کراچی سرکلر ریلوے

کراچی سرکلر ریلوے پاکستان کے شہر کراچی میں ایک متروک ریلوے ہے جس کی بحالی زیرغور ہے۔ اس کی بحالی کے لیے 1999ء سے لے کر اب تک بے شمار منصوبے بناے گئے تاہم ان پر کوئی کام نہ ہوا۔

کراچی سرکلر ریلوے
Karachi Circular Railway
جائزہ
مقامی کراچی, پاکستان
ٹرانزٹ قسم تیز رفتار نقل و حمل
لائنوں کی تعداد 2
تعداد اسٹیشن 28
یومیہ مسافر 700,000
آپریشن
عامل کراچی اربن ٹرانسپورٹ کارپوریشن
تکنیکی
نظام کی لمبائی 50 کلومیٹر (31.07 میل)
پٹری وسعت 1,435 ملی میٹر (4 فٹ 12 انچ)
اوسط رفتار 44 کلومیٹر فی گھنٹہ
بلند رفتار 100 کلومیٹر فی گھنٹہ
نظام کا نقشہ
کراچی سرکلر ریلوے
جناح بین الاقوامی ہوائی اڈا
Star Gate
ڈرگ کالونی
شاہراہ فیصل
کارساز ہالٹ
شہید ملت
چانسار
نیول اسٹیٹ
کراچی چھاؤنی ریلوے اسٹیشن
DCOS
کراچی شہر ریلوے اسٹیشن
ٹاؤر
وزیر مینژن
لیاری
بلدیہ
شاہ عبدالطیف
S.I.T.E.
منگھوپیر
حبیب بنک
اورنگی
نارتھ ناظم آباد
لیاقت آباد
یاسین آباد
گیلانی
نیپا
الادین پارک
گلشن جوہر
ہل ویو

2005ء میں جاپان انٹرنیشنل کوپریشن ایجنسی کراچی سرکلر ریلوے کی بحالی کے لیے نرم شرائط پر قرض دینے کے لیے رضامند ہو گئی تاہم منصوبے پر پھر بھی کام کا آغاز نہ ہوا اور اب تک التوا کا شکار ہے۔

7 جون 2013ء کو سندھ کے وزیر اعلی قائم علی شاہ نے کراچی سرکلر ریلوے کو بحال کرنے کے لیے 2.6 ملین امریکی ڈالر کے منصوبے کی منظوری دی۔[1]

تاریخ

پاکستان ریلویز نے کراچی میں آمدورفت کی سہولت فراہم کرنے کے لیے 1969ء میں کراچی سرکلر ریلوے کا آغاز کیا۔ کراچی سرکلر ریلوے لائن ڈرگ روڈ ریلوے اسٹیشن سے شروع ہو کر لیاقت آباد سے ہوتی ہوئی کراچی شہر ریلوے اسٹیشن پر ختم ہوتی تھی۔ اس کے علاوہ پاکستان ریلویز کی مرکزی ریلوے لائن پر بھی کراچی شہر - لانڈھی اور کراچی شہر - ملیر چھاؤنی کے درمیان لوکل ٹرینیں چلتیں تھیں۔ کراچی کے شہریوں نے اس سروس کو بے حد پسند کیا اور پہلے ہی سال کراچی سرکلر ریلوے کو 5 لاکھ کا منافع ہوا۔

1970ء اور 1980ء کی دہائی میں جب کراچی سرکلر ریلوے عروج پر تھی روزانہ 104 ٹرینیں چلائی جاتیں تھیں جن میں 80 مرکزی لائن جب کہ 24 لوپ لائن پر چلتیں تھیں۔ لیکن کراچی کے ٹرانسپورٹروں کو کراچی سرکلر ریلوے کی ترقی ایک آنکه نا بھائی اور انھوں نے اس کو ناکام بنانے کے لیے ریلوے ملازمین سے مل کر سازشیں شروع کر دیں۔ 1990ء کی دہائی کے شروع سے کراچی سرکلر ریلوے کی تباہی کا آغاز ہوا۔ ٹرینوں کی آمدورفت میں تاخیر کی وجہ سے لوگوں نے کراچی سرکلر ریلوے سے سفر کرنا چھوڑ دیا۔ آخر کار 1994ء میں کراچی سرکلر ریلوے کی زیادہ تر ٹرینیں خسارہ کی بنا پر بند کر دیں گئیں۔ 1994ء سے 1999ء تک لوپ لائن پر صرف ایک ٹرین چلتی تھی۔ 1999ء میں کراچی سرکلر ریلوے کو مکمل طور پر بند کر دیا گیا۔

مزید دیکھیے

حوالہ جات

سانچہ:لاہور میٹرو

 یہ ایک نامکمل مضمون ہے۔ آپ اس میں اضافہ کر کے ویکیپیڈیا کی مدد کر سکتے ہیں۔
This article is issued from Wikipedia. The text is licensed under Creative Commons - Attribution - Sharealike. Additional terms may apply for the media files.