پاکستان ریلویز

پاکستان ریلویز ( انگريزی: Pakistan Railways ) جس کا سابقہ نام 1947ء سے فروری 1961ء تک شمال مغربی ریلوے (North Western Railway)، فروری 1961ء سے مئی 1974ء تک پاکستان مغربی ریلوے (Pakistan Western Railway) تھا، حکومت پاکستان کا ایک محکمہ ہے جو پاکستان میں ریلوے خدمات فراہم کرتا ہے۔ اس کا صدر دفتر لاہور میں ہے اور یہ وزارت ریلوے کے تحت کام کرتا ہے۔ پاکستان ریلویز پاکستان کی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی طرح اہم ہے جو پاکستان میں بڑے پیمانے پر آمد و رفت کی سستی تیز رفتار اور آرام دہ سہولیات فراہم کرتا ہے۔

پاکستان ریلویز
قسم
ماتحت وزارت ریلوے، حکومت پاکستان
صنعت پٹری نقل و حمل
قیام 1947
صدر دفتر لاہور، پنجاب
علاقہ خدمت
پاکستان
خدمات مسافروں اور مال کی ریل گاڑیوں کے ذریعے ترسیل
آمدنی پاکستانی روپیہ 18,612 ملین (2010-2011) [1]
مالک حکومت پاکستان (100%)
ملازمین کی تعداد
82,424 (2010-2011) [1]
ویب سائٹ pakrail.com/index.php/
پاکستان ریلویز

تاریخ

خیبر بھاپ ریل گاڑی

موجودہ پاکستان میں ریلوے کا آغاز 13 مئی 1861ء میں ہوا جب کراچی سے کوٹری 169 کلومیٹر ریلوے لائن کا افتتاح ہوا۔ 24 اپریل 1865ء کو لاہور - ملتان ریلوے لائن کو ٹرینوں کی آمدورفت کے لیے کھول دیا گیا۔ 6 اکتوبر 1876ء کو دریائے راوی, دریائے چناب اور دریائے جہلم پر پلوں کی تعمیر مکمل ہو گئی اور لاہور - جہلم ریلوے لائن کو کھول دیا گیا۔ 1 جولائی 1878ء کو لودهراں - پنوعاقل 334 کلومیٹر طویل ریلوے لائن کا افتتاح ہوا۔ 27 اکتوبر 1878ء کو دریائے سندھ کے مغربی کنارے پر کوٹری سے سکھر براستہ دادو اور لاڑکانہ ریلوے لائن کو ٹرینوں کی آمدورفت کے لیے کھول دیا گیا۔ رک سے سبی تک ریلوے لائن بچھانے کا کام جنوری 1880ء میں مکمل ہوا۔ اکتوبر 1880ء میں جہلم - راولپنڈی 115 کلومیٹر طویل ریلوے لائن کو ٹرینوں کی آمدورفت کے لیے کھول دیا گیا۔ 1 جنوری 1881ء کو راولپنڈی - اٹک کے درمیان 73 کلومیٹر طویل ریلوے لائن کو کھول دیا گیا۔ 1 مئی 1882ء کو خیرآباد کنڈ - پشاور 65 کلومیٹر طویل ریلوے لائن تعمیر مکمل ہو گئی۔ 31 مئی 1883ء کو دریائے سندھ پر اٹک پل کی تعمیر مکمل ہونے کے بعد پشاور - راولپنڈی سے بذریعہ ریل منسلک ہو گیا۔

1885ء تک موجودہ پاکستان میں چار ریلوے کمپنیاں سندھ ریلوے، انڈین فلوٹیلا ریلوے، پنجاب ریلوے اور دہلی ریلوے کام کرتیں تھیں۔ 1885ء میں انڈین حکومت نے تمام ریلوے کمپنیاں خرید لیں اور 1886ء میں نارتھ ويسٹرن اسٹیٹ ریلوے کی بنیاد ڈالی جس کا نام بعد میں نارتھ ويسٹرن ریلوے کر دیا گیا۔

