محمد یوسف (کرکٹ کھلاڑی)

محمد یوسف (سابقہ نام یوسف یوحنا؛ پیدائش: 27 اگست 1974ء) سابق پاکستانی کرکٹ کھلاڑی ہیں۔ 2005ء میں قبول اسلام سے قبل، یوسف کا شمار پاکستان کرکٹ ٹیم کی طرف سے کھیلنے والے چند مسیحی کھلاڑیوں میں ہوتا تھا۔[1]

دیگر استعمالات کے لیے، دیکھیے محمد یوسف۔
محمد یوسف
ذاتی معلومات
مکمل نام محمد یوسف
پیدائش 27 اگست 1974ء
لاہور، پنجاب، پاکستان
بلے بازی دائیں ہاتھ سے
گیند بازی دائیں بازو سے درمیانی تیز
حیثیت بلے بازی
بین الاقوامی کرکٹ
قومی ٹیم
پہلا ٹیسٹ (کیپ 122) 26 فروری 1998  بمقابلہ  جنوبی افریقا
آخری ٹیسٹ 29 اگست 2010  بمقابلہ  انگلینڈ
پہلا ایک روزہ (کیپ 152) 28 مارچ 1998  بمقابلہ  زمبابوے
آخری ایک روزہ 22 ستمبر 2010  بمقابلہ  انگلینڈ
ایک روزہ شرٹ نمبر. 13
قومی کرکٹ
سالٹیم
2011 ورکشائر
2010 لاہور لائنز
2010 اسلام آباد لیپرڈز
2008 لنکن شائر
2004–2008 لاہور لائنز
2003–2004 لاہور
2002–2003 زیڈ ٹی بی ایل
2000–2001 لاہور بلیوز
1999–2002 پی آئی اے کرکٹ ٹیم
1997–1998 لاہور سٹی
1997–2008 واپڈا
1996–1997 بہاولپور کرکٹ ٹیم
کیریئر اعداد و شمار
مقابلہ ٹیسٹ ایک روزہ ٹوئنٹی20 فرسٹ کلاس
میچ 90 288 3 134
رنز بنائے 7٬530 9٬720 50 10٬152
بیٹنگ اوسط 52٫29 41٫71 16٫66 49٫28
100s/50s 24/33 15/64 0/0 29/49
ٹاپ اسکور 223 141* 26 223
گیندیں کرائیں 6 2 18
وکٹ 0 1 0
بالنگ اوسط 1٫00
اننگز میں 5 وکٹ 0 0 0 0
میچ میں 10 وکٹ 0 n/a n/a 0
بہترین بولنگ 0/3 0/3 –/– 0/3
کیچ/سٹمپ 65/– 58/– 1/– 84/–
ماخذ: ESPNCricinfo، 20 اپریل 2012

غریب پس منظر سے تعلق رکھنے والے یوسف نے عمدہ بلے بازی کے باعث اپنی پہچان بنائی اور کرکٹ کی تاریخ میں کئی ریکارڈ اپنے نام کیے۔ یوسف نے اپنے ٹیسٹ کیریئر میں ساڑھے سات ہزار رنز اور ایک روزہ کیریئر میں ساڑھے نو ہزار رنز بنائے۔ یوسف کو آئی سی سی کی جانب سے 2007ء کا بہترین ٹیسٹ کرکٹ کھلاڑی بھی قرار دیا گیا۔ وہ کچھ عرصہ متنازع انڈین کرکٹ لیگ کا حصہ بھی رہے۔

2009ء-2010ء میں پاکستانی کرکٹ ٹیم نے محمد یوسف کی قیادت میں آسٹریلیا کا دورہ کیا جہاں اسے شکست ہوئی۔ نتیجتاً پاکستان کرکٹ بورڈ نے تحقیقات کے بعد، 10 مارچ 2010ء کو محمد یوسف پر پاکستان کی جانب سے بین الاقوامی کرکٹ کھیلنے پر پابندی عائد کردی۔[2] بورڈ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ انھیں آئندہ ٹیم کے لیے منتخب نہیں کیا جائے گا کیونکہ انھوں نے ٹیم میں انضباطی مسائل اور اندرونی رسہ کشی کو جنم دیا ہے۔

اس پابندی کے رد عمل میں، محمد یوسف 29 مارچ 2010ء کو بین الاقوامی کرکٹ سے ریٹائر ہو گئے۔[3]

ابتدائی زندگی

محمد یوسف نے لاہور، پنجاب (پاکستان)، پاکستان میں جنم لیا۔ آپ کا خاندان ہندو مت چھوڑ کر مسیحیت میں داخل ہوا تھا۔ آپ کے والد یوحنا مسیح ریلوے اسٹیشن پر کام کیا کرتے تھے اور ان کا خاندان ریلوے کالونی کے قریب ہی رہتا تھا۔ لڑکپن میں، یوسف ایک بلّا خریدنے تک کی استطاعت نہیں رکھتے تھے، چنانچہ لکڑی کے تختے اور ٹیپ ٹینس گیند کے ساتھ کھیلا کرتے تھے۔ 12 سال کی عمر میں گولڈن جیمخانہ نے یوسف کے ہنر کا اندازہ لگایا، لیکن تب بھی یوسف نے کرکٹ کو ذریعہ معاش بنانے کا نہیں سوچا تھا۔ یوسف نے لاہور میں فارمین کرسچین کالج میں داخلہ لیا اور کھیلنا بھی جاری رکھا۔ اوائل 1994ء میں یوسف نے کھیلنا چھوڑ دیا اور بہاولپور میں رکشا چلانے لگے۔

