آرامی زبان

عراق، شام، کنعان، فلسطین، فونیشیا اور جزیرہ نمائے عرب میں جو عرب اقوام ہیں، وہ تمام سامی الاصل ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ یہ تمام قومیں سام بن نوح کی اولاد ہیں۔ اس لیے سامی کہلاتی ہیں۔ ان ملکوں کی مختلف زبانوں (موجودہ قدیم دونوں) کو سامی زبانیں کہتے ہیں۔ اس کے علاوہ ملک سیریا یا شام کی زرخیزی اوراس کے درالحکومت (دمشق کی دلفریبی کے باعث اس ملک کو ارم یا باغ ارم بھی کہتے ہیں۔ اس لیے سامی یا سریانی کا تیسرا نام آرامی ہے۔ کہا جاتا ہے کہ حضرت نوح کے بیٹے سام کا مسکن شام ہی تھا اس لیے تمام سامی قوموں کی مختلف بولیوں کا اجتماعی نام سامی، سریانی اور آرامی ہے۔ زبانوں کے سامی گروہ میں فونیقی، اسیری، کلدی، عبرانی، بابلی،حطیطی، زبانیں شامل ہیں۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے وقت فلسطین، کنعان میں آرامی زبان ہی بولی جاتی تھی۔ جو عبرانی زبان کی ایک شاخ ہے۔ موجودہ عربی قدیم آرامی ہی کی ایک ترمیم شدہ صورت ہے۔ البتہ رسم الخط میں تبدیلی ہو گئی ہے۔ لیکن یہ تبدیلی اسلام سے بہت پہلے رونما ہوئی تھی۔

آرامی
ܐܪܡܝܐ, ארמית
Arāmît
تلفظ arɑmiθ, arɑmit,
ɑrɑmɑjɑ, ɔrɔmɔjɔ
مقامی 

ایران ، عراق ، اسرائیل ، سریا ، ترکی ، اردن ، فلسطین

  • Assyrian diaspora
مقامی متکلمین
(500,000 cited 1994–1996)
آرامی خط ، سریانی خط ، عبرانی خط ، مندائی خط ، عربی خط (vernacular) with a handful of inscriptions found in Demotic[1] and Chinese[2]
زبان رموز
آیزو 639-3 مختلف:
arc  Imperial Aramaic (700–300 BC)
oar  Old Aramaic (before 700 BC)
aii  آشوری جدید آرامی
aij  Lishanid Noshan
amw  مغربی جدید آرامی
bhn  Bohtan Neo-Aramaic
bjf  Barzani Jewish Neo-Aramaic
cld  Chaldean Neo-Aramaic
hrt  Hértevin
huy  Hulaulá
jpa  Jewish Palestinian Aramaic
kqd  Koy Sanjaq Surat
lhs  Mlahsô
lsd  Lishana Deni
mid  Modern Mandaic
myz  Classical Mandaic
sam  Samaritan Aramaic
syc  Syriac (classical)
syn  Senaya
tmr  Jewish Babylonian Aramaic
trg  Lishán Didán
tru  Turoyo
xrm  Armazic (0–200 AD)
arc Imperial Aramaic (700–300 BC)
  oar Old Aramaic (before 700 BC)
  myz Classical Mandaic
  xrm Armazic (0–200 AD)
  jpa Jewish Palestinian Aramaic (200– AD)
کرہ لسانی 12-AAA

حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں مکہ مکرّمہ اور اس کے گرد دوسرے قصبوں میں مقیم مسیحی آرامی بولتے تھے۔ لہذا قرآن کریم کے آیات میں کئی آرامی نژاد الفاظ موجود ہیں۔ اس کی کئی وجوھات ہو سکتی ہیں —ایک تو یہ کہ چونکہ قرآن شریف کئی مواقع پر اہلِ کتاب سے مخاطب ہے اس لیے ان ہی کی زبان کے کلمات موجود ہیں تاکہ وہ ان آیات کو اپنی کتب میں موجود ان موضوعات کی روشنی میں بہتر سمجھ سکیں۔ دوسرا اس لیے کہ مکہ میں ابھرتی ہوئی مسلم امّت عرب کافروں کی نصبت اہلِ کتاب سے شناختی لحاظ سے زیادہ منسلک تھی اور قرآن میں موجود یہ لفظ اس بات کی تائیید کرتے ہیں۔

حوالہ جات

This article is issued from Wikipedia. The text is licensed under Creative Commons - Attribution - Sharealike. Additional terms may apply for the media files.