بارک اوباما

بارک اوبامہ (انگریزی: Barack Obama)،امریکی ریاست ہوائی میں 1961ء میں پیدا ہوئے۔ اوبامہ نے 2 فروری، 1961ء کو شادی کی۔[29] والد کا تعلق کینیا سے جبکہ والدہ کا ہوائی سے تھا۔ والدین کی ملاقات دوران طالب علمی ہوائی یونیورسٹی میں ہوئی جہاں پر والد وظیفہ پر پڑھنے آیا ہوا تھا۔ اوبامہ کی عمر دو سال تھی جب والدین میں علیحدگی ہو گئی۔ طلاق کے بعد اوباما اپنی والدہ کے ساتھ امریکہ اور کچھ عرصے کے لیے انڈونیشیا میں بھی رہے کیونکہ ان کے سوتیلے باپ کا تعلق انڈونیشیا سے تھا۔ انھوں نے کولمبیا یونیورسٹی اور جامع ہارورڈ کے قانون مدرسہ سے تعلیم حاصل کی اور ہارورڈ میں وہ ہارورڈ قانون مجلے کے پہلے سیاہ فام امریکی صدر بنے۔ انھوں نے شکاگو میں پہلے سماجی پرورگراموں میں اور پھر بطور وکیل کام کیا۔ وہ آٹھ سال تک ریاست الینوائے کی سیاست میں سرگرم رہے اور سنہ دو ہزار چار میں وہ امریکی سینیٹ کے لیے منتخب ہوئے۔

بارک اوباما
(انگریزی میں: Barack Obama) 
 

مناصب
رکنِ امریکی ایوان بالا [1]  
دفتر میں
3 جنوری 2005  – 16 نومبر 2008 
صدر ریاستہائے متحدہ امریکا [2][3] (44  )  
دفتر میں
20 جنوری 2009  – 20 جنوری 2017 
منتخب در امریکی صدارتی انتخابات ۲۰۱۲  
جارج ڈبلیو بش  
ڈونلڈ ٹرمپ  
معلومات شخصیت
پیدائشی نام (انگریزی میں: Barack Hussein Obama II) 
پیدائش 4 اگست 1961 (58 سال)[4][5][6][7][8][9][10] 
رہائش وائٹ ہاؤس (20 جنوری 2009–20 جنوری 2017)
تبت (1967–1970)
ہونولولو (1971–1979)
لاس اینجلس (1979–1981)
شکاگو (1985–20 جنوری 2009)
نیویارک شہر (1981–1985)
جکارتا
کیلوراما، واشنگٹن ڈی سی (20 جنوری 2017–)[11] 
شہریت ریاستہائے متحدہ امریکا [12][13][14] 
نسل امریکی افریقی [15] 
قد 1.85 میٹر [16] 
وزن 180 پونڈ [16]، 80 کلو گرام [16] 
استعمال ہاتھ بائیاں ہاتھ [17] 
جماعت ڈیموکریٹک پارٹی  
رکن امریکی اکادمی برائے سائنس و فنون ، امریکن فلوسوفیکل سوسائٹی  
زوجہ مشیل اوباما (3 اکتوبر 1992–)[18][19] 
اولاد مالیا اوباما ، ساشا اوباما  
تعداد اولاد 2  
بہن/بھائی
مالک اوباما  
عملی زندگی
مادر علمی آکسیڈینٹل کالج (1979–1981)
کولمبیا یونیورسٹی (1981–1983)
ہارورڈ لا اسکول (1988–1991) 
تخصص تعلیم سیاسیات اور بین الاقوامی تعلقات  
تعلیمی اسناد بی اے ،Juris Doctor  
پیشہ سیاست دان [20][21]، وکیل [22]، سیاسی مصنف [23]، ریاست کار  
مادری زبان انگریزی  
پیشہ ورانہ زبان انگریزی [24]، انڈونیشیائی زبان [25] 
ملازمت یونیورسٹی آف شکاگو  
عسکری خدمات
عہدہ کمانڈر ان چیف (2009–2017) 
اعزازات
جرمن میڈیا ایوارڈ (2016)[26]
ٹائم سال کی شخصیت (2012)
نوبل امن انعام   (2009)[27][28]
ٹائم سال کی شخصیت (2008)
قومی تمغا برائے سائنس  
 آرڈر آف عبد العزیز السعود  
 آرڈر آف سیکا تونا  
دستخط
 
ویب سائٹ
ویب سائٹ باضابطہ ویب سائٹ (انگریزی ) 
IMDB پر صفحہ 

خاندان

اوباما کی اہلیہ مشیل اوباما بھی وکیل ہے اور پرنسٹن اور ہارورڈ کی پڑھی ہوئی۔ ان کی دو بیٹیاں ہیں جن کی عمریں نو اور چھ سال ہیں۔

