تنظیم برائے جنوب مشرقی ایشیائی اقوام

{{Infobox geopolitical organisation |name=جنوب مشرقی ایشیائی اقوام کی تنظیم |titlestyle=background:transparent;line-height:normal;font-size:84%; |title=جنوب مشرقی ایشیائی اقوام کی تنظیم

برمی زبان: အရှေ့တောင်အာရှနိုင်ငံများအသင်း
فلیپینو زبان: Samahan ng mga Bansa sa Timog Silangang Asya
انڈونیشیائی زبان: Perhimpunan Bangsa-Bangsa Asia Tenggara
خمیر زبان: សមាគមប្រជាជាតិអាស៊ីអាគ្នេយ៍
لاؤ زبان: ສະມາຄົມປະຊາຊາດແຫ່ງອາຊີຕະເວັນອອກສຽງໃຕ້
مالے زبان: Persatuan Negara-negara Asia Tenggara
معیاری چینی: 东南亚国家联盟
تمل زبان: தென்கிழக்காசிய நாடுகளின் கூட்டமைப்பு
تھائی زبان: สมาคมประชาชาติแห่งเอเชียตะวันออกเฉียงใต้
ویتنامی زبان: Hiệp hội các quốc gia Đông Nam Á
آسیان رکن ممالک

جنوب ایشیائی اقوام کی تنظیم جو "آسیان" کے نام سے معروف ہے جنوب مشرقی ایشیا کے 10 ممالک کی قائم کردہ سیاسی و اقتصادی انجمن ہے جو دسمبر 1967ء کو انڈونیشیا، ملائیشیا، فلپائن، سنگاپور اور تھائی لینڈ نے مل کر قائم کی۔ اس تنظیم کے قیام کا مقصد اشتراکیت کے ویت نام سے آگے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے متحد ہونا تھا۔ اس کے علاوہ اقتصادی، سماجی اور ثقافتی میدانوں میں رکن ممالک کو ترقی دینا اور علاقائی امن کی ترویج تھا۔

2005ء کے مطابق اس اتحاد کا مشترکہ جی ڈی پی (فرضی/پی پی پی) 884 ارب امریکی ڈالرز /2.755 ٹریلین ڈالرز ۔[1][2] تھا جو سالانہ تقریباً 4 فیصد کے حساب سے بڑھ رہا ہے[3]

رکنیت

آسیان 5 ممالک فلپائن، انڈونیشیا، ملائیشیا، سنگاپور اور تھائی لینڈ نے قائم کی۔ برونائی نے 8 جنوری 1984ء کو برطانیہ سے آزادی حاصل کرنے کے 6 روز بعد تنظیم میں شمولیت اختیار کی۔ ویت نام، لاؤس اور میانمار بعد میں تنظیم میں شامل ہوئے۔ ویت نام 28 جولائی 1995ء اور لاؤس اور میانمار 23 جولائی 1997ء کو آسیان کے رکن بنے۔ کمبوڈیا 30 اپریل 1999ء کو تنظیم کا آخری رکن قرار پایا۔

پاپوا نیو گنی 1976ء سے تنظیم میں مبصر کی حیثیت سے داخل ہے۔ 23 جولائی 2006ء کو مشرقی تیمور کے وزیر اعظم ہوزے راموس ہورتا نے بھی تنظیم میں شمولیت کی باقاعدہ درخواست دی۔ آسٹریلیا بھی رکن بننے کا خواہش مند ہے ۔[4] لیکن چند ارکان اس کی شمولیت کے خلاف ہیں[5][6]

ارکان

مندرجہ ذیل ممالک آسیان کے باقاعدہ ارکان ہیں:

امیدوارِ رکنیت

مبصر

آسیان پلس تھری

مشرقی ایشیا کانفرنس

آسیان علاقائی فورم

حوالہ جات

مزید دیکھیے

حوالہ جات

    This article is issued from Wikipedia. The text is licensed under Creative Commons - Attribution - Sharealike. Additional terms may apply for the media files.