ذاکر حسین (سیاست دان)

ڈاکٹر ذاکر حسین : پیدائش: 1897ء انتقال: 1969ء۔ ماہر تعلیم، سیاست دان۔ حیدر آباد دکن میں پیدا ہوئے۔ مورث اعلیٰ حسین خان تیموری حکمران محمد شاہ کے ابتدائی دور میں افغانستان سے آکر روہیل کھنڈ کے قصبہ قاسم گنج میں آباد ہو گئے تھے۔ ذاکر صاحب کے والد فدا حسین خان نے 1888ء میں حیدرآباد دکن میں رہائش اختیار کر لی۔ ذاکر صاحب نے حیدرآباد دکن، دہلی اور علی گڑھ میں تعلیم حاصل کی۔ بعد ازاں جرمن یونیورسٹی سے ڈاکٹریٹ کی۔ دوران میں تعلیم آزادی کی تحریکوں میں بھرپور حصہ لیا اور تحریک خلافت و ترک موالات کے سلسلے میں قید و بند کی سختیاں برداشت کیں۔ جب جامعہ ملیہ اسلامیہ جو علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے مقابلے پر قائم کی گئی تھی، دہلی منتقل ہوئی تو ذاکر صاحب اس کے پرنسپل مقرر ہوئے۔ آزادی کے بعد علی گڑھ یونیورسٹی کے وائس چانسلر نامزد ہوئے۔ 1957ء میں صوبہ بہار کے گورنر مقرر کیے گئے۔ 1967ء میں بھارت کے صدر منتخب ہوئے۔ مشہور ادیب، مورخ اور محقق ڈاکٹر یوسف حسین خان اور معروف ماہر تعلیم ڈاکٹر محمود حسین خان ان کے چھوٹے بھائی تھے۔

ذاکر حسین (سیاست دان)
 

مناصب
نائب صدر بھارت (2  )  
دفتر میں
13 مئی 1962  – 12 مئی 1967 
رادھا کرشنن  
وی وی گیری  
صدر بھارت (3  )  
دفتر میں
13 مئی 1967  – 3 مئی 1969 
رادھا کرشنن  
وی وی گیری  
معلومات شخصیت
پیدائش 8 فروری 1897 [1][2][3][4][5] 
حیدرآباد، دکن  
وفات 3 مئی 1969 (72 سال)[1][2][3][4][5] 
نئی دہلی  
مدفن بھارت  
شہریت بھارت [6]
برطانوی ہند  
عملی زندگی
مادر علمی جامعہ علی گڑھ
جامعہ ہومبولت
جامعہ الٰہ آباد  
پیشہ سیاست دان [7][6] 
پیشہ ورانہ زبان انگریزی [8] 
ملازمت کلکتہ یونیورسٹی  
اعزازات

ابتدائی زندگی اور اہل خانہ

خان کی ولادت ریاست حیدراباد میں پشتون خاندان کے آفریدی قبیلہ میں ہوئی۔[9] ان کا آبائی وطن ملیح آباد تھا مگر ذاکر حسین کی ولادت کے بعد میں ان کا خاندان قائم گنج، فرخ آباد منتقل ہو گا۔[10][11][12] ان کے سات بھائی تھے اور وہ دوسرے نمبر پر تھے۔ ان کے بڑے بھائی یوسف حسین خان ماہر تعلیم تھے۔ یوسف کے پوتے سلمان خورشید انڈین نیشنل کانگریس کے رکن ہیں اور مشہور سیاست دان ہیں۔ وہ سابق وزیر خارجہ، بھارت بھی ہیں۔ ان کے بھانجے مسعود حیسن خان بھارت کے معروف ماہر لسانیات ہیں۔[13] ان کے بھائی محمود حسین نے تحریک پاکستان میں سرگرمی سے حصہ لیا اور وزیر تعلیم رہے۔ ان کے بھانجے انور حسین پاکستان ٹیلی ویژن نیٹ ورک کے ڈائریکٹر تھے۔ ان کا ایک رشتہ دار رحیم الدین خان سربراہ عسکریہ پاکستان تھے اور گورنر خیبر پختونخوا بھی رہ چکے ہیں۔[14]

نگار خانہ

مزید دیکھیے

حوالہ جات

  1. اجازت نامہ: CC0
  2. http://data.bnf.fr/ark:/12148/cb12084156z — اخذ شدہ بتاریخ: 10 اکتوبر 2015 — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
  3. ایس این اے سی آرک آئی ڈی: https://snaccooperative.org/ark:/99166/w66h4kds — بنام: Zakir Hussain (politician) — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
  4. دائرۃ المعارف بریطانیکا آن لائن آئی ڈی: https://www.britannica.com/biography/Zakir-Husain — بنام: Zakir Husain — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017 — عنوان : Encyclopædia Britannica
  5. Brockhaus Enzyklopädie online ID: https://brockhaus.de/ecs/enzy/article/husain-zakir — بنام: Zakir Husain
  6. https://eci.gov.in/files/category/97-general-election-2014/
  7. اجازت نامہ: CC0
  8. http://data.bnf.fr/ark:/12148/cb12084156z — اخذ شدہ بتاریخ: 10 اکتوبر 2015 — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
  9. Kris Manjapra۔ Age of Entanglement۔ United States: Harvard University Press۔ صفحہ 160۔ آئی ایس بی این 978-0-674-72631-4۔
  10. "History under threat"۔ The Hindu۔ 10 اکتوبر 2011۔ اخذ شدہ بتاریخ 10 دسمبر 2012۔
  11. Sharma, Vishwamitra (2007)۔ Famous Indians of the 21st century۔ Pustak Mahal. p. 60. ISBN 81-223-0829-5۔ Retrieved 18 ستمبر 2010
  12. "After controversy, crowning glory for Khurshid"۔ The Hindu۔ 29 اکتوبر 2012۔ اخذ شدہ بتاریخ 10 دسمبر 2012۔
  13. "Bharatmatamandir − Dr. Zakir Husain"۔
سیاسی عہدے
ماقبل 
R. R. Diwakar
Governor of Bihar
1957–1962
مابعد 
Madabhushi Ananthasayanam Ayyangar
ماقبل 
سروپلی رادھا کرشنن
نائب صدر بھارت
1962–1967
مابعد 
وی وی گیری
صدر بھارت
1967–1969
تعلیمی عہدے
ماقبل 
Zahid Husain
علی گڑھ مسلم یونیورسٹی
1948–1956
مابعد 
Bashir Husain Zaidi

\

This article is issued from Wikipedia. The text is licensed under Creative Commons - Attribution - Sharealike. Additional terms may apply for the media files.