انور سادات

فیلڈ مارشل انور سادات (عربی: محمد أنورالسادات) مصر کے ایک فوجی، سیاست دان اور 15 اکتوبر، 1970ء سے 6 اکتوبر، 1981ء کو اپنے قتل تک مصر کے تیسرے صدر تھے۔ وہ مصر اور مغرب میں جدید تاریخ کی با اثر ترین مصری اور مشرق وسطیٰ کی شخصیت سمجھے جاتے تھے۔

انور سادات
(عربی میں: محمد أنور السادات) 
 

مناصب
نائب صدر مصر  
دفتر میں
19 دسمبر 1969  – 14 اکتوبر 1970 
صدر مصر  
دفتر میں
28 ستمبر 1970  – 6 اکتوبر 1981 
جمال عبدالناصر  
حسنی مبارک  
وزیر اعظم مصر  
دفتر میں
15 مئی 1980  – 6 اکتوبر 1981 
 
حسنی مبارک  
معلومات شخصیت
پیدائش 25 دسمبر 1918 [1][2][3][4][5][6] 
وفات 6 اکتوبر 1981 (63 سال)[1][7][2][3][4][5][6] 
قاہرہ  
وجۂ وفات شوٹ ، استنزاف  
مدفن قاہرہ  
طرز وفات قتل  
شہریت مصر  
جماعت عرب سوشلسٹ یونین (1962–1977) 
عملی زندگی
مادر علمی مصری ملٹری اکیڈمی  
پیشہ سیاست دان ، فوجی افسر  
پیشہ ورانہ زبان انگریزی ، عربی [8] 
عسکری خدمات
شاخ مصری فوج  
عہدہ سالار  
لڑائیاں اور جنگیں شمالی یمن خانہ جنگی ، جنگ یوم کپور  
اعزازات
نوبل امن انعام   (1978)[9][10]
 صدارتی تمغا آزادی  
دستخط
 
ویب سائٹ
ویب سائٹ باضابطہ ویب سائٹ 
IMDB پر صفحہ 

ابتدائی زندگی

انور سادات 25 دسمبر 1918ء کو دریائے نیل کے ڈیلٹائی علاقے کے ایک قصبے میت ابو الکوم کے ایک غریب گھرانے میں پیدا ہوئے۔ وہ 13 بہن بھائیوں میں سے ایک تھے۔ ان کے والد مصری جبکہ والدہ سوڈانی تھی۔ انور سادات نے 1938ء میں قاہرہ میں رائل ملٹری اکیڈمی سے گریجویشن کیا اور سگنل کور میں بھرتی ہوئے۔ وہ فوج میں سیکنڈ لیفٹیننٹ کی حیثیت سے شامل ہوئے اور انہیں سوڈان میں تعینات کیا گیا جہاں ان کی ملاقات جمال عبدالناصر سے ہوئی اور انہوں نے برطانیہ اور شاہ مخالف حركة الضباط الأحرار تشکیل دی جس کا مقصد مصر کو برطانوی قبضے سے آزاد کرانا تھا۔

سیاسی زندگی

جمال عبدالناصر کے تابوت کی جانب دیکھتے ہوئے

دوسری جنگ عظیم کے دوران میں برطانوی افواج کو مصر سے نکال باہر کرنے کے لیے محوری طاقتوں سے مدد کی کوششوں کے الزامات پر برطانیہ نے انہیں قید میں ڈال دیا۔ انہوں نے 1952ء کی فوجی بغاوت میں حصہ لیا جس میں شاہ فاروق اول کو اقتدار سے ہٹادیا گیا۔ اس انقلاب کے موقع پر انہیں ریڈیو پر قبضہ کرنے اور انقلاب کا اعلان کرنے کا ہدف دیا گیا۔

مصری حکومت میں کئی عہدے سنبھالنے کے بعد 1964ء میں انہیں صدر جمال عبد الناصر کا نائب مقرر کیا گیا۔ انہوں نے اس عہدے پر 1966ء تک اور بعد ازاں 1969ء سے 1970ء تک کام کیا۔

1970ء میں دل کے دورے سے جمال عبدالناصر کی ہلاکت کے بعد انہوں نے صدارت سنبھالی۔

عہد صدارت

انور سادات نے 1971ء میں اسرائیل کے ساتھ مکمل امن کے لیے اقوام متحدہ کو امن تجاویز دیں لیکن امریکا اور اسرائیل کی جانب سے ان تجاویز کو قبول نہ کرنے پر یہ کوشش ناکام ہو گئی۔

