پانی پت کی تیسری لڑائی

یہ جنگ افغانستان کے بادشاہ احمد شاہ ابدالی اور مرہٹوں کے سداشو راؤ بھاؤ درمیان 1761ء میں ہوئی۔ مرہٹے ہندو مذہب سے تعلق رکھتے تھے۔ مرہٹے جنگجو اور بہت بہادر لوگ تھے۔ نسل در نسل مغلوں کے مظالم برداشت کرنے کے بعد مرہٹے اپنی آزادی کے لیے اٹھ کھڑے ہوئے اور مغلوں کو درجنوں جنگوں میں شکست دی۔ مغل شہزادے جانشینی کی جنگیں لڑتے رہے اور مرہٹے اپنی فوجی طاقت بڑھاتے رہے یہاں تک کہ 1755ء میں دہلی تک پہنچ گئے مغل بادشاہ ان کا مقابلہ کرنے سے قاصر تھے۔ 1760ء تک مرہٹے پاک و ہند کے بڑے حصے کو فتح کر چکے تھے۔ ان کے سردار رگوناتھ نے مغلوں کو شکست دے کر دہلی پر قبضہ کر لیا۔ پھر لاہور پر قبضہ کرکے اٹک کا علاقہ فتح کر لیا۔ انہوں نے لال قلعہ دہلی کی سونے کی چھت اترواکر اپنے لیے سونے کے سکے بنوائے۔ انہوں نے اعلان کیا کہ وہ دہلی کی شاہی مسجد کے منبر پر رام کی مورتی رکھیں گے جس سے مسلمانوں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی۔ مسلمان سردار نجیب الدولہ نے احمد شاہ ابدالی کو تمام صورت حال سے آگاہ کرتے ہوئے ہندوستان پر حملہ کی دعوت دی اور مالی وعسکری مدد کا یقین دلایا۔ مرہٹہ مقبوضہ علاقہ جات احمد شاہ ابدالی کی ملکیت تھے ان کا حاکم احمد شاہ درانی کا بیٹا تیمور شاہ تھا جسے شکست دے کر مرہٹوں نے افغانستان بھگا دیا اب احمد شاہ درانی نے اپنے مقبوضات واپس لینے کے لیے چوتھی مرتبہ برصغیر پر حملہ کیا۔ 14 جنوری 1761ء کو پانی پت کے میدان میں گھمسان کا رن پڑا۔ یہ جنگ طلوع آفتاب سے شروع ہوئی جبکہ ظہر کے وقت تک ختم ہو گئی روہیلہ سپاہیوں نے بہادری کی داستان رقم کی۔ ابدالی فوج کے سپاہیوں کا رعب مرہٹوں پر چھایا رہا ان کے تمام جنگی فنون ناکام ہو گئے۔ فریقین میں ڈیڑھ لاکھ سے زائد سپاہی مارے گئے جن مین زیادہ تعداد مرہٹوں کی تھی مرہٹوں سے نفرت کا اندازہ اس امر سے لگایا جاسکتا ہے کہ جب مرہٹے شکست کھاکر بھاگے تو ان کا پیچھا کرکے انہیں مارنے والوں میں مقامی افراد کے ساتھ ساتھ عورتیں بھی شامل تھیں اس جنگ میں مرہٹوں نے عبرت ناک شکست کھائی اس کے بعد وہ دوبارہ کبھی جنگی میدان میں فتح حاصل نہ کرسکے۔ احمد شاہ ابدالی نے دہلی پہنچ کر شہزادہ علی گوہر کو دہلی کے تخت پر بٹھایا اور دو ماہ بعد واپس چلا گیا۔

پانی پت کی تیسری جنگ

The Third Battle of Panipat, 14 January 1761, Hafiz Rahmat Khan, standing right of احمد شاہ ابدالی, who is shown sitting on a brown horse.
تاریخ14 جنوری 1761ء
مقامپانی پت
(in present-day ہریانہ, India)

29.39°N 76.97°E / 29.39; 76.97
نتیجہ Afghan victory[1]
سرحدی
تبدیلیاں
Marathas lost suzerainty over Punjab till north of Sutlej river to the Afghans. Ahmad Shah Durrani vacates Delhi soon after the battle. Maratha expansion checked for the time being.
محارب

درانی سلطنت

مرہٹہ سلطنت
کمانڈر اور رہنما
احمد شاہ ابدالی (Shah of Durrani Empire)
تیمور شاہ درانی
Wazir Wali Khan[2]
Shah Pasand Khan[2]
Jahan Khan[2]
شجاع الدولہ
نجيب الدولہ

Hafiz Rahmat Khan[2]
Dundi Khan[2]
Banghas Khan[2]
سداشو راؤ بھاؤ (commander-in-chief of Maratha Army)(KIA)
Vishwasrao(KIA)
Malharrao Holkar
Mahadji Shinde
ابراہیم گاردی
Jankoji Shinde
Shamsher Bahadur
Bhoite
Rege
Purandare
Vinchurkar (Infantry & Cavalry)
Sidoji Gharge
طاقت
42,000 رسالہ (عسکریہ)
38,000 infantry
10,000 reserves
4,000 personal guards
5,000 قزلباش
120–130 pieces of توپ
large numbers of irregulars
totally an army of 100,000.
20,000 رسالہ (عسکریہ)
15,000 infantry (divided to 9 battalions of Gardi rifle infantry)
15,000 پنڈاریs
200 pieces of artillery . The force was accompanied by 1,00,000 non-combatants (pilgrims and camp-followers)
totally an army of 50,000-70,000.
ہلاکتیں اور نقصانات
~40,000 combatants killed.[3][4] Estimates between 30,000 and 40,000 combatants killed in the battle. Another 40,000–70,000 non-combatants massacred following the battle.[3][4]

نتائج:

1: مرہٹوں کا خاتمہ ہو گیا ان کی طاقت مکمل طور پر توڑ دی گئی۔ ہندوستان پر ان کی حکومت کی خواہش اور شاہی مسجد دہلی کے منبر پر رام کی مورتی لگانے کا خواب بکھر گیا۔

2:مرہٹوں کے 27سردار مارے گئے۔ وہ دوبارہ اٹھنے کا قابل نہ رہے مگر مغلوں میں اتنی ہمت نہیں تھی کہ وہ دوبارہ اپنا اقتدار مضبوط کریں۔ ان کی کمزوری سے فائدہ انگریزوں نے اٹھایا انہوں نے باآسانی مرہٹہ سرداروں کو شکست دے کر اپنی حکومت مضبوط کی۔

حوالہ جات

  1. Kaushik Roy, India's Historic Battles: From Alexander the Great to Kargil, (Orient Longman, 2004), 90.
  2. Kaushik Roy۔ India's Historic Battles: From Alexander the Great to Kargil۔ Orient Blackswan۔ آئی ایس بی این 978-8-17824-109-8۔ مورخہ 26 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔
  3. James Grant Duff "History of the Mahrattas, Vol II (Ch. 5), Printed for Longman, Rees, Orme, Brown, and Green, 1826"
  4. T. S. Shejwalkar, "Panipat 1761" (in Marathi and English) Deccan College Monograph Series. I., Pune (1946)

مزید دیکھیے

This article is issued from Wikipedia. The text is licensed under Creative Commons - Attribution - Sharealike. Additional terms may apply for the media files.