دوست محمد خان

بارکزئی قبیلے کا سردار جو محمد شاہ کی برطرفی کے بعد 1826ء میں افغانستان کے تخت پر بیٹھا۔ اس نے ملک کا انتظام بہتر کیا اور ایران اور روس سے تعلقات استوار کیے۔ کیونکہ مہاراجا رنجیت سنگھ نے پشاور پر قبضہ کر لیا تھا اور ایسٹ انڈیا کمپنی رنجیت سنگھ اور کابل کے تخت کے دعوے دار شاہ شجاع سے مل کر امیر دوست محمد خان کو تخت سے ہٹانا چاہتی تھی۔ لارڈ آکلینڈ نے 1839ء میں افغانستان پر حملہ کر دیا۔ اگست میں کابل فتح ہوا۔ امیر دوست محمد خان نے اپنے آپ کو انگریزوں کے حوالے کر دیا اور شاہ شجاع کابل کے تخت پر بیٹھا۔ مگر افغانوں امیر دوست محمد خان کے بیٹے اکبر خان کی قیادت میں بغاوت کردی۔ انگریزوں کی ساڑھے سولہ ہزار فوج میں سے فقط ایک آدمی زندہ سلامت ہندوستان واپس پہنچا۔ اور شاہ شجاع کو قتل کر دیا گیا۔ انگریزوں نے مجبور ہو کر دوست محمد خان کو رہا کر دیا۔ وہ کلکتے سے 1855ء میں کابل واپس گیا اور تادم مرگ حکومت کرتا رہا۔ مرنے سے کچھ عرصہ پیشتر اس نے ھرات کو فتح کرکے افغانستان میں شامل کر لیا۔

دوست محمد خان
Dost Mohammad Khan
امیر افغانستان, امیرالمومنین
امیر دوست محمد خان
معیاد عہدہ 1826–1839
1845–1863
پیشرو شجاع شاہ درانی
جانشین شیرعلی خان
شریک حیات 25 بیویاں[1]
نسل 27 بیٹے اور 25 بیٹیاں [2]
مکمل نام
امیر دوست محمد خان بارکزئی
شاہی خاندان بارکزئی خاندان
والد سردار پائندہ خان محمدزئی (سرفراز خان)
والدہ زینب بیگم[1]
پیدائش دسمبر 23, 1793
قندھار، درانی سلطنت
وفات جون 9, 1863 (عمر 69)
ہرات، امارت افغانستان

حوالہ جات

  1. Royal Ark
  2. Tarzi, Amin H. "DŌSTMOḤAMMAD KHAN". Encyclopædia Iranica (Online ed.). United States: Columbia University.
This article is issued from Wikipedia. The text is licensed under Creative Commons - Attribution - Sharealike. Additional terms may apply for the media files.