آؤما اوبامہ اس کی سوتيلی بہن ہے۔ . وہ 1960ء میں کینیا میں پيدا ہوئی۔ اس نے جرمنی کی ہايڈل يونيوسٹی سے پرھنے کے بعد، 1996ء میں جرمنی ہی کی بيريوتھ يونيوسٹی سے ڈاکٹريٹ کی ڈگری لی۔ اس نے ايان مينرز نامی ايک انگريز تاجر سے لندن ميں شادی کی جو زيادہ عرصہ تک نہيں چل سکی۔ اس شادی سے اس کی ايک بيٹی ہے جس کا نام ا کينی ای ہے۔ اس وقت آؤما اوبام کینیا میں ترقياتی منصوبوں پر کام کر رہی ہے۔

سیاست

باراک اوباما نے پچھلے سال فروری میں امریکی صدارتی نامزدگی کی دوڑ میں شامل ہونے کا اعلان کیا تھا۔ انھوں نے عراق سے فوج واپس بلانے کا وعدہ کيا ہے اور بش کے خلاف عراق پر فوج کشی اور عراق کے جنگ کے خلاف ايک امريکی جلوس ميں شامل ہوئے اور وعدہ کيا کے اگر وہ صدر منتخب ہوئے تو وہ ايران سے بھی جنگ نہیں لڑیں گے بلکہ کسی بھی ملک سے نہیں لڑیں گے۔

باراک اوبامہ نے ہيلری کلنٹن کو شکست دی اور اپنی کاميابی کا اعلان کر ديا اور وہ امريکہ کے پہلے سياہ فام[30] صدر ہیں۔ 4 نومبر، 2008ء کو صدرارتی اليکشن میں کامياب ہو گئے ليکن ان کی نانی یہ خوشی نہیں ديکھ سکی کيونکہ وہ ايک دن پہلے انتقال کر گئی تھی۔

گوتانمو عقوبت خانہ کو بند کرنے کے وعدہ سے مکر گیا اور مارچ 2011ء میں گوتانامو میں فوجی عدالتیں دوبارہ قائم کا اعلان کیا۔[31] اپریل 2011ء میں اوبامہ نے اپنا سندِ پدائش جاری کی یہ بتانے کے لیے کہ وہ واقعی امریکا میں پیدا ہوا اور اس لیے امریکی صدارت کا اہل ہے۔[32] مئی 2011ء میں اوبامہ نے اسامہ بن لادن کے قتل کا سہرا اپنے سر سجایا۔[33]

کچھ مبصرین کا کہنا ہے کہ صدارت سے پہلے اوبامہ جدت پسند تھا مگر صدارت میں قدامتی ہو گیا۔[34]

جنگیں

2011ء تک اوبامہ امریکا کو چار جنگوں میں ملوث رکھ رہا تھا، افغانستان، عراق، لیبیا اور یمن، جس میں سے آخری دو اس نے خود شروع کیں۔ ابھی تک کسی جنگ کو نھی جیت سکا[35]

ڈرون حملے

اوبامہ پاکستان پر ڈرون حملے بھی شدت سے کرتا رہا۔[36] جنگی جرائم کے الزام سے بچنے کے لیے اس نے سرکاری وکیلوں کی ایک مجلس قائم کی جو بذریعہ ڈرون قتل کی اجازت دیتی ہے۔[37] نیویارک ٹائمز کے مطابق اوبامہ ہر ہفتہ قتل کے لیے افراد خود چنتا ہے۔[38][39] اپنے نشانوں پر مشتمل مصفوفہ انجامیہ تشکیل دیتا ہے۔[40]

معیشت

چین سے قرض لے کر اپنی ہتھیار بنانے والی کمپنیوں اور فوج پر جنگی اخراجات سے امریکا کی معیشت بری طرح متاثر ہوئی۔ اوباما کو امریکی کانگریس سے قرضہ چھت بڑھانے کی اجازت بڑی مشکل سے ملی۔ سود خور قرض خواہوں نے پھر امریکا کے قرض شرح سود بڑھا دی۔[41]

