروں کی خاص قسم یا تعداد کے بارے کوئی وضاحت نہیں کرتے ۔ تزیتزیت باندھنے کی  اور اس کی  ساخت و ہيئت کے بارے روایات بائبل کے بعد ، رھبانی اصل کی ہیں اور اگرچہ تلمود  ان معاملات میں بحث کرتا ہے، قدرے مختلف روایات مختلف برادریوں میں نمودار ہوئیں ۔ تاہم بائبل تزیتزیت کے مقصد کو خاص طور پہ واضح کرتا ہے جس میں مذکور ہے کہ

’’ بنی اسرا ئیلیوں سے باتیں کرو اور اُن سے یہ کہو : دھاگے کے کئی ٹکڑوں کو ایک ساتھ باندھ کر انہیں اپنے لباس کے کو نے پر باندھو۔ ایک نیلے رنگ کا دھاگہ ہر ایک گچھے میں ڈال لو، تم انہیں اب سے ہمیشہ پہنو گے۔ 38

تم لوگ اُن گچھوں کو دیکھتے رہو گے اور خداوند کے تمام احکام یاد رکھو گے۔ انکی تعمیل کرو گے اور تم اپنے جسم اور آنکھو ں کی خواہش کے سبب زنا کے گناہو ں کی وجہ سے گمراہ نہیں ہو گے۔39

 تم ہمارے تمام احکامات یاد رکھو گے اور اس پر عمل کرو گے اور تم اپنے خدا کے لیے مقدس رہو گے۔  40

 میں خداوند تمہارا خدا ہوں۔ میں ہوں جو تمہیں مصر سے باہر لا یا تا کہ میں تمہا را خدا ٹھہروں۔ میں خداوند تمہا را خدا ہوں۔ 41‘‘[6].

حوالہ جات

  1. Jacob Rader Marcus۔ This I Believe: Documents of American Jewish Life۔ صفحہ 269۔ آئی ایس بی این 0-87668-782-6۔
  2. Jennifer Heath۔ The Veil: Women Writers on its History, Lore, and Politics۔ University of California Press۔ صفحہ 211۔ آئی ایس بی این 0-520-25040-0۔
  3. Ilana M. Blumberg۔ Houses of Study: A Jewish Woman Among Books۔ University of Nebraska Press۔ صفحہ 64۔ آئی ایس بی این 0-8032-2449-4۔
  4. Joseph Leftwich۔ An Anthology of Modern Yiddish Literature۔ Walter de Gruyter۔ صفحہ 338۔ آئی ایس بی این 90-279-3001-5۔
  5. Rabbi Daniel Kohn۔ "My Jewish Learning — Prayer Services"۔ مورخہ ستمبر 22, 2008 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ ستمبر 28, 2012۔
  6. http://www.mechon-mamre.org/p/pt/pt0415.htm#39
This article is issued from Wikipedia. The text is licensed under Creative Commons - Attribution - Sharealike. Additional terms may apply for the media files.