رنجیت سنگھ

مہاراجا رنجیت سنگھ (پیدائش: 13 نومبر 1780ء– وفات: 27 جون 1839ء) پنجاب میں سکھ سلطنت کا بانی تھا۔ تقریباً چالیس سالہ دورِ حکومت میں اُس کی فتوحات کے سبب سکھ سلطنت کشمیر سے موجودہ خیبر پختونخوا اور جنوب میں سندھ کی حدود سے مل چکی تھیں۔

مہاراجہ رنجیت سنگھ
ਰਣਜੀਤ ਸਿੰਘ
مہاراجہ پنجاب
مہاراجہ رنجیت سنگھ
معیاد عہدہ اپریل 1792ء11 اپریل 1801ء
(بحیثیت سربراہ سکرچکیہ مثل)
(9 سال)
12 اپریل 1801ء27 جون 1839ء
(بحیثیت مہاراجہ سکھ سلطنت)
(38 سال 2 ماہ 15 دن)
جانشین کھڑک سنگھ
مکمل نام
رنجیت سنگھ
والد مہان سنگھ
والدہ راج کور مائی ملوائن
پیدائش 13 نومبر 1780ء
گوجرانوالہ, سکرچکیہ مثل (موجودہ پاکستان)
وفات 27 جون 1839ء
لاہور، پنجاب، سکھ سلطنت (موجودہ پاکستان)
تدفین سمادھ مہاراجہ رنجیت سنگھ لاہور، پنجاب، پاکستان
مذہب سکھ مت

خاندانی پس منظر

رنجیت سنگھ 13 نومبر 1780ء کو گوجرانوالہ میں پیدا ہوا۔ بچپن ہی میں اس کی بائیں آنکھ چیچک کے مرض سے ضائع ہو گئی تھی۔ سکرچکیہ مثل کے سردار مہان سنگھ کا بیٹا تھا۔ 1792ء میں سردار مہان سنگھ فوت ہوا جبکہ رنجیت سنگھ بارہ سال کی عمر میں سکرچکیہ مثل کا سردار بنا۔ سولہ سال کی عمر میں اس کی شادی کنہیا مثل میں ہوئی اور ان دو مثلوں کے اتحاد سے رنجیت سنگھ کی طاقت اور بھی مضبوط ہو گئی۔ اس کی ساس سدا کور تھی جو کنہیا مثل کی عالی ہمت خاتون سمجھی جاتی تھی ۔ اُس نے رنجیت سنگھ کی فتوحات میں بڑی مدد کی۔

سیاسی حالات

پنجاب پر درانی قبیلہ کی حکومت تھی، مگر یہ صوبہ سکھوں کی بغاوتوں کی وجہ سے درانی حکمرانوں کے اثر سے باہر تھا۔ شاہ زماں والیٔ کابل نے پنجاب پر حملہ کیا، مگر سکھ باغی اسے دیکھ کر اپنی پنا ہ گاہوں میں جا چھپے۔ شاہ زمان نے انہیں ڈھونڈنے کی سرتوڑ کوشش کی، مگر ناکامی ہوئی، کیونکہ وہ جنگلوں، پہاڑوں اور اپنے مضبوط قلعوں میں چھپ چکے تھے۔ شاہ زمان کو کابل واپس جانا پڑا کیونکہ اس کی عدم موجودگی کے باعث دار الحکومت میں بغاوت کے آثار نمایاں ہوچکے تھے۔ اس نے لاہور اور پنجاب کو اس کے حال پر چھوڑ دیا۔

لاہور شہر سکھ لٹیروں کے قبضہ میں تھا، جن کی لوٹ مارسے عوام (ہندو، مسلم، سکھ) سبھی تنگ اور پریشان تھے۔ تب اہالیان لاہور کو رنجیت سنگھ کی شکل میں ایک وسیلہ نظر آیا، چنانچہ معززین لاہور نے رنجیت سنگھ کو خطوط لکھے کہ لاہور آکر حکومت سنبھالے۔ یہ حکم اسے شاہ زمان والیٔ کابل بھی دے چکا تھا۔

بیگمات

  1. موراں
  2. رانی گل بیگم
  3. جند کور

تخت نشینی

رنجیت سنگھ نے انیس برس کی عمر میں جولائی 1799ء میں لاہور پر قبضہ کرکے اسے اپنی راجدھانی بنایا۔ لاہور پر قبضہ کے بعد اس نے اہالیان لاہور سے بہترین سلوک کیا اور اپنی سپاہ کو لوٹ مار کرنے سے منع کیا، جس سے وہ لاہوریوں میں مقبول ہو گیا۔

فتوحات

تین سال بعد 1802ء میں امرتسر فتح کیا۔ وہاں سے بھنگیوں کی مشہور توپ اور کئی اورتوپیں ہاتھ آئیں۔ چند برسوں میں اس نے تمام وسطی پنجاب پر ستلج تک قبضہ کر لیا۔ پھر دریائے ستلج کو پار کرکے لدھیانہ پر بھی قبضہ کر لیا۔ لارڈ منٹو رنجیت سنگھ کی اس پیش قدمی کو انگریزی مفاد کے خلاف سمجھتا تھا۔ چنانچہ 1809ء میں عہد نامہ امرتسر کی رو سے دریائے ستلج رنجیت سنگھ کی سلطنت کی جنوبی حد قرار پایا۔ اب اس کا رخ شمال مغرب کی طرف ہوا اور لگاتار لڑائیوں کے بعد اس نے اٹک، ملتان، کشمیر، ہزارہ، بنوں، ڈیرہ جات اور پشاور فتح کرکے اپنی سلطنت میں شامل کر لیے۔

گوجرانوالہ میں رنجیت سنگھ کی جائے پیدائش
رنجیت سنگھ کا شجرہ نسب

حوالہ جات

    ماقبل 
    چڑت سنگھ
    سربراہ سکرچکیہ مثل
    اپریل 1792ء11 اپریل 1801ء
    مابعد 
    عہدہ ختم
    ماقبل 
    عہدہ ختم
    مہاراجہ سکھ سلطنت
    12 اپریل 1801ء27 جون 1839ء
    مابعد 
    کھڑک سنگھ
      This article is issued from Wikipedia. The text is licensed under Creative Commons - Attribution - Sharealike. Additional terms may apply for the media files.