غربت بھرے پس منظر سے تعلق رکھنے والے یوسف 1990ء کی دہائی میں درزی کی دکان پر بھی کام کرتے رہے۔ اس دوران میں انھوں نے ایک مقامی کرکٹ میچ میں شرکت کی۔ ان کے عمدہ شاٹوں نے ہر ایک کی توجہ حاصل کرلی اور پاکستان کے ایک بہترین بلے باز بننے کی طرف ان کے سفر کا آغاز ہوا۔ وہ درزی کی دکان ہی پر کام کر رہے تھے کہ ایک مقامی کلب نے کھلاڑیوں کی کمی کے باعث ان سے رابطہ کیا۔ یوسف کے نمایاں کھیل نے انہیں بریڈفورڈ کرکٹ لیگ تک پہنچادیا جہاں وہ باؤلنگ اولڈ لین کرکٹ کلب کی طرف سے کھیلے۔

قبول اسلام

2005ء میں قبول اسلام سے قبل، یوسف پاکستان کرکٹ ٹیم کے لیے کھیلنے والے چوتھے مسیحی (اور مجموعی طور پر پانچویں غیر مسلم) کھلاڑی تھے[4] (ان سے پہلے ولیس مٹھیاس، انٹاؤ ڈی سوزا اور ڈنکن شارپ پاکستانی ٹیم کا حصہ رہ چکے تھے)[1]۔ انھیں پاکستانی ٹیم کی قیادت کرنے والے پہلے اور اب تک کے واحد غیر مسلم کھلاڑی ہونے کا اعزاز بھی حاصل ہوا، جب 2004ء-2005ء میں انھوں نے دورۂ آسٹریلیا کے موقع پر ٹیم کی قیادت کی اور ملبورن کرکٹ گراؤنڈ پر باکسنگ ڈے ٹیسٹ میں سنچری بھی بنائی۔ پاکستان کی سب سے بڑی غیر سیاسی مذہبی تحریک، تبلیغی جماعت کے تبلیغی اجتماعات میں مسلسل شرکت کرنے کے بعد انھوں نے اسلام قبول کر لیا۔ ان کے مبلغین میں یوسف کے سابقہ کرکٹ کھلاڑی ساتھی، سعید انور اور ان کے بھائی بھی شامل تھے۔ یوسف کی اہلیہ، تانیہ نے بھی ان کے ساتھ اسلام قبول کیا اور اسلامی نام فاطمہ رکھا۔ تاہم، خاندانی معاملات کی وجہ سے اس خبر کو تین مہینوں تک پوشیدہ رکھنے کے بعد، ستمبر 2005ء میں یوسف نے قبول اسلام کا اعلان کر دیا۔[5]

انگریزی اخبار، ڈیلی ٹائمز (پاکستان) سے بات کرتے ہوئے یوسف کی والدہ نے کہا کہ ’’یوسف کی اس حرکت کے بعد میں اسے اپنا نام دینا نہیں چاہتی۔ ہمیں اس کے اس فیصلے کا تب علم ہوا جب اس نے مقامی مسجد میں نماز جمعہ ادا کی۔ یہ ہمارے لیے صدمے کی خبر تھی۔‘‘[6] تاہم بی بی سی سے بات کرتے ہوئے، یوسف کا کہنا تھا کہ ’’میں (قبول اسلام کے ) اس شاندار احساس کو بیان نہیں کر سکتا۔‘‘[7] قبولِ اسلام کے بعد، یوسف نے باضابطہ طور پر اپنا نام یوسف یوحنا سے محمد یوسف رکھ لیا۔

کیریئر

یوسف نے اپنے ٹیسٹ کیریئر کا آغاز جنوبی افریقا کے خلاف ڈربن میں اور پہلا بین الاقوامی ایک روزہ میچ ہرارے میں زمبابوے کے خلاف کھیلا۔ ایک روزہ کیریئر میں یوسف نے 15 سنچریوں کی مدد سے 40 سے زائد کی اوسط سے 9000 رنز بنائے اور ٹیسٹ مقابلوں میں 50 سے زائد کی اوسط سے 24 ٹیسٹ سنچریوں کی مدد سے 7000 رنز بنائے۔ ان کے پاس ایک روزہ میچ میں بغیر آؤٹ ہوئے سب سے زیادہ رنز بنانے کا ریکارڈ بھی ہے۔ انہوں نے 2002ء-2003ء میں زمبابوے کے خلاف سیریز میں مجموعی طور پر 405 رنز بنائے تھے۔ ایک روزہ مقابلوں میں 23 گیندوں پر نصف سنچری اور 68 گیندوں پر سنچری بنانے کے ساتھ ساتھ، ٹیسٹ میچ میں 27 گیندوں پر نصف سنچری بنانے کا اعزاز بھی یوسف کے پاس ہے۔ اپنے کامیاب ترین برسوں، یعنی 2002ء اور 2003ء میں یوسف ایک روزہ مقابلوں میں سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی رہے۔ دسمبر 2005ء میں انھوں نے لاہور میں انگلستان کے خلاف 223 رنز کی اننگز کھیلی۔ سات ماہ بعد جولائی 2006ء میں، جب پاکستان نے انگلستان کا دورہ کیا تو وہاں بھی یوسف نے پہلے ٹیسٹ میچ میں 202 رنز اور 48 رنز بنائے، جس کی بنیاد پر انہیں پلیئر آف دی میچ قرار دیا گیا۔ اس سیریز کے تیسرے ٹیسٹ میں یوسف نے 192 اور آخری ٹیسٹ میں 128 رنز بنائے تھے۔

