فلسفہ

لفظ فلسفہ یونانی لفظ فلوسوفی یعنی حکمت سے محبت سے نکلا ہے۔ تعریف: فلسفہ ایسے علم کو کہتے ہیں جس علم میں اشیاء کے وجودات خارجی و حقیقی کے متعلق انسانی قوت کے مطابق بحث کیا جاتا ہے۔ موضوع : موجودات خارجیہ یعنی دنیا میں موجود چیزیں غرض : دنیا میں موجود چیزوں کی حقیقت کو جاننا۔ فلسفہ کسی بھی شیء کے متعلق اٹھنے والے بنیادی سوالات کا جواب فراہم کرتا ہے۔ اب اگر وہ دین ہو تو فلسفہ دین، اگر تاریخ ہو توفلسفہ تاریخ، اگر اخلاق ہو تو فلسفہ اخلاق، اگر وجود ہوتو فلسفہ وجود کہا جاتا ہے وغیرہ۔

پشتو کا اک شعر ہے کہ

"حقیقت ته هر ثه سپڑہ بس ہم دغه فلسفه ده دمزهب تیل چی تری لر کی فلسفه بیا مڑہ ڈیوا دہ"

اردو ترجمہ

ہر چیز کی حقیقت دیکھو بس یہی فلسفہ ہے مذہب کاتیل اگر فلسفے سے نکال دے تو پھرفلسفہ بجھاہواچراغ ہے۔

فلسفہ علم و آگہی کا علم ہے، یہ ایک ہمہ گیر علم ہے جو وجود کے اعراض اور مقصد دریافت کرنے کی سعی کرتا ہے۔ افلاطون کے مطابق فلسفہ اشیا کی ماہیت کے لازمی اور ابدی علم کا نام ہے۔ جبکہ ارسطو کے نزدیک فلسفہ کا مقصد یہ دریافت کرنا ہے کہ وجود بذات اپنی فطرت میں کیا ہیں۔ کانٹ اسے ادراک و تعقل کے انتقاد کا علم قرار دیتا ہے۔

فلسفہ کو ان معنوں میں ’’ام العلوم‘‘ کہہ سکتے ہیں کہ یہ موجودہ دور کے تقریباًً تمامی علوم کا منبع و ماخذ ہے۔ ریاضی، علم طبیعیات، علم کیمیا، علم منطق، علم نفسیات، معاشرتی علوم سب اسی فلسفے کے عطایا ہیں۔

فلسفے کی اقسام

بیرونی روابط

مسلم فلسفہ

This article is issued from Wikipedia. The text is licensed under Creative Commons - Attribution - Sharealike. Additional terms may apply for the media files.