وی وی گیری

وارہگیری، وہ گیری یا وی وی گیری (10 اگست، 1894ء – 23 جون 1980ء) بھارت کے چوتھے صدر تھے۔ ان کی پیدائش برہم پور، اوڈیشہ میں ہوئی۔ ۔ گری اب تک کے واحد صدر بھارت ہیں جو بطور آزاد امیدوار منتخب ہوئے ہیں۔[6] 1974ء میں ان کے بعد فخر الدین علی احمد صدر بنے تھے۔ 1975ء میں حکومت ہند نے انہیں بھارت رتن سے نوازا تھا۔ گری کی وفات 24 جون 1980ء میں ہوئی۔

وی وی گیری
(تیلگو میں: వి. వి. గిరి) 
 

مناصب
نائب صدر بھارت (3  )  
دفتر میں
13 مئی 1967  – 3 مئی 1969 
ذاکر حسین  
گوپال پاٹک  
نائب صدر بھارت  
دفتر میں
3 مئی 1969  – 20 جولا‎ئی 1969 
ذاکر حسین  
محمد ہدایت اللہ  
صدر بھارت  
دفتر میں
3 مئی 1969  – 20 جولا‎ئی 1969 
ذاکر حسین  
محمد ہدایت اللہ  
صدر بھارت (4  )  
دفتر میں
24 اگست 1969  – 24 اگست 1974 
محمد ہدایت اللہ  
فخرالدین علی احمد  
معلومات شخصیت
پیدائش 10 اگست 1894 [1][2][3][4] 
برہماپور، اڑیسہ [5] 
وفات 23 جون 1980 (86 سال) 
چنائے  
رہائش اڑیسہ  
شہریت بھارت
برطانوی ہند  
جماعت انڈین نیشنل کانگریس  
عملی زندگی
مادر علمی جامعہ کالج ڈبلن
جامعہ مدراس  
پیشہ سیاست دان ، ٹریڈ یونین پسند ، مصنف  
مادری زبان تیلگو  
پیشہ ورانہ زبان تیلگو  
اعزازات
 بھارت رتن   (1975) 

ابتدائی زندگی

ان کی ولادت برہما ہور، اڑیسہ میں تیلگو خاندان میں ہوئی۔ وہ نیوگی براہمن ہیں۔[7] ان کے والد وی وی جوگیا پنتولو ایک کامیاب وکیل اور انڈین نیشنل کانگریس کے رکن تھے۔ وہ ایک فعال سیاسی کارکن تھے۔[8]

گری کی شادی سرسوتی بائی سے ہوئی اور ان کی 14 اولادیں ہوئیں۔[9]

ان کی انتدائی تعلیم برہماپور میں ہوئی۔[10] 1913ء میں وہ اعلیٰ تعلیم کے لیے آئرلینڈ گئے اور یونیورسٹی کالج لندن سے قانون کی ڈگری لی۔[11]

کیرئر

اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کے بعد وہ 1916ء میں بھارت لوٹے اور مدراس عدالت عالیہ میں نوکری کرنے لگے۔[12] وہ کانگریس کے رکن بن گئے اور کانگریس کا لکھنؤ کے اجلاس میں شرکت کی اور اینی بیسنٹ کے ہوم رول تحریک میں شمولیت اختیار کی۔[13] 1920ء میں انہوں نے اپنا قانونی کیرئر تباہ کر لیا کیونکہ موہن داس گاندھی کی تحریک پر وہ تحریک عدم تعاون میں شریک ہو گئے۔[14] 1922ء میں شراب کی فروخت کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے وہ پہلی بار گرفتار ہوئے۔[12]

صدر بھارت

بحیثیت صدر بھارت انہوں نے 14 ملکی وفود کی نمائندگی کی۔ جن ممالک میں وہ گئے ان میں جنوبی ایشیا اور جنوب مشرقی ایشیا، the مشرقی اتحاد اور افریقا شامل ہیں۔