2006ء میں سی این این-آئی بی این نے آسٹریلوی کپتان رکی پونٹنگ، ویسٹ انڈیز کے برائن لارا، آسٹریلوی اسپنر شین وارن اور سری لنکا کے متیاہ مرلی دھرن کے مقابلے میں یوسف کو اس سال کا بہترین کھلاڑی قرار دیا۔ 2007ء میں وہ سال کا بہترین وزڈن کرکٹر کے طور پر منتخب ہوئے۔[8] 2007ء میں یوسف کو آئی سی سی کی جانب سے سال کا بہترین ٹیسٹ کرکٹ کھلاڑی ہونے کا اعزاز ملا۔[9] وہ یہ اعزاز حاصل کرنے والے چوتھے کھلاڑی تھے۔ انہوں نے 10 اننگز میں 7 سنچریوں اور 2 نصف سنچریوں کی مدد سے 94.40 کی اوسط کے ساتھ 944 رنز بنائے تھے۔

یوسف کا شمار عمدہ فیلڈروں میں ہوتا ہے۔ اواخر 2005ء میں کرک انفو کی تیار کردہ ایک رپورٹ کے مطابق کرکٹ عالمی کپ 1999ء سے ایک روزہ کرکٹ میں سب سے زیادہ رن آؤٹ کرنے والے ساتویں کھلاڑی تھے۔[10] سنچری مکمل کرنے کے بعد جشن منانے کا ان کا انداز بھی ان کی پہچان رہا۔ قبول اسلام سے قبل، سنچری بنانے پر وہ سینے پر صلیب کا نشان بنایا کرتے تھے، جبکہ اسلام قبول کرنے کے بعد، انہوں نے میدان میں مکہ کی سمت میں سجدہ کرنے کا اندز اپنایا۔[11]

2007ء میں انڈین کرکٹ لیگ کے ساتھ معاہدہ کرنے کے بعد، پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے دباؤ اور پابندی لگائے جانے کی دھمکی کے باعث یوسف نے لیگ کھیلنے سے انکار کر دیا۔ جواب میں پاکستان کرکٹ بورڈ نے انہیں انڈین پریمیئر لیگ میں شامل کروانے کا وعدہ کیا، تاہم انڈین کرکٹ لیگ کی جانب سے مقدمے کے باعث ان کی بولی نہیں لگ سکی۔

قومی ٹیم کے لیے منتخب نہ ہونے پر 2008ء میں، ایک بار پھر انھوں نے انڈین کرکٹ لیگ میں شامل ہونے کی دھمکی دی۔ پی سی بی کے ایک عہدے دار نے اس پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے انڈین کرکٹ لیگ میں شمولیت اختیار کرنے والے اپنے تمام کھلاڑیوں پر پابندی عائد کی ہے اور اگر یوسف ایسی لیگ کے لیے کھیلتے ہیں تو انہیں بھی اسی سزا کا سامنا کرنا ہوگا۔ یوسف اب بھی ہمارے بہترین بلے باز ہیں اور پاکستانی ٹیم کے ساتھ ان کا مستقبل ہے، لیکن آئی سی ایل میں شامل ہونے کی صورت میں نہیں۔[12] تاہم یوسف آئی سی ایل میں شمولیت کا فیصلہ کرچکے تھے۔[13] یوسف کے اس فیصلے کی ایک وجہ یونس خان کی جگہ شعیب ملک کو کپتان بنایا جانا بھی تھا؛ یوسف اور شعیب کے درمیان میں اختلافات پائے جاتے تھے۔[14] آخر پاکستان کرکٹ بورڈ نے یوسف پر پابندی عائد کردی۔[15]

2 فروری 2009ء کو پاکستانی عدالت نے آئی سی ایل کھیلنے والے کھلاڑیوں پر عائد پابندی کو کالعدم قرار دیا تو پاکستانی کرکٹ میں محمد یوسف کی واپسی کے امکانات بڑھ گئے۔[16] جولائی 2009ء میں، سری لنکا میں ٹیسٹ سیریز کے لیے پاکستانی ٹیم کا اعلان ہوا تو محمد یوسف اس کا حصہ تھے۔ وہ پہلے ہی، اوائل مئی میں غیر منظور شدہ لیگ سے خود کو علاحدہ کرچکے تھے۔ جولائی 2009ء میں یوسف نے سنچری کے ساتھ کرکٹ میں واپسی کی۔ یہ 2007ء کے بعد سے ان کا پہلا ٹیسٹ میچ تھا۔

محمد یوسف اور عبد الرزاق نے جب خود کو انڈین کرکٹ لیگ سے علاحدہ کیا تو پاکستان کرکٹ بورڈ نے ان کے ساتھ ’اے‘ کیٹگری کے وسط مدتی سینٹرل معاہدے کیے۔ یوسف نے بورڈ کو مطلع کیا کہ وہ چیمپئنز ٹرافی 2008ء میں حصہ نہیں لیں گے، کیونکہ وہ ماہِ رمضان میں ہوگی۔[17] یوسف کی واپسی کے تقریباً ایک سال بعد، بورڈ نے یونس خان کو آرام دیتے ہوئے محمد یوسف کو دورۂ نیوزی لینڈ کے لیے ٹیسٹ ٹیم کا کپتان مقرر کر دیا۔

پاکستان کرکٹ ٹیم کے ناکام دورۂ آسٹریلیا اور نظم و ضبط کے خلاف ورزی کے باعث، 10 مارچ 2010ء کو پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے، محمد یوسف اور سابق کپتان یونس خان پر غیر معینہ مدت کے لیے پابندی عائد کر دی گئی جبکہ شعیب ملک اور رانا نوید الحسن پر ایک سال کے لیے پابندی عائد کی گئی۔[18]

