آنگ سان سو چی

برما کی آزادی کے ہیرو جنرل آنگ سن کی بیٹی۔ برما میں آمریت کے خلاف سب سے بڑی آواز۔ 19 جون 1945ء کو پیدا ہوئیں۔

آنگ سان سوچی
အောင်ဆန်းစုကြည်
(برمی میں: အောင်ဆန်းစုကြည်) 
آنگ سان سو چی

معلومات شخصیت
پیدائش 19 جون 1945ء
یانگون [1] 
رہائش رنگون ، برما
قومیت برمی
مذہب بدھ مت
والدین آنگ سان ، کھِن چی
عملی زندگی
مادر علمی سینٹ ہیوز کالج ، آکسفورڈ (بی اے)
ایس او اے ایس (پی ایچ ڈی)
تخصص تعلیم سیاسیات ، وفلوسفی، پولیٹکس اینڈ اکنامکس ،Burmese literature  
تعلیمی اسناد بیچلر  
پیشہ سیاست دان ، مصنفہ ، کارکن انسانی حقوق  
مادری زبان برمی  
پیشہ ورانہ زبان برمی  
نوکریاں اقوام متحدہ  
اعزازات
رافٹو انعام (1990ء)
امن کا نوبل انعام (1991ء)
جواہر لعل نہرو انعام (1992ء)
اولوف پالمے انعام (2005ء)
دستخط
 
IMDB پر صفحات 

ابتدائی زندگی

ان کے والد نے برما کی آزادی میں اہم کردار ادا کیا۔ مگر ن انیس سو سینتالیس میں ملک کو اقتدار اعلیٰ کی منتقلی کے دوران قتل کر دیا گیا۔ باپ کے قتل کے وقت آنگ سان سو چی کی عمر صرف دو برس تھی۔ آنگ سان سو چی 1960ء میں پہلی بار بھارت گئیں جہاں ان کی ماں کو برما کا سفیر مقرر کیا گیا۔ انیس سو چونسٹھ میں آنگ سان سو چی پہلی آکسفورڈ یونیورسٹی پہنچیں جہاں انہوں نے فلسفے، سیاست اور اکنامکس کی تعلیم حاصل کی۔ آکسفورڈ یونیورسٹی میں تعلیم کے دوران ہی آنگ سان سو چی کی اپنے شریک حیات مائیکل ایرس سے ملاقات ہوئی۔ کچھ عرصہ تک جاپان اور بھوٹان میں رہنے کے بعد آنگ سان سو چی نے برطانیہ میں مستقل سکونت کا فیصلہ اور ایک گھریلو ماں کی طرح اپنے دو بچوں، الیگزینڈر اور کم کی پرورش شروع کی۔

برما واپسی

برطانیہ میں رہائش کے دوران آنگ سان سو چی برما کو اپنے خیالات سے نہ نکال سکیں اور انیس سو اٹھاسی میں اپنی علیل ماں کی تیمارداری کے لیے واپس برما پہنچ گئیں۔ انہوں نے برما میں پہنچ کر تقریر کے دوران کہا کہ برما میں جو کچھ ہو رہا ہے میں اس سے لاتعلق نہیں رہ سکتی۔

جدوجہد

برما واپس پہنچنے کے بعد آنگ سان سو چی نے ملک میں جمہوریت کے لیے کوششیں شروع کیں۔ آنگ سان سو چی نے مارٹن لوتھر اور مہاتما گاندھی کے عدم تشدد کے فلسفلے پر عمل کرتے ہوئے ملک بھر میں پرامن ریلیوں کا انعقاد کیا اور ملک میں جمہوریت کے کوششیں جاری رکھیں لیکن فوجی حکمرانوں نے طاقت کا بے دریغ استعمال سے ان کی پرامن جدوجہد کو کچل کر رکھ دیا۔ انیس سو نوے میں ہونے والے انتخابات میں آنگ سان سو چی کو نااہل قرار دیے جانے اور حراست کے باوجود ان کی سیاسی جماعت نے انتخابات میں زبردست کامیابی حاصل کی۔

گرفتاری

برما کے فوجی حکمرانوں نے 1991ء میں ان کی جماعت نیشل لیگ فار ڈیموکریسی کی کامیابی کو ماننے سے انکار کر دیا اور آنگ سان سو چی کو حراست میں لے لیا۔ دوران حراست ہی آنگ سان سو چی کو امن کے نوبل انعام سے نوازا گیا۔ نوبل انعام کمیٹی میں شامل فرانسس سیجسٹیڈ نے آنگ سان سو چی کو ’کمزورں کی طاقت‘ قرار دیا تھا۔ دو عشروں میں پہلی بار انتخابات میں آنگ سان سو چی کو انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت نہیں تھی لیکن اس کے باوجود آج بھی وہ برما کے لوگوں کے لیے امید کی نشانی ہیں۔ آنگ سان سو چی کو 1995ء میں رہا کر دیا گیا لیکن ان کی نقل و حرکت پر پابندیاں برقرار رکھی گئیں۔ دو ہزار نو میں آنگ سان سو چی کو دو ہزار نو میں حراست کی خلاف ورزی کے الزام میں اٹھارہ ماہ کی سزا سنا دی گئی۔

رہائی

نومبر 2010ء میں برما کی فوجی حکومت نے ان کی رہائی کا اعلان کیا جس کا پوری دنیا میں خیر مقدم کیا گیا۔

مزید دیکھیے

حوالہ جات

  1. Aung San Suu Kyi - Facts — اخذ شدہ بتاریخ: 2 اپریل 2016 — اقتباس: Born: 19 June 1945, Rangoon (now Yangon), Burma (now Myanmar)

    بیرونی روابط

    This article is issued from Wikipedia. The text is licensed under Creative Commons - Attribution - Sharealike. Additional terms may apply for the media files.