خان عبدالغفار خان
خان عبد الغفار خان اتمانزئی پختونوں کے سیاسی راہنما کے طور پر مشہور شخصیت ہیں، جنھوں نے برطانوی دور میں عدم تشدد کے فلسفے کا پرچار کیا۔ خان عبد الغفار خان زندگی بھر عدم تشدد کے حامی رہے اور مہاتما گاندھی کے بڑے مداحوں میں سے ایک تھے۔ آپ کے مداحوں میں آپ کو باچا خان اور سرحدی گاندھی کے طور پر پکارا جاتا ہے۔

خان عبدالغفار خان | |
---|---|
![]() | |
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 6 فروری 1890 [1] |
وفات | 20 جنوری 1988 (98 سال)[2] پشاور [3] |
مدفن | جلال آباد |
شہریت | ![]() ![]() |
اولاد | خان عبد الولی خان ، خان عبدالغنی خان |
بہن/بھائی | |
عملی زندگی | |
مادر علمی | جامعہ علی گڑھ |
پیشہ | سیاست دان [4] |
تحریک | خدائی خدمتگار |
اعزازات | |
آپ پہلے اپنے خاندان کے افراد کے دباؤ پر برطانوی فوج میں شامل ہوئے، لیکن ایک برطانوی افسر کے پشتونوں کے ساتھ ناروا رویے اور نسل پرستی کی وجہ سے فوج کی نوکری چھوڑ دی۔ بعد میں انگلستان میں تعلیم حاصل کرنے کا ارادہ اپنی والدہ کے کہنے پر موخر کیا۔ برطانوی راج کے خلاف کئی بار جب تحاریک کو ناکامی کا سامنا کرنا پڑا تو خان عبد الغفار خان نے عمرانی تحریک چلانے اور پختون قبائل میں اصلاحات کو اپنا مقصد حیات بنا لیا۔ اس سوچ نے انھیں جنوبی ایشیاء کی ایک نہایت قابل ذکر تحریک خدائی خدمتگار تحریک شروع کرنے پر مجبور کیا۔ اس تحریک کی کامیابی نے انھیں اور ان کے ساتھیوں کو کئی بار تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور پابند سلاسل کیا گیا۔ 1920ء کے اواخر میں بدترین ہوتے حالات میں انھوں نے مہاتما گاندھی اور انڈین نیشنل کانگریس کے ساتھ الحاق کر دیا، جو اس وقت عدم تشدد کی سب سے بڑی حامی جماعت تصور کی جاتی تھی۔ یہ الحاق 1947ء میں آزادی تک قائم رہا۔ جنوبی ایشیا کی آزادی کے بعد خان عبد الغفار خان کو امن کے نوبل انعام کے لیے بھی نامزد کیا گیا۔ 1960ء اور 1970ء کا درمیانی عرصہ خان عبد الغفار خان نے جیلوں اور جلاوطنی میں گزارا۔ 1987ء میں آپ پہلے شخص تھے جن کو بھارتی شہری نہ ہونے کے باوجود “بھارت رتنا ایوارڈ“ سے نوازا گیا جو سب سے عظیم بھارتی سول ایوارڈ ہے۔ 1988ء میں آپ کا انتقال ہوا اور آپ کو وصیت کے مطابق جلال آباد افغانستان میں دفن کیا گیا۔ افغانستان میں اس وقت گھمسان کی جنگ جاری تھی لیکن آپ کی تدفین کے موقع پر دونوں اطراف سے جنگ بندی کا فیصلہ آپ کی شخصیت کے علاقائی اثر رسوخ کو ظاہر کرتی ہے۔
حوالہ جات
- Habib، Irfan (ستمبر – اکتوبر 1997). "Civil Disobedience 1930–31". Social Scientist 25 (9–10): 43. doi: .
- Johansen، Robert C. (1997). "Radical Islam and Nonviolence: A Case Study of Religious Empowerment and Constraint Among Pashtuns". Journal of Peace Research 34 (1): pp. 53–71. doi: .
- Caroe، Olaf۔ 1984. The Pathans: 500 B.C.-A.D. 1957 (Oxford in Asia Historical Reprints)۔" Oxford University Press. ISBN 0-19-577221-0
- جی این ڈی- آئی ڈی: https://d-nb.info/gnd/119269244 — اخذ شدہ بتاریخ: 12 اگست 2015 — اجازت نامہ: CC0
- دائرۃ المعارف بریطانیکا آن لائن آئی ڈی: https://www.britannica.com/biography/Khan-Abdul-Ghaffar-Khan — بنام: Abdul Ghaffar Khan — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017 — عنوان : Encyclopædia Britannica
- http://www.nytimes.com/1988/01/21/obituaries/abdul-ghaffar-khan-98-a-follower-of-gandhi.html
- http://www.dawn.com/news/1017693
- https://web.archive.org/web/20190402094610/http://iccr.gov.in/content/nehru-award-recipients — سے آرکائیو اصل
بیرونی روابط
![]() |
ویکی کومنز پر خان عبدالغفار خان سے متعلق سمعی و بصری مواد ملاحظہ کریں۔ |
- باچاخان پر فلم ڈیوژن کی ڈاکومنٹری
- پشتونوں نے ریفرینڈم کا بائیکاٹ کر دیا
- باچا خان کی تصویری گیلری
- فلم “سرحدی گاندھی“ امریکا میں ریلیز ہو گی
- تصاویر