ریٹائرمنٹ اور واپسی

پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے محمد یوسف پر غیر معینہ مدت کے لیے پابندی عائد کیے جانے کے بعد، 29 مارچ 2010ء کو محمد یوسف نے بین الاقوامی کرکٹ سے ریٹائر ہونے کا اعلان کیا۔ مجھے پی سی بی سے ایک خط موصول ہوا کہ ٹیم میں میری موجودگی ٹیم کے لیے نقصان دہ ہے، لہٰذا میں بین الاقوامی کرکٹ سے ریٹائر ہو رہا ہوں، انہوں نے کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا۔ اس سے دو دن قبل، 27 مارچ 2010ء کو بھی یوسف نے اپنے فیصلے کے بارے میں پریس ایجنسی، اے ایف پی کو بتاتے ہوئے کہا تھا کہ جی ہاں، میں بطور پاکستانی کھلاڑی ریٹائر ہونے کا فیصلہ کرچکا ہوں اور میرا یہ فیصلہ جذباتی نہیں ہے۔ اگر میرا کھیلنا ٹیم کے لیے نقصان دہ ہے تو کھیلنے کا کوئی فائدہ نہیں۔

یکم اگست 2010ء کو ٹرینٹ برج، ناٹنگھم میں انگلستان کے خلاف سیریز کے پہلے ٹیسٹ میچ میں پاکستان کرکٹ ٹیم کو شکست ہوئی تو بقیہ سیریز کے لیے یوسف کو دوبارہ طلب کر لیا گیا۔ تھکن کے باعث یوسف نے دوسرا ٹیسٹ نہ کھیلنے کا فیصلہ کیا۔ دوسرے ٹیسٹ میچ کے بعد پاکستانی کپتان سلمان بٹ نے کہا کہ انھیں تیسرے ٹیسٹ میں یوسف کی واپسی کی توقع ہے۔ انتخاب کنندگان (سلیکٹرز) نے تیسرے ٹیسٹ سے پہلے یوسف کو وورچسٹرشائر کے خلاف ٹور میچ میں کھلانے کا فیصلہ کیا تاکہ ان کی اہلیت جانچی جاسکے۔ یہ جانچ کامیاب رہی اور بارش کے باعث میچ ختم ہونے کے سے پہلے محمد یوسف نے ناقابلِ شکست 40 رنز بنائے۔ انگلستان کے خلاف سیریز کے تیسرے ٹیسٹ میں یوسف 56 کے انفرادی مجموعے پر گریم سوان کی گیند پر انہیں ہی کیچ تھما بیٹھے اور یوں وہ ٹیسٹ کرکٹ میں سوان کے 100ویں شکار بنے۔

پرانے کرکٹ کھلاڑی ہونے، عموماً زیادہ اونچے شاٹ نہ لگانے کی پہچان رکھنے اور 2006ء میں واحد بین الاقوامی ٹی20 کھیلنے کے باوجود، یوسف اس دورۂ انگلستان میں ٹی20 سیریز کا حصہ بھی بنے۔ انہوں نے 21 گیندوں پر 26 رنز بنائے۔

یوسف کی واپسی کا سفر اچھی طرح چلتا رہا۔ انھوں نے انگلستان کے خلاف پانچ ایک روزہ میچوں کی سیریز میں بھی حصہ لیا، اگرچہ پاکستان وہ سیریز 3-2 سے ہار گیا تھا۔ بعد ازاں، اکتوبر 2010ء میں جنوبی افریقا کے خلاف سیریز کے لیے پاکستان کرکٹ ٹیم میں بھی یوسف کو شامل رکھا گیا، یہاں تک کہ انہیں کپتان بنانے پر بھی غور کیا گیا، لیکن کپتانی مصباح الحق کو دی گئی۔

فیصل بینک ٹی20 کپ 2010-11ء میں، یوسف نے مقامی ٹیم لاہور لائنز کی قیادت کی اور فائنل مقابلے میں کراچی ڈولفنز کو شکست دے کر فاتح قرار پائی۔

اکتوبر 2010ء میں جنوبی افریقا کے خلاف سیریز کے لیے تربیت کے دوران میں وہ ہیمسٹرنگ کا شکار ہو گئے۔ چنانچہ محدود اوورز کے مقابلوں کے لیے یوسف کی جگہ یونس خان کو منتخب کیا گیا، جنہیں پابندی عائد ہونے کے بعد سے اب تک موقع نہیں مل سکا تھا مگر اب بورڈ کے ساتھ ان کے معاملات طے پا چکے تھے۔ یوسف کی صحت تیزی سے بحال ہوئی اور وہ پانچ ایک روزہ میچوں کی سیریز سے پہلے ہی صحتیاب ہو گئے۔ ایک روزہ میچ میں یوسف نے جو شرٹ پہنی اس پر ان کا نام روشنائی سے لکھا گیا تھا جو قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی تھا۔ میچ ریفری کے طلب کیے جانے پر یوسف نے بتایا کہ چونکہ وہ صرف ٹیسٹ سیریز کھیلنے آئے تھے، اس لیے اپنے ساتھ رنگین لباس نہیں لاسکے تھے، کیونکہ انھیں نہیں لگتا تھا کہ وہ ٹیسٹ سیریز کھیل پائیں گے۔ آخر آئی سی سی نے انہیں اس معاملے سے بری کر دیا۔ پہلے ٹیسٹ میچ کے ٹاس سے چند لمحات قبل ہی، یوسف گرؤن انجری کا شکار ہو گئے۔ یوسف کو اس بار صحت یاب ہونے میں دو ہفتے لگ گئے، نتیجتاً یوسف دونوں ٹیسٹ مقابلے نہیں کھیل سکے۔ مسلسل انجریوں کے پیشِ نظر، سابق پاکستانی کپتان معین خان نے یوسف کو مشورہ دیا کہ انھیں ایک روزہ اور ٹی20 کرکٹ سے ریٹائر ہوجانا چاہیے اور اپنی عمر اور مسلسل انجریوں کے باعث، صرف ٹیسٹ کرکٹ پر توجہ دینی چاہیے۔

