قندھار

قندھار جنوبی افغانستان کا ایک شہر اور صوبہ قندھار کا دارالحکومت ہے۔ دریائے ارغنداب کے کنارے واقع اس شہر کی آبادی 316،000 ہے۔ یہ افغانستان کا دوسرا سب سے بڑا شہر اور ایک اہم تجارتی مرکز ہے۔ بین الاقوامی ہوائی اڈے اور شاہراہوں کے وسیع جال کے ذریعے یہ شہر دنیا بھر سے منسلک ہے۔ پشاور کے بعد یہ پشتون عوام کا سب سے بڑا مرکز ہے۔ یہ مغرب میں ہرات، مشرق میں غزنی اور کابل اور جنوب میں کوئٹہ سے بذریعہ شاہراہ جڑا ہوا ہے۔ احمد شاہ ابدالی کے دور میں شال کوٹکوئٹہ قندھار کا ایک ضلع تھا۔

قندھار
، ،  

منسوب بنام سکندر اعظم  
  نقشہ

انتظامی تقسیم
ملک افغانستان   [1][2]
دارالحکومت برائے
تقسیم اعلیٰ صوبہ قندھار  
جغرافیائی خصوصیات
متناسقات 31.607777777778°N 65.705277777778°E / 31.607777777778; 65.705277777778  
رقبہ 800 مربع کلومیٹر  
بلندی 1010 میٹر  
آبادی
کل آبادی 491500 (2012) 
مزید معلومات
اوقات متناسق عالمی وقت+04:30  
باضابطہ ویب سائٹ باضابطہ ویب سائٹ 
جیو رمز {{#اگرخطا:1138336  |}}
[[file:|16x16px|link=|alt=]] 
نحوی غلطی
[مکمل اسکرین پر]

یہ دنیا کے قدیم ترین شہروں میں سے ایک ہے۔

تاریخ

صوبہ قندھارجہاں درانی قبائل کی سب سے بڑی آبادی ہے۔ ہخامنشیوں کے ہَرن َوَتی Haranwati، قدیم زمانے کے ارکوشیا Arachsia اور ازمنہ وسطیٰ کے زمین داور اور زابل کا مترادف بتایا جاتاہے۔ اس میں دریائے ہلمند، ترنک، اغنداب اور ارغان کی وادیاں شامل ہیں۔ قندھار اس صوبے کے نام پر موجودہ شہر قندھار کا نام رکھا گیا ہے۔ جس نے گرشک، بست اور الرخج کے قدیم شہروں کی جگہ لے لی ہے۔ (قندھار، معارف اسلامیہ) ہخامنشی خاندان سے یہ علاقہ سکندرنے چھینا، پھر سلوکی اس کے وارث ہو گئے۔ مگر جلد ہی ان کو سھتیوں نے مار بھگایا۔ جب پارتھیوں نے سھتیوں کو زیر دست کیا تو یہ علاقہ بھی ان کا باج گزار ہو گیا۔ مگر جلد ہی اس علاقے پر کشان خاندان کا قبضہ ہو گیا۔ کشان حکومت سے یہ علاقہ اردشیر اول نے حاصل کیا اور یہ ساسانیوں کے قبضہ میں آ گیا۔ مگر اس علاقے پر چوتھی صدی عیسوی تک ہنوں کا قبضہ ہوچکا تھا اور یہاں ہنوں کی زابلی شاخ حکمران تھی۔ ہنوں سے حکومت ترکوں نے چھین لی اوریہاں ترک چھاگئے۔ عربوں کی یلغار کے وقت یہاں برہمن شاہی حکمران تھے اور ان کا صدرمقام بست تھا۔ اسلامی لشکر کا پہلا ٹکراؤ (24ھ/ 644ء) میں وادی ارغنداب میں ہوا جس میں رتنبل مارا گیا اور اس کے بعد کی دوصدیوں تک عرب اس علاقے پر مستقل حملے کرتے رہے، گو انہوں نے اس علاقے پر قبضہ نہیں کیا۔ (258ھ/ 871ء) میں یعقوب بن لیث نے اس علاقے پر قبضہ کر لیا اور اس علاقے کو اسلامی مملکت کا جزو بنادیا۔[3]

مزید دیکھیے

یہ مضمون ابھی زیر تکمیل ہے براہ مہربانی اس میں مزید ترمیم مت کیجئے

حوالہ جات

  1.  "صفحہ قندھار في GeoNames ID"۔ GeoNames ID۔ اخذ شدہ بتاریخ 29 نومبر 2019۔
  2.   "صفحہ قندھار في ميوزك برينز."۔ MusicBrainz area ID۔ اخذ شدہ بتاریخ 29 نومبر 2019۔
  3. افغانستان، معارف اسلامیہ
This article is issued from Wikipedia. The text is licensed under Creative Commons - Attribution - Sharealike. Additional terms may apply for the media files.