جارج ڈبلیو بش

جارج واکر بش (George Walker Bush) امریکا کے سابق اور 43 ویں صدر ہیں۔ صدر بش دوسری بار امریکی صدارت کے لیے منتخب ہوئے ہیں۔ وہ 2001 اور 2004 میں منتخب ہوئے۔ اپنے ہمنام باپ سے ممیز کرنے کے لیے اسے عرف عام میں "ڈب یا (doubya یعنی انگریزی حرف W)" کہا اور لکھا جاتا تھا،

جارج ڈبلیو بش
(انگریزی میں: George W. Bush) 
 

مناصب
گورنر ٹیکساس (46  )  
دفتر میں
17 جنوری 1995  – 21 دسمبر 2000 
صدر ریاستہائے متحدہ امریکا [1] (43  )  
دفتر میں
20 جنوری 2001  – 20 جنوری 2009 
بل کلنٹن  
بارک اوباما  
معلومات شخصیت
پیدائشی نام (انگریزی میں: George Walker Bush) 
پیدائش 6 جولا‎ئی 1946 (73 سال)[2][3][4][5][6] 
نیو ہیون، کنیکٹیکٹ  
رہائش ڈیلاس  
شہریت ریاستہائے متحدہ امریکا  
قد 183 سنٹی میٹر  
استعمال ہاتھ دایاں (رائٹ ہینڈڈ)  
جماعت ریپبلکن پارٹی  
رکن امریکن لیگن  
زوجہ لارا بش (5 نومبر 1977–) 
تعداد اولاد 2  
والد جارج ایچ ڈبلیو بش ، جارج ایچ ڈبلیو بش [7] 
خاندان بش خاندان  
عملی زندگی
پیشہ سیاست دان ، تشویقی خطیب ، آپ بیتی نگار ، مصور ، فوجی افسر ، ریاست کار ، کاروباری شخصیت ، سرمایہ کار  
مادری زبان انگریزی  
پیشہ ورانہ زبان امریکی انگریزی ، ہسپانوی ، انگریزی [8] 
الزام
جرم انسانیت کے خلاف جرم ( فی: نومبر 2011) 
عسکری خدمات
وفاداری ریاستہائے متحدہ امریکا  
شاخ امریکی فضائیہ  
عہدہ فرسٹ لیفٹنینٹ  
لڑائیاں اور جنگیں عراقی جنگ  
دستخط
 
ویب سائٹ
ویب سائٹ باضابطہ ویب سائٹ (انگریزی ) 
IMDB پر صفحہ 

ستمبر 2001 میں جب امریکا پر دہشت گردوں نے حملہ کیا تو صدر بش نے دہشت گردی کے خلاف عالمی جنگ کا اعلان کیا۔ افغانستان پر حملہ کیا گیا اور طالبان کی حکومت کو ختم کر دیا گيا۔ اس کے بعد صدر بش نے عراق پر حملہ کیا بے شمار لوگ مارے گئے۔ دہشت پر جنگ سلسلہ میں مسلمانوں کو امریکا سے باہر کیوبا عقوبت خانے میں قید کر کے تشدد کے احکام دیتا رہا۔[9][10]

صدر بش کی پالیسیوں کو دنیا ناپسندیدگی کی نظر سے دیکھتی ہے۔ کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ یہ امریکی اسلحہ بیچنے اور مشرق وسطی میں تیل اور قدرتی گیس کے کنوں پر قبضہ کرنے کی کوشش ہے۔

صدر بش کے آباؤ اجداد کا تعلق سمرسیٹ انگلستان سے ہے۔ وہ سترھویں صدی میں امریکا آئے۔ صدر بش 6 جولائی 1946ء کو پیدا ہوئے۔ وہ امریکی ریاست ٹیکساس کے گورنر بھی رہے۔ صدر بش کے والد بھی امریکا کے صدر رہ چکے ہیں۔

جنگی جرائم

تنظیم العفو بین الاقوامی نے اکتوبر 2011ء میں کینیڈا کی حکومت سے مطالبہ کیا کہ بُش کو دورہ کینیڈا کے دوران میں جنگی جرائم اور تشدد کے الزام میں گرفتار کیا جاوے۔[11]

متعلقہ مضامین

مزید دیکھیے

  1. George W. Bush — اخذ شدہ بتاریخ: 12 مئی 2018 — سے آرکائیو اصل فی 17 اگست 2019
  2. اجازت نامہ: CC0
  3. ایس این اے سی آرک آئی ڈی: https://snaccooperative.org/ark:/99166/w6gf0rfk — بنام: George W. Bush — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
  4. ڈسکوجس آرٹسٹ آئی ڈی: https://www.discogs.com/artist/152980 — بنام: George W. Bush — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
  5. Brockhaus Enzyklopädie online ID: https://brockhaus.de/ecs/enzy/article/bush-george-walker — بنام: George Walker Bush — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
  6. بنام: George Bush — abART person ID: http://www.isabart.org/person/78761
  7. مصنف: Darryl Roger Lundy
  8. http://data.bnf.fr/ark:/12148/cb135678148 — اخذ شدہ بتاریخ: 10 اکتوبر 2015 — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
  9. عالمی اشتراکی موقع جال 6 نومبر 2010ء، "Torturer-in-chief: Bush brags about waterboarding"
  10. "Guantanamo lawyers speak out on decade of torture and abuse"۔ عالمی اشتراکی موقع۔ 14 ستمبر 2011ء۔ مورخہ 25 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 15 ستمبر 2011۔
  11. "Amnesty calls on Canada to arrest George W. Bush"۔ سی بی سی۔ 12 اکتوبر 2011ء۔ مورخہ 25 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 5 اکتوبر 2011۔
This article is issued from Wikipedia. The text is licensed under Creative Commons - Attribution - Sharealike. Additional terms may apply for the media files.