اگست 2012ء میں محمد یوسف کو تمغا حسن کارکردگی دیا گیا۔

شماریات

ریکارڈز

2006ء میں ٹیسٹ ریکارڈز

انھوں (یوسف) نے جو حاصل کیا ہے، وہ نہ صرف بہترین ہے، بلکہ کچھ حد تک ناقابلِ یقین بھی ہے۔ ایک سال میں نو سنچریاں اور اس قدر رنز بہت ہی شاندار ہیں۔ وہ ایک مخلص کھلاڑی ہیں اور صرف پاکستان ہی کے لیے نہیں، بلکہ تمام نوجوان کھلاڑیوں کے لیے ایک مثال ہیں۔

یوسف کی کارکردگی پر سابق ویسٹ انڈین بلے باز برائن لارا کی رائے[19]

شماریات کے اعتبار سے، کرکٹ میں سال 2006ء کو آسٹریلیا قومی کرکٹ ٹیم، متیاہ مرلی دھرن اور یوسف کا سال کہا جاتا ہے۔ یوسف نے 2006ء میں 99.33 کی اوسط سے 1788 رنز بنائے اور سر ویو رچرڈز کے دو عالمی ریکارڈز توڑے۔[20]

  • 30 نومبر 2006ء کو، کراچی میں پاکستان اور ویسٹ انڈیز کے درمیان میں آخری ٹیسٹ میچ کی تیسری اننگز میں، انھوں نے ویو رچرڈز کا تیس سالہ پرانا ریکارڈ توڑا اور ایک کیلنڈر سال میں ٹیسٹ میچ میں سب سے زیادہ رنز بنانے میں والے کھلاڑی بن گئے۔ انھوں نے تین ٹیسٹ سیریز میں سب سے زیادہ رنز بنانے کا ظہیر عباس کا ریکارڈ بھی توڑا۔ ظہیر نے 1978/79ء میں دورہ بھارت کے دوران میں 583 رنز بنائے تھے۔
  • یوسف نے 2006ء میں 9 سنچریاں بنائیں، جو ایک کیلنڈ سال میں سب سے زیادہ سنچریاں بنانے کا عالمی ریکارڈ ہے۔
  • یوسف نے لگاتار ٹیسٹ مقابلوں میں 6 سنچریاں بناکر سابق آسٹریلوی بلے باز ڈونلڈ بریڈمین کا ریکارڈ برابر کر دیا - تاہم، بریڈمین کے چھ میچوں کے مقابلے میں یوسف نے صرف چار میچوں میں یہ ریکارڈ بنایا۔
  • ملتان میں 191 رنز بنانے کے بعد وہ ٹیسٹ تاریخ میں تین بار 190 رنز بنانے کے بعد آؤٹ ہونے والے کھلاڑی بن گئے۔ یہ تینوں اننگز 2006ء میں کھیلی گئی تھیں۔

ٹیسٹ بلے بازی کے ریکارڈز

ٹیسٹ کیریئر ریکارڈز بلحاظ حریف[21]
#حریفمقابلےاننگزناقابل شکسترنزبہترین اسکوراوسطگیندوں کا سامنااسٹرائیک ریٹسنچریاںنصف سنچریاںصفرچوکےچھکے
1 آسٹریلیا1121062211129.61116053.62131856
2 بنگلادیش564503204*251.5084359.66220763
3 انگلستان14240149922362.45286452.336311839
4 بھارت15272124717349.88219856.7346216911
5 نیوزی لینڈ915174720353.35163445.71153955
6 جنوبی افریقا71313578329.7558660.92031433
7 سری لنکا1526172511229.00150548.17131798
8 ویسٹ انڈیز81421214192101.16232152.307311414
9 زمبابوے610161615968.44126148.85251872
کل9015612753022352.291437252.3924331195751

ایک روزہ بلے بازی کے ریکارڈز

ایک روزہ کیریئر ریکارڈز بلحاظ حریف[22]
#حریفمقابلےاننگزناقابل شکسترنزبہترین اسکوراوسطگیندوں کا سامنااسٹرائیک ریٹسنچریاںنصف سنچریاںصفرچوکےچھکے
1افریقا الیون6501626632.4018488.04020113
2 آسٹریلیا29292101610037.62142171.49172898
3 بنگلادیش18166893112*89.30103486.363508110
4 انگلستان262447728138.60127760.45061472
5 ہانگ کانگ210282828.0028100.0000050
6آئی سی سی ورلڈ الیون110444.00580.0000000
7 بھارت444251430100*38.64172882.75112111615
8 آئرلینڈ110151515.003148.3800020
9 کینیا210181818.0017105.8800010
10 نمیبیا110434343.005578.1800030
11 نیدرلینڈز110585858.005998.3001040
12 نیوزی لینڈ2927290612536.24119975.56152898
13 سکاٹ لینڈ22216483*164.0023270.68020170
14 جنوبی افریقا34342111611734.87153972.51291927
15 سری لنکا43424128412933.7819.1866.942559413
16 ویسٹ انڈیز2524577810540.94102276.12232555
17 زمبابوے242281033141*73.78119386.583717919
کل288273409720141*41.711294275.1015641578590
  • سال 2002ء میں یوسف چار ایک روزہ اننگز میں دو بار آؤٹ ہوئے اور 405 رنز بنائے، جو ایک عالمی ریکارڈ ہے۔[23]