24 اگست 1969ء انہوں نے بحیثیت صدر بھارت حلف لیا اور 24 اگست 1974ء تک عہدہ پر برقرار رہے۔ اس کے بعد نئے صدر فخرالدین علی احمد ہوئے۔[15] وہ پہلے صدر ہیں جو بطور آزاد امیدوار میں تھے اور انتخاب میں کامیابی حاصل کر کے عہدہ صدارت پر جلوہ افروز ہوئے۔[16]

وفات

24 جون 1980ء کو دورہ قلب کی وجہ سے چینائی میں ان کی وفات ہو گئی۔[17] حکومت ہند نے ان کے اعزاز میں غم کا اعلان کیا۔[18]

حوالہ جات

  1. دائرۃ المعارف بریطانیکا آن لائن آئی ڈی: https://www.britannica.com/biography/Varahagiri-Venkata-Giri — بنام: Varahagiri Venkata Giri — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017 — عنوان : Encyclopædia Britannica
  2. Munzinger person ID: https://www.munzinger.de/search/go/document.jsp?id=00000011663 — بنام: Varahagiri V. Giri — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
  3. Brockhaus Enzyklopädie online ID: https://brockhaus.de/ecs/enzy/article/giri-varahagiri-venkata — بنام: Varahagiri Venkata Giri — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
  4. Store norske leksikon ID: https://snl.no/Varahagiri_Venkata_Giri — بنام: Varahagiri Venkata Giri — عنوان : Store norske leksikon
  5. مدیر: الیکزینڈر پروکورو — عنوان : Большая советская энциклопедия — اشاعت سوم — باب: Гири Варахагири Венката — ناشر: Great Russian Entsiklopedia, JSC
  6. Saubhadra Chatterji (26 اپریل 2017)۔ "NDA vs Oppn: India might to witness tightest presidential poll since 1969"۔ ہندوستان ٹائمز۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 جون 2018۔
  7. "Great Telugu Brahmins"۔
  8. P. Rajeswar Rao۔ The Great Indian Patriots, Volume 1۔ India: Mittal Publications۔ صفحات 279–282۔ آئی ایس بی این 9788170992806۔
  9. P. Rajeswar Rao۔ The Great Indian Patriots۔ Mittal Publications۔ صفحہ 282۔ آئی ایس بی این 978-81-7099-280-6۔
  10. "Varahagiri Venkata Giri"۔ Encyclopædia Britannica۔ اخذ شدہ بتاریخ 8 فروری 2015۔
  11. "University College Dublin announces special scholarships for Indian students"۔ India Today۔ 6 نومبر 2013۔ اخذ شدہ بتاریخ 8 جنوری 2015۔
  12. "Worker's leader who turned President"۔ The Deccan Herald۔ 8 اگست 2004۔ اخذ شدہ بتاریخ 24 جنوری 2015۔
  13. Janak Raj Jai (2003)۔ Presidents of India, 1950–2003۔ Regency Publications۔ صفحہ 76۔ آئی ایس بی این 978-81-87498-65-0۔
  14. "Shekhawat need not compare himself to Giri: Shashi Bhushan"۔ The Hindu۔ 12 جولائی 2007۔ اخذ شدہ بتاریخ 8 جنوری 2015۔
  15. "Former Presidents"۔ The President of India۔ مورخہ 16 اکتوبر 2014 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 17 جنوری 2015۔ Unknown parameter |url-status= ignored (معاونت)
  16. Harris M. Lentz (4 فروری 2014)۔ Heads of States and Governments Since 1945۔ Routledge۔ صفحات 379–380۔ آئی ایس بی این 9781134264902۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 جون 2018۔
  17. M.V. Kamath (1 نومبر 2009)۔ Journalist's Handbook۔ Vikas Publishing House Pvt Ltd۔ صفحات 222–۔ آئی ایس بی این 978-0-7069-9026-3۔
This article is issued from Wikipedia. The text is licensed under Creative Commons - Attribution - Sharealike. Additional terms may apply for the media files.