1973ء میں سادات نے شام کے ساتھ مل کر اسرائیل کے خلاف جنگ یوم کپور چھیڑ دی جس میں اولین کامیابیاں بھی حاصل کیں اور 6 روزہ جنگ میں اسرائیل کے قبضے میں آنے والے جزیرہ نما سینا کو آزاد کرالیا۔ لیکن جنرل ایریل شیرون کی زیر قیادت اسرائیلی فوج کے تین ڈویژن نہر سوئز پار کر کے مصری فوج کا گھیراؤ کر لیا۔ اس موقع پر مصر کے اتحادی سوویت یونین نے ہتھیار ڈالنے کا مطالبہ کیا۔

دورۂ اسرائیل

معاہدۂ کیمپ ڈیوڈ پر دستخط 1978ء، انور سادات (بائیں) جمی کارٹر (درمیان) اور میناچم بیگن (دائیں)

19 نومبر 1977ء کو سادات عرب دنیا کے پہلے صدر قرار پائے جنہوں نے اسرائیل کا باضابطہ دورہ کیا۔ اس دورے میں انہوں نے وزیر اعظم اسرائیل میناچم بیگن سے ملاقات کی اور بیت المقدس میں اسرائیلی پارلیمنٹ سے خطاب کیا۔ انہیں اس دورے کی دعوت بیگن نے دی تھی۔ 1978ء میں کیمپ ڈیوڈ میں امن عماہدہ طے پایا جس پر سادات اور بیگن کو امن کے نوبل انعام سے نوازا گیا۔

اس امن معاہدے کے نتیجے میں اسرائیل نے مرحلہ وار جزیرہ نما سینا خالی کر دیا اور 25 اپریل 1982ء کو پورا علاقہ مصر کے حوالے کر دیا۔

عرب اور مسلم دنیا میں مخالفت

انور سادات کے اس اقدام کی عرب اور مسلم دنیا میں شدید مخالفت کی گئی کیونکہ اسرائیل کے خلاف مزاحمت اور فلسطینیوں کو ان کی سرزمین پر آباد کرنے کی مسلمانوں کی تمام تر امیدیں اس وقت مصر سے وابستہ تھیں۔ اس اقدام سے مصر عرب دنیا میں تنہا رہ گیا۔

1979ء میں عرب لیگ نے مصر کی رکنیت معطل کردی اور اپنا دفتر قاہرہ سے تیونس منتقل کر دیا۔ اس پابندی کا خاتمہ 1989ء میں ہوا اور صدر دفتر ایک مرتبہ پھر قاہرہ منتقل ہوا۔

انور سادات کے دور حکومت کے آخری ایام میں ان پر اور ان کے اہل خانہ پر بدعنوانی کے الزامات عائد کیے گئے۔

احتجاج

سادات کے عہد صدارت کے خاتمے کے قریب داخلی پالیسیوں کے خلاف بطور احتجاج کئی مشیروں نے استعفی دے دیا۔ وزیر دفاع احمد بداوی کی پراسرار موت اور 6 مارچ، 1981ء کو لیبیا کی سرحد کے قریب ہیلی کاپٹر گرنے سے 13 فوجی افسران کی ہلاکت پر عوام میں شدید غم و غصہ پھیل گیا۔ اس حادثے کے بعد عوام کی جانب سے دو اہم سوالات اٹھائے گئے کہ حادثے کے باوجود ہیلی کاپٹر کا پائلٹ کس طرح زندہ بچ گیا اور مصری فوج کے قانون کے باوجود کہ دو سے زائد جرنیلوں کسی ایک گاڑی یا ہیلی کاپٹر میں سفر نہیں کرسکتے، 14 جرنیل اس ہیلی کاپٹر میں کیوں سوار ہوئے؟

ستمبر 1981ء میں سادات نے دانشوروں اور تمام نظریاتی تنظیموں کے کارکنوں کے خلاف کریک ڈاؤن کا آغاز کیا اور کمیونسٹوں، اسلام پسندوں، جامعہ کے معلمین، صحافیوں اور طلبہ تنظیموں کے کارکنوں کو قید خانوں میں ڈال دیا گیا۔ اس مہم کے دوران میں 1600 افراد زیر حراست ہوئے جس کی عالمی سطح پر مذمت کی گئی۔