ٹی20 بلے بازی کے ریکارڈز

محمد یوسف نے 2006ء-2010ء کے دوران میں انگلینڈ کے خلاف صرف تین ٹی20 بین الاقوامی مقابلے کھیلے۔[24]

ٹی20 کیریئر ریکارڈز بلحاظ حریف
#حریفمقابلےاننگزناقابل شکسترنزبہترین اسکوراوسطگیندوں کا سامنااسٹرائیک ریٹسنچریاںنصف سنچریاںصفرچوکےچھکے
1 انگلستان330502616.6643116.2700051
کل330502616.6643116.2700051

اعزازات

2007ء میں یوسف نے آئی سی سی ایوارڈز میں سال کا ٹیسٹ کھلاڑی ہونے کا اعزاز حاصل کیا۔[25] * 2011ء میں انھیں صدر پاکستان کی جانب سے ستارۂ امتیاز دیا گیا، جو پاکستان کا تیسرا اعلیٰ ترین اعزاز ہے۔[26]

سیریز کے بہترین کھلاڑی کا اعزاز (ٹیسٹ)

#سیریز (حریف)سیزنسیریز کارکردگی[27]
1 انگلستان،  پاکستان میں (ٹیسٹ سیریز)2000/01342 رنز (3 مقابلے اور 4 اننگز، 2x100 ،1x50)؛ 8 کیچ
2 پاکستان،  انگلستان میں (ٹیسٹ سیریز)2006631 رنز (4 مقابلے اور 7 اننگز، 1x200 ،1x100 0x50)؛ 1 کیچ
3 ویسٹ انڈیز،  پاکستان میں (ٹیسٹ سیریز)2006/07665 رنز (3 مقابلے اور 5 اننگز، 4x100 ،1x50)؛ 1 کیچ

مرد میدان اعزاز (ٹیسٹ):

S نمبرحریفمیداندورہمیچ میں کارکردگی
1 زمبابوےلاہور1998120* (206b ،15x4 ،1x6)؛ 1 کیچ۔[28]
2 بنگلادیشچٹاگانگ2002204* (243b ،34x4 ،2x6)؛ 1 کیچ[29]
3 زمبابوےبلاوایو2002159 (282b ،21x4 ،0x6)؛ اور 2 کیچ[30]
4 انگلستانلاہور2005223 (373b ،26x4 ،2x6)؛ 2 کیچ[31]
5 انگلستانلندن2006202 (330b ،26x4 ،1x6) اور 48 (62b ،8x4 ،0x6)؛ 1 کیچ، 1 رن آؤٹ[32]
6 ویسٹ انڈیزملتان200656 (117b ،3x4 ،1x6)؛ اور 191 (344b ،22x4 ،0x6)[33]
7 ویسٹ انڈیزکراچی2006102 (158b ،15x4، 0x6) اور 124 (195b ،15x4 ،0x6)؛ 1 رن آؤٹ[34]

سیریز کے بہترین کھلاڑی کا اعزاز (ایک روزہ)

#سیریز (حریف)دورہسیریز کارکردگی[35]
1 پاکستان بمقابلہ  بنگلادیش، ڈھاکہ (ایشیا کپ 2000ء) میں2000/01295 رنز (4 مقابلے اور 4 اننگز، بلے بازی اوسط 147.50، 1x100 ،2x50)؛ 1 کیچ
2 پاکستان،  زمبابوے میں (ایک روزہ سیریز)2002/03405 رنز (5 مقابلے اور 4 اننگز، بلے بازی اوسط 405.00، 2x100 ،2x50)؛ 0 کیچ
3 جنوبی افریقا،  پاکستان میں (ایک روزہ سیریز)2007286 رنز (5 مقابلے اور 5 اننگز، بلے بازی اوسط 71.50، 1x100 ،3x50)؛ 0 کیچ

مرد میدان کا اعزاز (ایک روزہ):

S #حریفمیداندورہمیچ میں کارکردگی
1 سکاٹ لینڈChester-le-Street199981* (119b, 6x4, 0x6)[36]
2 ویسٹ انڈیزٹورنٹو1999104* (114b, 13x4, 0x6); 1 Catch[37]
3 بھارتگابا200063 (83b, 8x4, 0x6)[38]
4 بھارتڈھاکہ2000100* (112b, 9x4, 1x6)[39]
5 سری لنکاڈھاکہ200090* (130b, 7x4, 2x6); 1 Run out[40]
6 بنگلادیشڈھاکہ2002112 (108b, 8x4, 2x6)[41]
7 سری لنکاشارجہ2002129 (131b, 8x4, 3x6)[42]
8 زمبابوےBulawayo2002141* (147b, 13x4, 3x6)[43]
9 زمبابوےہرارے2002100* (68b, 8x4, 2x6)[44]
10 نیدرلینڈزپرل200358 (59b, 4x4, 0x6)[45]
11 بنگلادیشاقبال اسٹیڈیم2003106 (127b, 7x4, 1x6); 1 Catch[46]
12 بنگلادیشراولپنڈی200394* (131b, 5x4, 1x6)[47]
13 نیوزی لینڈکوئنز ٹاؤن200488* (106b, 10x4, 0x6); & 2 Catch[48]
14 بھارتبرمنگھم200481* (114b, 5x4, 1x6); 2 Catches[49]
15 ویسٹ انڈیزمغربی آسٹریلیا2005105 (100b, 9x4, 0x6)[50]
16 سکاٹ لینڈایڈن برگ200683* (113b, 11x4, 0x6); 1 Catch[51]
17 جنوبی افریقاقذافی اسٹیڈیم2007117 (143b, 9x4, 0x6)[52]
18 بنگلادیشقذافی اسٹیڈیم2008108* (103b, 11x4, 1x6); 1 Run out[53]

