مغل

مغل اردو،ہندی اور بنگالی زبان میں منگول کو کہا جاتا ہے۔(فارسی عربی :میں مغول اردو اور ہندی میں مُغل اور باقی زبانوں میں منگول Mongol کہا جاتا ہے۔چنگیز خان کی اولاد کو ظہیرالدین بہت بابر بانی مغلیہ سلطنت برصغیر کو عام طور پر مغل[] کہا جاتا ہے۔ لفظ “مغل”یہ منگول ہی معرب شکل ہے۔شجریاتی زبان میں اک مغول یا مغل خان کی اولاد کو مغل ، منگول یا مغول کہا گیا ہے۔ عربی زبان میں چونکہ حرف “گ” نہیں ہےاور یہاں “گ” کا متبادل “ج” یا “غ” استعمال ہوتا ہےلہذا عربوں نے “منگول” کو “مغول” لکھا ہے۔جیسے عرب “جوج یا ماجوج” کہتے ہیں جو در حقیقت “گوگ اور میگوگ”ہے انگریزی زبان میں حرف “غ” کا متبادل GH ہے جبکہ اردو اور فارسی میں ہم انگریزی کے “GH”کو حروف “غ” “گھ” اور “گ” تینوں کے متبادل کے طور پر پڑھتے ہیں۔ غالبًا یہی وجہ ہے کہ ہم لفظ منگول کو کبھی مغول اور کبھی مغل کے تلفظ میں ادا کرتے ہیں۔ کئی لوگ اس غلط فہمی کا بھی شکار ہیں کہ شاید لفظ مغل کی جمع مغول ہے، حالانکہ ایسا ہر گز نہیں ہے جس طرح انگریزی زبان میں پانچ واول(Vovel) حروف ہیں بالکل اسی طرح عربی، فارسی اور اردو میں بھی تین حروف عطف(واول) ہیں یعنی “ا” ”و”اور ”ی”۔عربی قواعد کی رُو سے یہ تینوں حروف ایک دوسرے کی جگہ لے لیتے ہیں اور حذف بھی ہو جاتے ہیں۔ اسی قاعدے کے تحت لفظ” منگول” پہلے تو “ مغول “ بنا اور پھر “و” حذف ہو گیااور صرف” مغل “رہ گیا۔ البتہ عربی اور فارسی قواعد کے مطابق مغل کی جمع مغولان ہے۔ صرف ادائیگی اور لب و لہجے کا فرق ہے۔ جیسا کہ مورخین نے مغولان چنگیزی اور مغولان تیموری وغیرہ کے الفاظ استعمال کیے ہیں۔

مختصر تاریخ اور نژاد

تمام وہ لوگ جو مغل نسب کا دعویٰ کرتے ہیں، مختلف وسطی ایشیائی مغل بادشاہوں اور فوجوں کی اولادیں ہیں۔سینٹرل ایشیا کے علاوہ بھارت، پاکستان، افغانستان اور بنگلہ دیش میں ان لوگوں کی ایک کافی تعداد موجود ہے -جو مغل فاتحین چنگیز خان سےامیر تیمور اورامیر تیمور سے مرزا ظہیر الدین محمد بابر جس کے ساتھ 12000 مغل فوج کا لشکر آیا اور سلطنت قائم ہونے کے بعد سینٹرل ایشیا سے ہزاروں مغل متحدہ ہندوستان میں ہجرت کر کے آئے یہ لوگ یہاں آباد اور قیام پزیر ہوئے-

لیکن مغل کی اصطلاح ایک وسیع معنی ہو گیا ہے- Bernier، ایک فرانسیسی مسافر جو مغل شہنشاہ اورنگزیب کے دور حکومت کے دوران ہندوستان کا دورہ کیا تھا کے مطابق،

" قرون وسطی کے زمانے میں آل مغل نے مختلف فوجوں کے تحت جنوبی ایشیا فتح کیا تھا- مغل اصطلاح ایران، قزل باشی، ترکی اور تارکین وطن کے لیے بھی استعمال کیا جاتا تھا-"

17th صدی میں مغل لفظ مختلف گروہوں کی ایک بڑی تعداد کا احاطہ کرتا ہے- عام طور پر، بھارت کے تمام مرکزی ایشیائی تارکین وطن، ازبک، چغتائی،ایل خان( ایلخانی )، تاجک، قپچاق، برلاس‎، قازق، ترکمن، کرغزستان، اویغور یا افغانوں اور قفقاز کے تارکین وطن کے لیے بھی استعمال کیا جاتا تھا

تقسیم

ممالک

یہوشو پراجیکٹ کے مطابق مغل قوم کی تعداد مختلف ممالک میں مندرجہ ذیل ہے؛

بھارتی ریاستوں میں

پاکستانی صوبوں میں

معروف مغل شخصیات

متعلقہ مضامین

  1. Empty citation (معاونت)
This article is issued from Wikipedia. The text is licensed under Creative Commons - Attribution - Sharealike. Additional terms may apply for the media files.