قتل

سادات کے قتل کے چند مناظر

اس آپریشن کے ایک ماہ بعد 6 اکتوبر کو قاہرہ میں "یوم فتح پریڈ" کے موقع پر انور سادات کو قتل کر دیا گیا۔ یہ قتل فوج میں شامل مصری اسلامی جہاد کے افراد نے کیا جو اسرائیل کے ساتھ سادات کے مذاکرات اور ستمبر کریک ڈاؤن کے مخالف تھے۔ اس حملے کے دوران میں 7 افراد ہلاک اور 28 زخمی ہوئے۔

سادات کا جنازہ

اس قاتلانہ حملے میں خالد اسلامبولی نامی ایک فوجی نے سادات کو قتل کیا جسے بعد ازاں اپریل 1982ء میں سزائے موت دے دی گئی۔ اس مقدمے میں 300 سے زائد اسلام پسندوں کو گرفتار کیا گیا جن میں خالد اسلامبولی، ایمن الظواہری، عمر عبدالرحمن اور عبدالحامد کشک بھی شامل تھے۔ اس مقدمے کو عالمی سطح پر بھرپور کوریج ملی اور ایمن الظواہری کے انگریزی زبان پر عبور نے انہیں ملزمان کا ترجمان بنادیا۔ بعد ازاں 1984ء میں الظواہری کو رہا کر دیا گیا جہاں سے وہ افغانستان روانہ ہو گئے اور اسامہ بن لادن کے قریبی ساتھی بن گئے۔

انور سادات کی جگہ نائب صدر حسنی مبارک نئے صدر قرار پائے۔

خاندان

انور سادات نے دو شادیاں کیں جس نے ان کی 3 بیٹیاں اور ایک بیٹا پیدا ہوا۔ ان کی خود نوشت "شناخت کی تلاش" 1977ء میں امریکا میں شائع ہوئی۔

کتب

انور سادات نے اپنی زندگی کے دوران مندرجہ ذیل کتب لکھیں :

  • انقلاب کی مکمل کہانی (1954ء)
  • انقلاب کے نامعلوم صفحات (1955ء)
  • نیل کنارے بغاوت (1957ء): آرمی افسران کی بغاوت کے بارے میں
  • بیٹا، یہ تمہارے چچا ہیں جمال۔ انور سادات کی سوانح عمری (1958ء): ناصر کے بارے میں
  • شناخت کی تلاش: ایک سوانح عمری (1978ء): ان کی زندگی اور ملک کی کہانی 1918ء کے بعد سے

مزید دیکھیے

مزید دیکھیے

حوالہ جات

  1. آئی ایم ڈی بی - آئی ڈی: https://tools.wmflabs.org/wikidata-externalid-url/?p=345&url_prefix=https://www.imdb.com/&id=nm0755427 — اخذ شدہ بتاریخ: 13 اگست 2015
  2. ایس این اے سی آرک آئی ڈی: https://snaccooperative.org/ark:/99166/w60p0xhm — بنام: Anwar Sadat — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
  3. فائنڈ اے گریو میموریل شناخت کنندہ: https://www.findagrave.com/cgi-bin/fg.cgi?page=gr&GRid=6523229 — بنام: Anwar al-Sadat — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
  4. Munzinger person ID: https://www.munzinger.de/search/go/document.jsp?id=00000008119 — بنام: Anwar el Sadat — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
  5. Brockhaus Enzyklopädie online ID: https://brockhaus.de/ecs/enzy/article/sadat-mohammed-anwar-as- — بنام: Mohammed Anwar as-Sadat — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
  6. https://brockhaus.de/ecs/julex/article/sadat-mohammed-anwar-as- — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
  7. http://data.bnf.fr/ark:/12148/cb130916470 — اخذ شدہ بتاریخ: 10 اکتوبر 2015 — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
  8. http://data.bnf.fr/ark:/12148/cb130916470 — اخذ شدہ بتاریخ: 10 اکتوبر 2015 — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
  9. http://www.nobelprize.org/nobel_prizes/peace/laureates/1978/
  10. https://www.nobelprize.org/nobel_prizes/about/amounts/

    بیرونی روابط

    This article is issued from Wikipedia. The text is licensed under Creative Commons - Attribution - Sharealike. Additional terms may apply for the media files.