2014ء نوبل امن انعام

نوبل امن انعام 2014ء ملالہ یوسفزئی اور کیلاش ستیارتھی کو مشترکہ طور پر دیا گيا۔[1] انہوں نے بچہ مزدوری ختم کرنے اور تمام بچوں اور جوانون کو یکساں تعلیم دینے کے لیے کوششیں کیں ہیں۔[2] ستیارتھی ایک ہندو ہیں جن کا تعلق بھارت سے ہے، اس سے پہلے سات بھارتی نوبل انعام حاصل کر چکے ہیں، جن میں نوبل امن انعام حاصل کرنے والے ستیارتھی دوسرے ہیں۔ پہلی شخصیت مدر ٹریسا تھیں۔ ملالہ ایک پاکستانی، مسلمان طالبہ ہیں۔ یہ دوسری پاکستانی ہیں جنھیں نوبل انعام ملا۔ اس سے پہلے طبیعیات کے شعبہ میں ڈاکٹر عبد السلام کو ملا تھا۔ سنتالیس خواتین نے نوبل انعام حاصل کیا ہے جن میں ملالہ سب سے کم عمر ہیں، جنھیں 17 سال کی عمر میں یہ اعزاز حاصل ہوا۔

نوبل امن انعام
انعام یافتہ جوڑی، کیلاش ستیارتھی (بائیں) اور ملالہ یوسفزئی (دائیں)
اعزاز برائے امن کے لیے قابل قدر کارکردگی پر
تاریخ 10 اکتوبر 2014
مقام اوسلو
ملک ناروے
پیش کردہ نارویجن نوبل کمیٹی
اعزازیہ 8 ملین ایس ای کے (امریکی ڈالر1.25ملین، یورو0.9ملین)
سال اجرا 1901
باضابطہ ویب سائٹ www.nobelprize.org/nobel_prizes/peace/

محرک

پریس رلیز میں، کمیٹ نے اشارہ دیا کہ اس نے اس بار ایک ہندو اور ایک مسلمان، ایک بھارتی اور ایک پاکستانی، زیر بحث ہے، کیونکہ وہ "جو تعلیم کے لیے اور شدت پسندی کے خلاف کام کر رہے ہیں"۔ انہوں نے "قوموں کے درمیان میں بھائی چارے پر زور دیا" اور یہ الفریڈ نوبل کے مقرر اصل معیار میں سے ایک ہے۔[3]

بچہ مزدوری کا چلن اور تعلیم نسواں کے خلاف امتیازی سلوک انعام کا مرکزی نکتہ تھا۔ 2014ء کی شماریات کے مطابق 168 ملین بچے مزدوری کر رہے ہیں، صرف بھارت میں 60 ملین۔

نامزدگی

نوبل انعام کیمٹی نے اعلان کیا کہ اس بار ریکارڈ 278 نامزدگیاں موصول ہوئیں ہیں، 2013ء کی 259 سے سے بھی زیادہ۔ ان نامزدکیوں میں سے 47 تنظیموں کے لیے تھے۔[4]

پسندیدہ شخصیات

اعلان سے پہلے، کئی بھارتی چینلوں نے قیاس آرائیاں کیں کہ اس سال یہ انعام کس کو ملے گا اور کئی ناموں پر فہرست پیش کی۔ اکثر حوالہ دیتے تھے کہ پوپ فرانسس،[5][6][7] بان کی مون،[6] بریڈلے ماننگ،[5] ڈینس موکویگی،[6][5][7] ایڈورڈ سنوڈن،[6][5][7] جوس مجیکا،[6] نووایا گزیٹا اخبار،[6][7] اور نام نہاد شق نمبر 9 کے حمایتی جاپانی،[6][7] اور سب ہی نے ایک فاتح ملالہ یوسف زئی کا نام لیا۔[5][6][7] دوسرا فاتح، کیلاش ستیارتھی، کسی کے لیے بھی پسندیدہ کی فہرست میں نہیں تھا۔

مزید دیکھیے

حوالہ جات

  1. "Malala Yousafzai and Kailash Satyarthi win Nobel Peace prize"۔ The Guardian۔ 10 اکتوبر 2014۔ مورخہ 24 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔
  2. "The Nobel Peace Prize 2014"۔ Nobelprice.org۔ Nobel Prize Committee۔ مورخہ 24 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔
  3. "The Nobel Peace Prize for 2014"۔ Nobel Prize Committee۔ مورخہ 24 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔
  4. "Nomination and Selection of Peace Prize Laureates"۔ Nobel Prize Committee۔ مورخہ 24 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔
  5. Rheana Murray (9 اکتوبر 2014)۔ "Home> International 2014 Nobel Peace Prize Contenders"۔ ABC Australia۔ مورخہ 24 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔
  6. Faith Karimi (10 اکتوبر 2014)۔ "Nobel Peace Prize: And the winner could be ۔۔" CNN۔ مورخہ 24 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ |archiveurl= اور |archive-url= ایک سے زائد مرتبہ درج ہے (معاونت); |archivedate= اور |archive-date= ایک سے زائد مرتبہ درج ہے (معاونت)
  7. Karla Adam (9 اکتوبر 2014)۔ "Oddsmakers have already picked a winner for the Nobel Peace Prize"۔ Washington Post۔

سانچہ:Nobel Peace Prize navbox

This article is issued from Wikipedia. The text is licensed under Creative Commons - Attribution - Sharealike. Additional terms may apply for the media files.