حوالہ جات

  1. دیورچت ورما (27 مارچ 2014)۔ "7 Non-Muslim cricketers who played for پاکستان"۔ کرکٹ کنٹری ڈاٹ کام (انگریزی زبان میں)۔ اخذ شدہ بتاریخ 16 اگست 2016۔
  2. عثمان سمیع الدین (10 مارچ 2010)۔ "Rana, Malik get one-year bans, Younis and Yousuf axed from teams"۔ ای ایس پی این کرک انفو (انگریزی زبان میں)۔ اخذ شدہ بتاریخ 16 اگست 2016۔
  3. "Mohammad Yousuf retires from international cricket"۔ ای ایس پی این کرک انفو (انگریزی زبان میں)۔ 29 مارچ 2010۔ اخذ شدہ بتاریخ 16 اگست 2016۔
  4. "Muhammad Yousuf (Profile)" (انگریزی زبان میں)۔ ای ایس پی این کرک انفو۔ اخذ شدہ بتاریخ 19 اگست 2016۔
  5. "یوحنا نے اسلام قبول کر لیا" (انگریزی زبان میں)۔ ای ایس پی این کرک انفو۔ 17 ستمبر 2015۔ اخذ شدہ بتاریخ 19 اگست 2016۔
  6. محمد رضوان (19 ستمبر 2005)۔ "یوسف مسلمان ہو گئے angers parents" (انگریزی زبان میں)۔ ڈیلی ٹائمز (پاکستان)۔ مورخہ 19 اگست 2016 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔
  7. "پاکستان کے یوسف یوحنا نے اسلام قبول کر لیا" (انگریزی زبان میں)۔ بی بی سی۔ 19 ستمبر 2005۔ اخذ شدہ بتاریخ 19 اگست 2016۔
  8. عثمان سمیع الدین (28 مارچ 2007)۔ "Wisden Cricketer of the Year 2007: Muhammad Yousuf" (انگریزی زبان میں)۔ ای ایس پی این کرک انفو۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 اگست 2016۔
  9. جیمز فیزجیرالڈ (10 ستمبر 2007)۔ "Mohammad Yousuf wins Test Player of Year honours at ICC Awards" (انگریزی زبان میں)۔ ای ایس پی این کرک انفو۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 اگست 2016۔
  10. ٹریویس باسوی (8 نومبر 2005)۔ "Statistics – Run outs in ODIs" (انگریزی زبان میں)۔ ای ایس پی این کرک انفو۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 اگست 2016۔
  11. "Mohammad Yousuf celebrates his hundred against the West Indies as Inzamam ul-Haq watches, پاکستان vs West Indies, Multan"۔ ای ایس پی این کرک انفو۔ 23 نومبر 2006۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 اگست 2016۔
  12. "PCB warns Yousuf against ICL" (انگریزی زبان میں)۔ ای ایس پی این کرک انفو۔ 19 ستمبر 2008۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 اگست 2016۔
  13. "محمد یوسف، کیرئیر ختم؟"۔ ڈوئچے ویلے اردو۔ 3 نومبر 2008۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 اگست 2016۔
  14. "Yousuf returns to پاکستان fold" (انگریزی زبان میں)۔ بی بی سی۔ 22 جون 2009۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 اگست 2016۔
  15. "Yousuf Defends ICL Switch And PCB Confirms Ban" (انگریزی زبان میں)۔ کرکٹ ورلڈ ڈاٹ کام۔ 5 نومبر 2008۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 اگست 2010۔
  16. "Sindh High Court suspends PCB ban on ICL players" (انگریزی زبان میں)۔ ڈان ڈاٹ کام۔ 2 فروری 2009۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 اگست 2016۔
  17. "Shoaib Akhtar In Preliminary Champions Trophy Squad" (انگریزی زبان میں)۔ کرکٹ ورلڈ ڈاٹ کام۔ 15 جولائی 2008۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 اگست 2016۔
  18. عثمان سمیع الدین (10 مارچ 2010)۔ "Rana, Malik get one-year bans, Younis and Yousuf axed from teams" (انگریزی زبان میں)۔ ای ایس پی این کرک انفو۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 اگست 2016۔
  19. جارج بنوئے (5 جنوری 2007)۔ "A year dominated by Yousuf, Murali and Australia" (انگریزی زبان میں)۔ ای ایس پی این کرک انفو۔ اخذ شدہ بتاریخ 17 اگست 2016۔
  20. "Statistics / Statsguru / Mohammad Yousuf / Test matches" (انگریزی زبان میں)۔ ای ایس پی این کرک انفو۔ اخذ شدہ بتاریخ 17 اگست 2016۔
  21. Mohammad Yousuf ODI Batting Statistics against different teams
  22. Ask Steven: Guptill's record, and Tendulkar's ton at Lord's | Cricket | ESPNcricinfo
  23. Mohammad Yousuf T20 Batting Statistics against England
