عبد الحفیظ کاردار

عبد الحفیظ کاردار (1996ء-1925ء)ایک بین الاقوامی کرکٹ کھلاڑی تھے جو بھارت اور پاکستان دونوں ممالک کے لیے ٹیسٹ کرکٹ کھیلنے والے تین کھلاڑیوں میں سے ایک ہیں۔ دیگر دو کھلاڑی عامر الہی اور گل محمد ہیں۔

عبد الحفیظ کاردار
ذاتی معلومات
مکمل نام عبد الحفیظ کاردار
عرف عبدالحفیظ کے طور پر کھیلے (تک 1947)
بلے بازی بائیں ہاتھ
گیند بازی سست رفتار بائیں بازو کی قدامت پسند
حیثیت پاکستانی کپتان
تعلقات ذوالفقار احمد (بردار نسبتی),
فاروق کاردار (عم زاد),
سائرل ہیسٹیلو (خسر),
شاہد کاردار (بیٹا)
بین الاقوامی کرکٹ
قومی ٹیم
پہلا ٹیسٹ (کیپ 29/7) 22 جون 1946 
بھارت  بمقابلہ  انگلستان
آخری ٹیسٹ 26 مارچ 1958 
پاکستان  بمقابلہ  ویسٹ انڈیز
قومی کرکٹ
سالٹیم
1953–1954 پاکستان مشترکہ سروسز کرکٹ ٹیم
1948–1950 واروکشائر
1947–1949 جامعہ آکسفورڈ
1944 مسلم کرکٹ ٹیم
1943–1945 شمالی بھارت
کیریئر اعداد و شمار
مقابلہ ٹیسٹ کرکٹ فرسٹ کلاس کرکٹ
میچ 26[1] 174
رنز بنائے 927 6832
بیٹنگ اوسط 23.76 29.83
100s/50s 0/5 8/32
ٹاپ اسکور 93 173
گیندیں کرائیں 2712 24256
وکٹ 21 344
بولنگ اوسط 45.42 24.55
اننگز میں 5 وکٹ 0 19
میچ میں 10 وکٹ 0 4
بہترین بولنگ 3/35 3/35
کیچ/سٹمپ 16/– 110/–
ماخذ: CricketArchive، 3 دسمبر 2008

وہ پاکستان کرکٹ ٹیم کے پہلے کپتان تھے اور پاکستان میں کرکٹ کے حوالے سے ان کی خدمات کی بہت اہمیت ہے۔[2][3]

عبد الحفیظ کاردار نے اپنا پہلا ٹیسٹ بھارت کی جانب سے 1946ء کے دورۂ انگلستان میں کھیلا اور اس سیریز کے بعد آپ ہندوستان واپس آنے کی بجائے جامعہ آکسفرڈ میں تعلیم حاصل کرنے کے لیے انگلستان ہی میں ٹھہر گئے اور اس دوران اپنی کرکٹ کو بھی جاری رکھا۔

اس دوران واروکشائر کاؤنٹی نے آپ سے معاہدہ کر لیا اور بعد ازاں اسی کلب کے چیئرمین کی صاحبزادی سے آپ کی شادی بھی ہوئی۔ تقسیم ہند کے بعد آپ نے بجائے بھارت کے پاکستان کو اپنا وطن منتخب کیا۔

آپ 1952ء میں بیرون ملک کا پہلا دورہ کرنے والے پاکستانی دستے کے قائد تھے۔ پاکستان نے اپنا پہلا دورہ بھارت کا کیا تھا جہاں لکھنؤ میں کھیلے گئے ٹیسٹ میں فضل محمود کی شاندار گیندبازی کی بدولت پاکستان نے تاریخی کامیابی سمیٹی۔

عبد الحفیظ کاردار کے کیریئرکی دوسری یادگار جیت 1954ء میں دورۂ انگلستان میں اوول ٹیسٹ کی فتح تھی۔[4]

کاردار ہی کی زیر قیادت پاکستان نے 1955ء میں نیوزی لینڈ کو اپنے ہی میدانوں میں سیریز میں شکست دی اور پھر 1956ء میں آسٹریلیا کے خلاف واحد ٹیسٹ میں کامیابی سمیٹی۔

آپ کا آخری دورہ ویسٹ انڈیز کا تھا جو 1958ء میں کیا گیا اور آپ کے آخری ٹیسٹ میں پاکستان نے ویسٹ انڈیز جیسے سخت حریف کو ایک باری اور ایک رن کے فرق سے شکست دی۔

26 ٹیسٹ مقابلوں پر محیط اپنے دور میں عبد الحفیظ نے 23 مقابلوں میں پاکستان اور 3 مقابلوں میں بھارت کی نمائندگی کی۔ آپ 1972ء میں پاکستان کرکٹ بورڈ سے وابستہ ہوئے اور یہاں تک کہ اس کے سربراہ بھی بن گئے۔ البتہ 1977ء میں آپ کو بے جا حکومتی مداخلت اور کھلاڑیوں کے احتجاج کے باعث مستعفی ہونا پڑا۔

آپ نے سیاست میں بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیا اور ایک مرتبہ پاکستان پیپلز پارٹی کے ٹکٹ پر رکن پنجاب اسمبلی بھی منتخب ہوئے تھے اور صوبائی کابینہ میں وزیر بھی رہے۔[5]

عبد الحفیظ کاردار کا انتقال 21 اپریل 1996ء کو لاہور میں ہوا۔

ماقبل 
کوئی نہیں
پاکستان قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان
1952–1958
مابعد 
فضل محمود

حوالہ جات

  1. Kardar played 3 Test matches for India, scoring a total of 80 runs at an average of 16.00. He then became the inaugural captain of Pakistan.
  2. Simon Wilde (13 نومبر 2005)۔ "The top 10 Pakistan Test cricketers"۔ The Sunday Times۔ London۔ اخذ شدہ بتاریخ 2010-01-25۔
  3. "Player Profile: Abdul Kardar"۔ ای ایس پی این کرک انفو۔ مورخہ 25 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 2010-01-25۔
  4. 17 اگست، پاکستان کرکٹ کی تاریخ کا یادگار ترین دن
  5. پاکستان کا پہلا قائد
This article is issued from Wikipedia. The text is licensed under Creative Commons - Attribution - Sharealike. Additional terms may apply for the media files.