حوالہ جات

  1. http://bioguide.congress.gov/scripts/biodisplay.pl?index=O000167
  2. http://bioguide.congress.gov/scripts/biodisplay.pl?index=O000167 — اجازت نامہ: Open Data Commons
  3. Barack Obama — اخذ شدہ بتاریخ: 9 مئی 2018
  4. کتب خانہ کانگریس اتھارٹی آئی ڈی: https://id.loc.gov/authorities/n94112934
  5. کتب خانہ کانگریس اتھارٹی آئی ڈی: https://id.loc.gov/authorities/n94112934
  6. کتب خانہ کانگریس اتھارٹی آئی ڈی: https://id.loc.gov/authorities/n94112934 — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اپریل 2014 — اجازت نامہ: CC0
  7. Barack Obama — اخذ شدہ بتاریخ: 28 دسمبر 2015
  8. Barack H. Obama Facts — اخذ شدہ بتاریخ: 28 دسمبر 2015
  9. RKDartists ID: https://rkd.nl/explore/artists/424232 — بنام: Barack Obama — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
  10. دا پیرایج پرسن آئی ڈی: https://tools.wmflabs.org/wikidata-externalid-url/?p=4638&url_prefix=http://www.thepeerage.com/&id=p69249.htm#i692484 — بنام: Barack Obama, Jr. — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017 — مصنف: Darryl Roger Lundy
  11. https://www.nytimes.com/2016/05/26/us/politics/obama-kalorama-washington-house.html
  12. http://www.nytimes.com/2009/12/15/business/economy/15obama.html
  13. http://www.nytimes.com/2012/03/28/world/asia/president-obama-talks-missile-defense-at-nuclear-summit-in-south-korea.html?pagewanted=all
  14. http://www.nytimes.com/aponline/2014/11/19/us/politics/ap-us-obama-education.html
  15. Asked to Declare His Race, Obama Checks ‘Black’ — اخذ شدہ بتاریخ: 15 مارچ 2014 — مدیر: Dean Baquet — ناشر: The New York Times Company اور A.G. Sulzberger — شائع شدہ از: 2 اپریل 2010 — اقتباس: A White House spokesman confirmed that Mr. Obama, the son of a black father from Kenya and a white mother from Kansas, checked African-American on the 2010 census questionnaire.
  16. http://www.cnn.com/2016/03/08/politics/obama-medical-exam-loses-weight/
  17. On First Day, Obama Quickly Sets a New Tone — اخذ شدہ بتاریخ: 25 نومبر 2014 — ناشر: نیو یارک ٹائمز — شائع شدہ از: 21 جنوری 2009
  18. The Obamas’ Marriage — اخذ شدہ بتاریخ: 25 نومبر 2014 — مصنف: Jodi Kantor — ناشر: نیو یارک ٹائمز — شائع شدہ از: 26 اکتوبر 2009
  19. Barack Obama's Marriage License : President Barack Obama - Fact And Fiction
  20. http://www.whoswho.de/templ/te_bio.php?RID=1&PID=2973
  21. http://www.whoswho.de/templ/te_bio.php?RID=1&PID=2973 — اخذ شدہ بتاریخ: 24 جون 2015 — اجازت نامہ: CC0
  22. https://www.theguardian.com/world/2007/may/09/barackobama.uselections20081
  23. http://www.nytimes.com/2008/05/18/us/politics/18memoirs.html?pagewanted=all
  24. http://data.bnf.fr/ark:/12148/cb15591663c — اخذ شدہ بتاریخ: 10 اکتوبر 2015 — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
  25. http://www.thejakartapost.com/news/2009/01/24/obama-speaks-indonesian-wishes-return-menteng.html
  26. Deutscher Medienpreis 2016 für Barack Obama — اخذ شدہ بتاریخ: 28 مئی 2017
  27. The Nobel Peace Prize 2009 — اخذ شدہ بتاریخ: 5 دسمبر 2013
  28. https://www.nobelprize.org/nobel_prizes/about/amounts/
  29. اوبامہ کی ماں کی کہانی۔ اخبار ٹائمز
  30. اوبامہ کی ماں گوری جبکہ باپ کالا تھا۔
  31. ایڈ پلکنگٹن (7 دسمبر 2011ء)۔ "Obama lifts suspension on military terror trials at Guantánamo Bay"۔ دی گارجین۔ مورخہ 25 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 8 مارچ 2011۔
  32. جیک کیسہل۔ "How the Media Falsify Obama's Origins Story"۔ امریکی تھنکر۔ مورخہ 25 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 10 مئی 2011۔
  33. "Obama on "60 Minutes:" A political assessment"۔ عالمی اشتراکی موقع۔ مورخہ 25 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 10 مئی 2011۔
  34. پال حارث (2 جون 2012ء)۔ "Drone wars and state secrecy – how Barack Obama became a hardliner"۔ گارجین۔ مورخہ 25 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔
  35. "U.S. Is Intensifying a Secret Campaign of Yemen Airstrikes"۔ 8 جون 2011ء۔ مورخہ 25 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 9 جون 2011۔
  36. "پاکستان میں ڈرون حملے کر رہے ہیں: اوباما"۔ بی بی سی اردو موقع۔ 31 جنورہ 2012ء۔ مورخہ 25 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ Check date values in: |date= (معاونت)
  37. ہارون رشید (13 اکتوبر 2011ء)۔ "ڈرون حملے پر خاموشی"۔ بی بی سی موقع۔ مورخہ 25 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 5 اکتوبر 2011۔
  38. "Obama's role in the selection of drone missile targets"۔ عالمی اشتراکی موقع۔ 1 جون 2012ء۔ مورخہ 25 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔
  39. "Secret 'Kill List' Proves a Test of Obama's Principles and Will"۔ نیو یارک ٹائمز۔ 29 مئی 2012ء۔ مورخہ 25 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔
  40. آئیں کوبین (14 جوالائی 2013ء)۔ "Obama's secret kill list – the disposition matrix"۔ گارجین۔ مورخہ 25 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ Check date values in: |date= (معاونت)
  41. "Debt crisis: the key questions"۔ گارجین۔ 7 اگست 2011ء۔ مورخہ 25 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 2 اگست 2011۔

بیرونی روابط

This article is issued from Wikipedia. The text is licensed under Creative Commons - Attribution - Sharealike. Additional terms may apply for the media files.