حضوری باغ

حضوری باغ مغلیہ باغات کی طرز میں تعمیر شدہ باغات میں سے ایک ہے جو لاہور میں واقع ہے۔ یہ مشرق میں قلعۂ لاہور، مغرب میں بادشاہی مسجد، شمال میں رنجیت سنگھ کی سمادھی اور جنوب میں روشانی دروازے تک پھیلا ہوا ہے۔ اس باغ کے مرکز میں حضوری باغ بارہ دری ہے جو رنجیت سنگھ نے تعمیر کروائی تھی۔
حضوری باغ دوسرے مغلیہ باغات کی نسبت ایک چھوٹا باغ ہے جو عالمگیری دروازے سے بادشاہی مسجد تک پھیلا ہوا ہے۔ یہ باغ مہاراجا رنجیت سنگھ نے 1813ء میں تعمیر کروایا تھا، یہ باغ رنجیت سنگھ نے مغلیہ طرز تعمیر پر کوہ نور ہیرے کی شاہ شجاع سے چھننے کی خوشی میں تعمیر کروایا گیا تھا۔ اس سے پہلے عالمگیری سری نامی یادگار یہاں واقع تھی جسے ختم کر دیا گیا تھا۔
یہ باغ فقیر عزیز الدین کی نگرانی میں تعمیر ہوا، اس کے مکمل ہونے کے بعد کہا جاتا ہے کہ مہاراجا رنجیت سنگھ نے جمعدار خوشحال سنگھ کے مشورے پر لاہور کی کئی یادگاروں سے سنگ مرمر اکھاڑ کر اس کے مرکز میں بارہ دری تعمیر کرنے کا حکم جاری کیا تھا۔ یہ کام خلیفہ نور الدین کے ذمے لگایا گیا۔ اس بارہ دری میں استعمال ہونے والا سنگ مرمر اور اس سے تعمیر شدہ اس کے ستون نہایت دلکشی سے بنائے گئے ہیں۔ حضوری باغ کی اس مرکزی بارہ دری جو رنجیت سنگھ کی عدالت ہوا کرتی تھی، چھت مکمل طور پر شیشے سے تعمیر کی گئی ہے۔ بارہ دری اور باغ میں تقریباً 45 مربع فٹ اور تقریباً 15 قدم فاصلہ تک سکھوں پر انگریزوں کے حملوں میں برباد ہو گئی تھی۔ اس حصے کی تعمیر نو برطانوی راج میں اسی نقشے پر کی گئی۔ 19 جولائی 1932ء کو اس بارہ دری کی اوپری منزل منہدم ہو گئی جو دوبارہ تعمیر نہ کی جاسکی۔
یہاں ہر اتوار کی شام روایتی طور پر لاہور کے شہری جمع ہوا کرتے ہیں اورتاریخی پنجابی قصے اور واقعات بیان کیے جاتے ہیں، جیسے کے ہیر رانجھا کی داستان، سسی پنوں اور دوسری پنجاب کے علاقے میں مشہور صوفی شاعری سنائی جاتی ہے۔
بادشاہی مسجد کے باہر اسی باغ کے احاطے میں شاعر مشرق علامہ محمد اقبال کا مزار بھی واقع ہے۔

حضوری باغ، جس کے مرکز میں بارہ دری تعمیر کی گئی

تصاویر

مزید دیکھیے

بیرونی روابط

This article is issued from Wikipedia. The text is licensed under Creative Commons - Attribution - Sharealike. Additional terms may apply for the media files.