  24. "Yousuf named Test player of the year as Aussies dominate ICC awards"۔ Dawn.com۔ 12 ستمبر 2007۔ مورخہ 26 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 24 جون 2010۔
  25. "اعزازات – کرکٹ"۔ پاکستان اسپورٹس بورڈ۔ مورخہ 26 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 13 اگست 2013۔
  26. Player 0f the series awards by Mohammad Yousuf, In 1st one he played as Yousuf YouhanaESPN Cricinfo
  27. یوسف یوحنا کے نام سے شرکت ای ایس پی این کرک انفو ڈاٹ کام۔ اخذ کردہ بتاریخ 16 جولائی 2011
  28. یوسف یوحنا کے نام سے شرکت ای ایس پی این کرک انفو ڈاٹ کام۔ اخذ کردہ بتاریخ 16 جولائی 2011
  29. یوسف یوحنا کے نام سے شرکت ای ایس پی این کرک انفو ڈاٹ کام۔ اخذ کردہ بتاریخ 16 جولائی 2011
  30. Mohammad Yousuf's 4th Man of the Match Awardای ایس پی این کرک انفو ڈاٹ کام۔ اخذ کردہ بتاریخ 16 جولائی 2011
  31. Mohammad Yousuf's 5th Man of the Match Award ای ایس پی این کرک انفو ڈاٹ کام۔ اخذ کردہ بتاریخ 16 جولائی 2011
  32. Mohammad Yousuf's 6th Man of the Match Award ای ایس پی این کرک انفو ڈاٹ کام۔ اخذ کردہ بتاریخ 16 جولائی 2011
  33. Mohammad Yousuf's 7th Man of the Match Award ای ایس پی این کرک انفو ڈاٹ کام۔ اخذ کردہ بتاریخ 16 جولائی 2011
  34. Man 0f the series awards by Mohammad Yousuf, In 1st & 2nd he played as Yousuf Youhana ای ایس پی این کرک انفو۔ اخذ کردہ بتاریخ 16 جولائی 2011
  35. 1st MOM-Award, یوسف یوحنا کے نام سے شرکت ای ایس پی این کرک انفو ڈاٹ کام۔ اخذ کردہ بتاریخ 16 جولائی 2011
  36. 2nd MOM-Award, یوسف یوحنا کے نام سے شرکت ای ایس پی این کرک انفو ڈاٹ کام۔ اخذ کردہ بتاریخ 16 جولائی 2011
  37. 3rd MOM-Award, یوسف یوحنا کے نام سے شرکت ای ایس پی این کرک انفو ڈاٹ کام۔ اخذ کردہ بتاریخ 16 جولائی 2011
  38. 4th MOM-Award, یوسف یوحنا کے نام سے شرکت ای ایس پی این کرک انفو ڈاٹ کام۔ اخذ کردہ بتاریخ 16 جولائی 2011
  39. 5th MOM-Award, یوسف یوحنا کے نام سے شرکت ای ایس پی این کرک انفو ڈاٹ کام۔ اخذ کردہ بتاریخ 16 جولائی 2011
  40. 6th MOM-Award, یوسف یوحنا کے نام سے شرکت ای ایس پی این کرک انفو ڈاٹ کام۔ اخذ کردہ بتاریخ 16 جولائی 2011
  41. 7th MOM-Award, یوسف یوحنا کے نام سے شرکت ای ایس پی این کرک انفو ڈاٹ کام۔ اخذ کردہ بتاریخ 16 جولائی 2011
  42. 8th MOM-Award, یوسف یوحنا کے نام سے شرکت ای ایس پی این کرک انفو ڈاٹ کام۔ اخذ کردہ بتاریخ 16 جولائی 2011
  43. 9th MOM-Award, یوسف یوحنا کے نام سے شرکت ای ایس پی این کرک انفو ڈاٹ کام۔ اخذ کردہ بتاریخ 16 جولائی 2011
  44. 10th MOM-Award, یوسف یوحنا کے نام سے شرکت ای ایس پی این کرک انفو ڈاٹ کام۔ اخذ کردہ بتاریخ 16 جولائی 2011
  45. 11th MOM-Award, یوسف یوحنا کے نام سے شرکت ای ایس پی این کرک انفو ڈاٹ کام۔ اخذ کردہ بتاریخ 16 جولائی 2011
  46. 11th MOM-Award, یوسف یوحنا کے نام سے شرکت ای ایس پی این کرک انفو ڈاٹ کام۔ اخذ کردہ بتاریخ 16 جولائی 2011
  47. 13th MOM-Award, یوسف یوحنا کے نام سے شرکت ای ایس پی این کرک انفو ڈاٹ کام۔ اخذ کردہ بتاریخ 16 جولائی 2011
  48. 14th MOM-Award, یوسف یوحنا کے نام سے شرکت ای ایس پی این کرک انفو ڈاٹ کام۔ اخذ کردہ بتاریخ 16 جولائی 2011
  49. 15th MOM-Award, یوسف یوحنا کے نام سے شرکت ای ایس پی این کرک انفو ڈاٹ کام۔ اخذ کردہ بتاریخ 16 جولائی 2011
  50. Mohammad Yousuf's 16th Man of the Match Award ای ایس پی این کرک انفو ڈاٹ کام۔ اخذ کردہ بتاریخ 16 جولائی 2011
  51. Mohammad Yousuf's 17th Man of the Match Award ای ایس پی این کرک انفو ڈاٹ کام۔ اخذ کردہ بتاریخ 16 جولائی 2011
  52. Mohammad Yousuf's 18th Man of the Match Award ای ایس پی این کرک انفو ڈاٹ کام۔ اخذ کردہ بتاریخ 16 جولائی 2011

بیرونی روابط

ماقبل 
یونس خان
پاکستان قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان
2009–2010
مابعد 
شاہد آفریدی
This article is issued from Wikipedia. The text is licensed under Creative Commons - Attribution - Sharealike. Additional terms may apply for the media files.