سنسکرت

برصغیر پاک وہند افغانستان اور ایران عہد قدیم سے ماہرین کے مطابق دو ہزار سال 2000قبل مسیح آریہ اقوام کی آمد کا زمانہ جب آریہ وسط ایشیا سے ایران میں داخل ہوئے دراوڑ آسٹرین جو یہاں کے پہلے پہل آباد کار تھی ان کو مشرقی طرف دکھیلا دریائے سندھ کے کنارے قندھار تہذیب کی بنیاد ڈالی یہی زمانہ ہند آریائی زبان سنسکرت کی ابتدا کا دور ہے عہد وسطیٰ 1500 پندرہ سو قبل مسیح سے 500 قبل مسیح تک کا زمان بحوالہ رگ وید کی تخلیق دور جس کا مرکز کندھار تھا سنسکر ت ایک قدیم ترین زبان ہے۔ اہل ہنود کے قدیم مذہبی، فکری، تاریخی ادب کا بڑا حصہ اسی زبان میں لکھا گیا ہے۔ فی زمانہ گو کہ یہ زبان زندہ نہیں رہی تاہم اسے دوبارہ فروغ دینے کے لیے گذشتہ صدی سے سرکاری سطح پر کافی کوششیں جاری رہی ہیں۔ کالی داس اور سورداس سنسکرت کے بڑے شاعر اور عالم گزرے ہیں۔

سنسکرت
संस्कृतम् saṃskṛtam
The word Sanskritam (संस्कृतम्) written in دیوناگری۔
تلفظ [səmskr̩t̪əm]
علاقہ Greater India
دور ca. 2nd millennium BCE–600 BCE (Vedic Sanskrit)، after which it gave rise to the وسطی ہند آریائی زبانیں۔ Continues as a liturgical language (Classical Sanskrit)۔
Attempts at revitalization; 14,000 self-reported speakers (2001 census)[1]
ابتدائی اشکال
Vedic Sanskrit
No native script. Now written in دیوناگری and many other scripts.[2]
رسمی حیثیت
دفتری زبان
بھارت
زبان رموز
آیزو 639-1 sa
آیزو 639-2 san
آیزو 639-3 san
گلوٹولاگ sans1269[3]
شِوو رکشتُ گیر وارنابھاشارساسوادتتپران

کہا جاتا ہے کہ یہ زبان صرف اپنی سختیوں کی وجہ سے اپنا وجود کھو دی۔ اور اس زبان کو جن لوگوں نے اپنایا اسے اتنی بلندی پر چڑھادیا کہ عام لوگ اس سے دور ہو گئے۔

ہندیوروپی٫ سو کے قریب زبانوں کا ایک خاندان ہے انہیں ایک خاندان میں ان کی خصوصیات کی بنا پر رکھا گیا ہے۔ انڈو یورپین زبانوں کے خاندان کے بولنے والوں کی تعداد دنیا میں کسی بھی اور زبانوں کے خاندان کے بولنے والوں سے زیادہ ہے۔ جغرافیائی لحاظ سے بھی زبانوں کا یہ خاندان دنیا کے ایک وسیع رقبہ پر پھیلا ہوا ہے۔

اس خاندان کی اہم زبانیں اردو، بنگالی، ہندی، پنجابی، پشتو، فارسی، کرد، روسی، جرمن، فرانسیسی، دانش، ولندیزی اور انگریزی ہیں۔

سنسکرت اسی کی ایک شاخ ہے۔

سنسکرت زبان کی دو اہم شاخیں ہیں، کلاسکی سنسکرت اور ویدک سنسکرت۔ کلاسکی سنسکرت ادب میں مستعمل ہے اور قواعد دان پاننی نے چوتھی صدی قبل از مسیح میں اس کا باضابطہ معیار مقرر کیا۔ یہ سنسکرت کا وہ روپ ہے جو آج معروف ہے اور جو جدید ہند کی ادبی زبانوں پر خاصا اثر انداز ہوا ہے۔ ویدک سنسکرت زبان کا وہ روپ ہے جو اپنی ناپیدگی سے پہلے وہ اپنائے ہوئے تھی، جس کی تاریخ دوسرے ہزاریہ قبل از مسیح میں شروع ہوتی ہے۔ ہندوؤں کا وید نامی صحیفہ اسی روپ میں لکھا ہوا ہے، جو کانسی کا دور کے گندھارا کی بولی پر مبنی ہے۔ وقت کی گزراں کے ساتھ روز مرہ کی بولیاں تحریری زبان سے الگانے لگیں اور نوبت آئی کہ وہ 'پراکرِت' کلانے لگیں۔ یہی پراکرت شمالی ہند کی جدید بھاشاؤں کے آباؤ اجداد ہیں۔

کچھ ہندوؤں کا عقیدہ ہے کہ سنسکرت ایک خدا داد زبان ہے جو براہ راست ہند کے آریائی لوگوں پر نازل ہوئی۔ مگر لسانیاتی تاریخ دانوں کے مطابق، سنسکرت اولین ہند یورپی زبان کا سنتان ہے، جو ابتدائی طور پر یورپ کے میدانوں میں بولی جاتی تھی۔ سب سے پرانی ایرانی زبان، اوستائی بھی اسی زبان کی اولاد ہے اور وہ سنسکرت سے قریبی تعلق رکھتی ہے۔ انہوں نے یہ بھی چتایا ہے کہ رگ وید میں گھوڑوں کا ذکر ہے اور اُس زمانے میں گھوڑے بر صغیر میں موجود نہیں تھے اور لہذا اغلب ہے کہ سنسکرت کی تشکیل آریہ کے بر صغیر میں آباد ہونے سے پہلے ہوئی ہو گی۔

ماہرین کی ایک دوسری رائے یہ بھی ہے کہ رگ وید کا زمانہ 500 قبل مسیح ہے جو گندھارا تہذیب اور تمدن کا دور تھا رگ وید کو موجودہ پاکستان کے ٹیکسلا یا افغانستان کے صوبہ قندھار جو کندھارہ تہذیب کے بس کن تھے تحریر کیا گیا

رسم الخط

جدید دور میں رواج ہے سنسکرت کو دیوناگری میں لکھنے کا۔ تاہم، یہ ایک نیا میلان ہے اور گزشتہ دو صدیوں سے پہلے، سنسکرت متعدد رسم الخط میں لکھی جاتی تھی۔ عام طور پر لکھاری وہی رسم الخط استعمال کرتا تھا جو اس کے علاقے میں رائج تھا۔

حوالہ جات

  1. "Comparative speaker's strength of scheduled languages − 1971, 1981, 1991 and 2001"۔ Census of India, 2001۔ Office of the Registrar and Census Commissioner, India۔ مورخہ 25 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 31 دسمبر 2009۔
  2. ہرالڈ ہیمر اسٹورم؛ رابرٹ فورکل؛ مارٹن ہاسپلمتھ (ویکی نویس.)۔ "Sanskrit"۔ گلوٹولاگ 3.0۔ یئنا، جرمنی: میکس پلانک انسٹی ٹیوٹ فار دی سائنس آف ہیومین ہسٹری۔

بیرونی روابط

Sanskrit سفری راہنما منجانب ویکی سفر

This article is issued from Wikipedia. The text is licensed under Creative Commons - Attribution - Sharealike. Additional terms may apply for the media files.