امیر حمزہ خان شنواری
امیر حمزہ خان شنواری | |
---|---|
![]() تفصیل= | |
معلومات شخصیت | |
پیدائش | سنہ 1907 [1] لنڈی کوتل |
تاریخ وفات | سنہ 1994 (86–87 سال)[1] اور 18 فروری 1994 (86–87 سال)[2] |
شہریت | ![]() ![]() |
عملی زندگی | |
پیشہ | شاعر |
اعزازات | |
ابتدائی زندگی
امیر حمزہ شنواری پشتو میں غزل کے اہم شاعر۔ بابائے عزل۔ 1907ء میں خیبر ایجنسی لوراگئی لنڈی کوتل میں پیدا ہوئے۔ والد کا نام میر باز خان تھا۔ اسلامیہ کالجیٹ ہائی اسکول سے میٹرک تک تعلیم حاصل کی اور ریلوے میں ملازمت کر لی۔ 1930ء میں والد کے انتقال پر سرکاری ملازمت ترک کر دی اور روحانی پیشوا سید عبد الستار بادشاہ کے ہاتھ پر بیعت کر لی اور انہی کی ہدایت پر اردو میں فکر سخن (پہلے اردو میں شاعری کرتے تھے) چھوڑ کر پشتو شاعری شروع کی۔
پشتو ادب
ہم عصر شاعروں کے ساتھ مل کر بزم ادب قائم کی۔ جس کی جناب سے عظیم شاعررحمان بابا کا عرس تواتر سے منایا جانے لگا۔ 1950ء میں اس بزم کو اولسی ادبی جرگہ میں ضم کر دیا گیا جس کے صدر امیر حمزہ منتخب ہوئے۔ رفیق غزنوی نے پشتو فلم سازی کی ابتدا کی تو پہلی پشتو فلم لیلیٰ مجنوں کے گانے اور مکالمے انہوں نے لکھے۔ ریڈیو پاکستان کے لیے بہت سے معاشرتی اور اصلاحی ڈرامے لکھے۔ پشتو غزل کو جدید رجحانات سے روشناس کرایا۔ پشتو نثر میں بھی بہت کچھ لکھا۔ ان کی معروف تصانیف میں نوئے پختون، نوئے چپئے(ناول) غزونئے مجموعہ کلام، دزڑہ آواز نعتیہ کلام، تجلیات(نثر)، د خوشحال بابا یوہ شعرہ (نثر)۔ ذوند (نثر)۔ سفرنامہ افغانستان (نثر)۔ اس کے علاوہ جاوید نامہ اور ارمغان حجاز کا پشتو ترجمہ بھی کیا۔
نمونہ کلام
ستا پہ اننګو کې د حمزہ د وینو سره دي
تہ شوې د پښتو غزلہ ځوان زہ دې بابا کړم
تیرے رخساروں میں حمزہ کا خون پڑ گی
اے پشتو کی غزل تم جوان ہوئی تو میں بوڑھا ہو گیا ہوں
- ایف اے ایس ٹی - آئی ڈی: http://id.worldcat.org/fast/1753763 — بنام: Amīr Ḥamzah Ḥamzah Shinwārī — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
- کتب خانہ کانگریس اتھارٹی آئی ڈی: https://id.loc.gov/authorities/no96006940 — اخذ شدہ بتاریخ: 8 دسمبر 2019 — ناشر: کتب خانہ کانگریس