مارچ 1887ء کو سبی - کوئٹہ ریلوے لائن کی تعمیر مکمل ہو گئی۔ 25 مارچ 1889ء کو روہڑی اور سکھر کے درمیان لینس ڈاؤن پل کا افتتاح ہوا۔ اس پل کی تعمیر مکمل ہونے کے بعد کراچی - پشاور سے بزریعہ ریل منسلک ہو گیا۔ 15 نومبر 1896ء کو روہڑی - حیدرآباد براستہ ٹنڈو آدم، نواب شاہ اور محراب پور ریلوے لائن کا افتتاح ہوا۔ 25 مئی 1900ء کو کوٹری پل اور 8 کلومیٹر طویل کوٹری - حیدرآباد ریلوے لائن مکمل ہو گئی۔ اس سیکشن کے مکمل ہو جانے کے بعد پاکستان ریلویز کی کراچی - پشاور موجودہ مرکزی ریلوے لائن بھی مکمل ہو گئی۔

نارتھ ويسٹرن ریلوے کو فروری 1961ء میں پاکستان ويسٹرن ریلوے اور مئی 1974ء میں پاکستان ریلویزمیں تبدیل کر دیا گیا۔

گیج ﴿ پٹری کی چوڑائی ﴾

قیام پاکستان کے وقت پاکستان میں تین مختلف براڈ گیج، میٹر گیج اور نیرو گیج ریلوے لائنیں استمال ہوتی تھیں۔ جن میں سے کچھ میٹر گیج اور نیرو گیج ریلوے لائنیں براڈ گیج میں تبدل کر دیں گیئں ہیں اور باقی بند ہوچکی ہیں۔ اب پاکستان ریلوے کے نظام میں صرف براڈ گیج ریلوے لائنیں استمال ہو رہی ہیں۔

رفتار

پاکستان ریلویز کی ٹرینوں کی رفتار زیادہ سے زیادہ 120 کلو میٹر فی گھنٹہ ہے۔ کراچی - لاہور ریلوے سیکشن کے کچھ حصوں پر ٹرینں 120 کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چلتیں ہیں۔ پاکستان ریلویز کراچی - خان پور ریلوے سیکشن کو بہتر بنانے کے لیے کام کر رہا ہے جس کے مکمل ہونے کے بعد اس سیکشن پر ٹرینں 140 کلو میٹر فی گھنٹہ سے چل سکیں گی۔

اہم ریلوے لائنیں

اہم ریلوے اسٹیشن

کراچی چھاونی ریلوے اسٹیشن
لاہور جنکشن

کراچی تا پشاور مرکزی ریلوے لائن

دیگر ریلوے لائنیں

بین الاقوامی ریل رابطے

پاکستان بھارت, ایران اور ترکی سے بذریعہ ریل منسلک ہے۔

بھارت

پاکستان بھارت سے لاہور - دہلی اور میرپور خاص - جودھ پور ریلوے لائنوں کے ذریعے ملا ہوا ہے۔ دو مسافر ٹرینیں سمجھوتہ ایکسپریس لاہور اور دہلی کے درمیان ہفتہ میں دو بار اور تھر اکسپريس ہفتہ وار کراچی اور جودھ پور کے درمیان چلتی ہیں۔

ایران

پاکستان ایران سے کوئٹہ - زہدان ریلوے لائن سے بذریعہ ریل منسلک ہے۔ مہینے میں دو مسافراور مال بردار ٹرینیں کوئٹہ اور زہدان کے درمیان چلتیں ہیں۔

ترکی

ایران میں کرمان - زاہدان ریلوے لائن کی تعمیر مکمل ہوجانے کے بعد پاکستان ترکی اور یورپ سے بھی بذریعہ ریل منسلک ہو گیا ہے۔ 14 اگست 2009ء کو پاکستان اور ترکی کے درمیان مال بردار ٹرین کا آغاز ہو چکا ہے جو اسلام آباد سے استنبول براستہ تہران 6,500 کلو میٹر کا فاصلہ 14 دن میں طے کرتی ہے۔

مزید دیکھیے

حوالہ جات

سانچہ:لاہور میٹرو

This article is issued from Wikipedia. The text is licensed under Creative Commons - Attribution - Sharealike. Additional terms may apply for the media files.