حسنی مبارک

حسنی مبارک
(عربی میں: حسني مبارك) 
تفصیل= 2009ء میں لی گئی ایک تصویر

مصر کے چوتھے صدر
مدت منصب
14 اکتوبر 1981ء – 11 فروری 2011ء
وزیر اعظم احمد فواد محی الدین
کمال حسن علی
علی محمود لطفی
عاطف صدقی
کمال غنزوری
عاطف عبید
احمد نزیف
احمد شفیق
نائب صدر عمر سلیمان
صوفی ابو طالب (نگران)
محمد حسین طنطاوی (نگران)[b]
مصر کے پچاسویں وزیر اعظم
مدت منصب
7 اکتوبر 1981ء – 2 جنوری 1982ء
صدر صوفی ابو طالب (نگران)
انور السادات
احمد فواد محی الدین
مصر کے پندرہویں نائب صدر
مدت منصب
16 اپریل 1975ء – 14 اکتوبر 1981ء
صدر انور السادات
حسین الشافی
عمر سلیمان[a]
معلومات شخصیت
پیدائش 4 مئی 1928 (91 سال)[1][2][3][4] 
رہائش قاہرہ  
شہریت مملکت مصر
جمہوریہ مصر
متحدہ عرب جمہوریہ
مصر [5] 
مذہب اہل سنت[حوالہ درکار]
جماعت عرب سوشلسٹ یونین  
اولاد علاء مبارک
جمال مبارک
عملی زندگی
مادر علمی مصری ملٹری اکیڈمی (–1949) 
تخصص تعلیم military science اور طیران  
تعلیمی اسناد بیچلر  
پیشہ سیاست دان [5]، پائلٹ ، فوجی افسر  
پیشہ ورانہ زبان عربی [6] 
الزام
جرم بدعنوانی  
عسکری خدمات
وفاداری مصر
شاخ مصری فضائیہ
عہدہ سالار  
لڑائیاں اور جنگیں سوئز بحران ، شمالی یمن خانہ جنگی ، 6 روزہ جنگ ، جنگ استنزاف ، جنگ یوم کپور ، جنگ خلیج فارس  
اعزازات
جواہر لعل نہرو ایوارڈ (1995)[7]
 آرڈر آف ایلی فینٹ (1986)[8]
 آرڈر آف عبد العزیز السعود  
 آرڈر آف سینٹ مائیکل اور سینٹ جارج  
 وسام عمان
 قومی اعزاز نائجر
 ستارہ جمہوریہ انڈونیشیا
 آرڈر آف دی نیل
 نائیٹ گرینڈ کراس آف دی آرڈر آف سینٹ مائیکل اینڈ سینٹ جورج
 گرینڈ کولار آف دی آرڈر آف گوڈ ہوپ
 آرڈر آف نیشنل فلیگ  
دستخط
حسنی مبارک
IMDB پر صفحہ 

حسنی مبارک مشرق وسطی کے ملک مصر کے سابق صدر ہیں۔

ابتدائی زندگی

1928ء میں قاہرہ کے نزدیک مینوفیہ کے صوبے میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے قاہرہ کی امریکی یورنیورسٹی سے فارغ التحصیل ہونے والی خاتون سوزین سے شادی کی جن سے ان کے دو بچے جمال اور علاء ہیں۔ انہوں نے ایک نہایت مشکل دور میں فوج میں شمولیت اختیار کی۔ اور اس اعلیٰ عہدے تک پہنچے۔ انھوں نے تباہ حال مصری فضائیہ کی ازسر نو تشکیل میں اہم کردار ادا کیا۔

صدارت

بظاہر ایک بے ضرر شخصیت ہونے کی وجہ سے اس وقت کے صدر نے انہیں اپنا نائب مقرر کیا۔ صدر سادات کو اسلامی جہاد سے تعلق رکھنے والے شدت پسندوں نے قاہرہ میں ایک فوجی پریڈ کے دوران فائرنگ کر کے ہلاک کر دیا جس کے بعد اکتوبر سن انیس سو اکیاسی میں محمد حسنی سید مبارک منصب صدارت پر فائز ہوئے۔ صدر انوار السادات کے قتل کے وقت نائب صدر کے عہدے پر فائز حسنی مبارک کے بارے میں بہت کم لوگوں کو یہ توقع تھی کہ وہ اتنے لمبے تک برسرِ اقتدار رہیں گے۔ لیکن انہوں نے صدر سادات کے قتل کی وجہ بننے والے اسرائیل کے ساتھ امن معاہدے کو عالمی سطح پر اپنی صلاحیتیں منوانے کے لیے استعمال کیا۔ یوں وہ مغربی طاقتوں کے منظور نظر بن کر مصر کے عنان بادشاہ بن گئے۔ انہوں نے اپنے پورے عرصۂ اقتدار میں ملک میں ہنگامی حالت کے سہارے حکومت کی جس کے تحت شہری آزادیاں سلب کرلی گئیں اور فوج اور سیکیورٹی اداروں کو وسیع اختیارات حاصل رہے۔ حکومت کا اصرار تھا کہ شدت پسنداسلامی گروپوں کی دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے یہ قوانین ضروری ہے تاکہ مصر میں سیاحت کی انتہائی اہم صنعت کو بچایا جاسکے۔

زوال

صدر مبارک کے دوراقتدار میں ملک میں بظاہر استحکام رہا اور معاشی خوشحالی آئی اور شاید اسی وجہ سے مصریوں نے ان کے بلاشرکت غیر ے اقتدار کو قبول کیا۔ مگراندرون ملک بڑھتی ہوئی بے چینی، علاقائی سیاست میں ان کی گھٹتی ہوئی اہمیت اور بگڑتی صحت کے ساتھ ساتھ ان کے بعد جانشینی کے حوالے سے پیدا ہونے والے سوالات نے مصری عوام میں مختلف شبہات کو جنم دیا۔ تیونس میں انقلاب کے بعد جنوری 2011 میں مصری عوام میں بیداری کی ایک لہر نے جنم لیا۔ اور عوام حسنی مبارک کے خلاف سڑکوں پر نکل آئی۔ قاہرہ کا تحریر سکوائر جمہوریت پسند لوگوں کا ٹھکانہ بن گیا۔ صدر کی جانب سے عوام کو خوش کرنے کے لیے بہت سے اقدامات کیے گئے۔ لیکن ان کے ان اقدامات کا کوئی اثر نہ ہوا۔ آخر کار 10 فروری کو انہوں نے اعلان کیا کہ وہ ستمبر میں ہونے والے انتخابات میں حصہ نہیں لیں گے۔ لیکن عوام نے ان کے اس اقدام کا بھی خیر مقدم نہیں کیا۔ ان کا مطالبہ تھا کہ صدر حسنی مبارک اقتدار سے علاحدہ ہو جائیں۔

سبکدوشی

بالآخر مصری عوام کے 18 روزہ احتجاج کے بعد 11 فروری 2011ء کو مصری نائب صدر عمر سلیمان نے ان کے صدارتی عہدے سے مستعفی ہونے کا اعلان کیا۔

مزید دیکھیے

حوالہ جات

  1. آئی ایم ڈی بی - آئی ڈی: https://tools.wmflabs.org/wikidata-externalid-url/?p=345&url_prefix=https://www.imdb.com/&id=nm0610804 — اخذ شدہ بتاریخ: 17 اکتوبر 2015
  2. ایس این اے سی آرک آئی ڈی: https://snaccooperative.org/ark:/99166/w6g761wx — بنام: Hosni Mubarak — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
  3. Munzinger person ID: https://www.munzinger.de/search/go/document.jsp?id=00000014272 — بنام: Mohammed Hosni Mubarak — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
  4. Brockhaus Enzyklopädie online ID: https://brockhaus.de/ecs/enzy/article/mubarak-mohammed-hosni — بنام: Mohammed Hosni Mubarak — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
  5. مکمل کام یہاں دستیاب ہے: http://www.oxfordreference.com/view/10.1093/acref/9780195382075.001.0001/acref-9780195382075 — مصنف: ایمائنول کواکو اور ہینری لوئس گیٹس — عنوان : Dictionary on African Biography — ناشر: اوکسفرڈ یونیورسٹی پریس — ISBN 978-0-19-538207-5
  6. http://data.bnf.fr/ark:/12148/cb13973486z — اخذ شدہ بتاریخ: 10 اکتوبر 2015 — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
  7. https://web.archive.org/web/20190402094610/http://iccr.gov.in/content/nehru-award-recipients — سے آرکائیو اصل
  8. http://kongehuset.dk/modtagere-af-danske-dekorationer

بیرونی روابط

فوجی دفاتر
ماقبل 
علی مصطفٰی بغدادی
کمانڈر مصری فضائیہ
1972–1975
مابعد 
محمود شاکر
سیاسی عہدے
ماقبل 
حسین الشافی
مصری نائب صدر
1975–1981
خالی
عہدے پر اگلی شخصیت
عمر سلیمان
ماقبل 
انور السادات
مصری وزیراعظم
1981–1982
مابعد 
احمد فواد محی الدین
ماقبل 
صوفی ابوطالب
نگران
صدر مصر
1981–2011
مابعد 
محمد حسین طنطاوی
نگران
بطور چئرمین "مصری مسلح افواج"]]
سیاسی جماعتوں کے عہدے
ماقبل 
انور السادات
نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی (مصر)
1982–2011
مابعد 
احمد شفیق
سفارتی عہدے
ماقبل 
موسٰی تراورے
چئرمین افریقی اتحاد
1989–1990
مابعد 
یووری مسوینی
ماقبل 
عبدو دیوف
چئرمین تنظیم افریقی اتحاد
1993–1994
مابعد 
زین العابدین بن علی
ماقبل 
راول کاسٹرو
تحریک غیر متعہد
2009–2011
مابعد 
محمد حسین طنطاوی
This article is issued from Wikipedia. The text is licensed under Creative Commons - Attribution - Sharealike. Additional terms may apply for the media files.