عبد القادر جیلانی
شیخ عبد القادر جیلانی[3] (پیدائش: 17 مارچ 1078ء— وفات: 12 فروری 1166ء) جنہیں محی الدین، محبوبِ سبحانی، غوث الثقلین اور غوث الاعظم کے القابات سے بھی جانا جاتا ہے۔ جو سُنّی حنبلی طریقہ کے نہایت اہم صوفی شیخ اور سلسلہ قادریہ کے بانی ہیں۔[4]
| ||||
---|---|---|---|---|
(عربی میں: عبد القادر الجيلاني)،(فارسی میں: عبدالقادر گیلانی) | ||||
![]() عبد القادر جیلانی | ||||
معلومات شخصیت | ||||
پیدائش | 17 مارچ 1078 جیلان، خلافت عباسیہ | |||
وفات | 12 فروری 1166 (88 سال) بغداد | |||
رہائش | مسلم | |||
شہریت | ![]() | |||
مذہب | اسلام (حنبلی[1][2] سنی) | |||
عملی زندگی | ||||
دور | یکم رمضان 470ھ – 11 ربیع الثانی 561ھ | |||
استاد | ابو سعید مبارک ، ابن عقیل | |||
نمایاں شاگرد | شعیب ابو مدین | |||
پیشہ | شاعر ، فقیہ ، صوفی | |||
پیشہ ورانہ زبان | عربی | |||
وجۂ شہرت | سلسلہ قادریہ | |||
مؤثر | ابو حامد غزالی ابو سعید المخزومی | |||
متاثر | صلاح الدین ایوبی، شہاب الدین عمر سہروردی، معین الدین چشتی | |||
ولادت
آپ کی پیدائش شب اول رمضان 470 ھ بمطابق 17 مارچ، 1078عیسوی میں ایران کے صوبہ کرمانشاہ کے شہر مغربی گیلان میں ہوئی، جس کو کیلان بھی کہا جاتاہے اور اسی لیے آپ کا ایک اورنام شیخ عبد القادر گیلانی بھی ماخوذ ہے۔ کہا جاتا ہے وہ جيلان ،[5] بغداد کے جنوب میں 40 کیلومیٹر کے فاصلے پر واقع عراقی تاریخی شہر مدائن کے قریبی شہر مغربی گیلان میں یا اس کے قریب عراقی گاؤں «بشتیر» میں پیدا ہوئے تھے۔ تاریخی کتب نیز بغداد میں رہائش پزیر گیلانی خاندان اس بات کی تائید کرتے ہیں۔ شیخ عبد القادر جیلانی کاتعلق جنید بغدادی کے روحانی سلسلے سے ملتا ہے۔ شیخ عبد القادر جیلانی کی خدمات و افکارکی وجہ سے شیخ عبد القادر جیلانی کو مسلم دنیا میں غوثِ الاعظم دستگیر کاخطاب دیا گیا۔ ہے[6]
سلسلہ نسب
آپ کا شجرہ سید ابو صالح موسی جنگی دوست بن عبد اللہ الجیلی بن سید یحییٰ زاہدبن سید محمد مورث بن سید داؤد بن سید موسی ثانی بن سید موسی الجون بن سید عبد اللہ ثانی بن سیدعبداللہ المحض بن سید حسن المثنیٰ بن سیدنا امام حسن بن سیدنا علی کرم اللہ وجہ سے ملتا ہے۔[7]
اکابرینِ اسلام کی عبد القادر جیلانی کے بارے پیشین گوئی
1۔ شیخ عبد القادر جیلانی کی ولادت سے چھ سال قبل حضرت شیخ ابواحمد عبداللہ بن علی بن موسیٰ نے فرمایا کہ میں گواہی دیتاہوں کہ عنقریب ایک ایسی ہستی آنے والی ہے جس کا فرمان ہوگا کہ
قدمی ھذا علی رقبۃ کل ولی اللہ
کہ میرا قدم تمام اولیاء اللہ کی گردن پر ہے۔[8]
2۔حضرت شیخ عقیل سنجی سے پوچھا گیا کہ اس زمانے کے قطب کون ہیں؟ فرمایا، اس زمانے کا قطب مدینہ منورہ میں پوشیدہ ہے۔ سوائے اولیاء اللہ کے اُسے کوئی نہیں جانتا۔ پھر عراق کی طرف اشارہ کر کے فرمایا کہ اس طرف سے ایک عجمی نوجوان ظاہر ہوگا۔ وہ بغداد میں وعظ کرے گا۔ اس کی کرامتوں کو ہر خاص و عام جان لے گا اور وہ فرمائے گا کہ
کہ میرا قدم تمام اولیاء اللہ کی گردن پر ہے۔[8]
سالک السالکین میں ہے کہ جب عبد القادر جیلانی کو مرتبہء غوثیت و مقام محبوبیت سے نوازا گیا تو ایک دن جمعہ کی نماز میں خطبہ دیتے وقت اچانک آپ پر استغراقی کیفیت طاری ہو گئی اور اسی وقت زبانِ فیض سے یہ کلمات جاری ہوئے؛
کہ میرا قدم تمام اولیاء اللہ کی گردن پر ہے۔
معاً منادیء غیب نے تمام عالم میں ندا کردی کہ جمیع اولیاء اللہ اطاعتِ غوثِ پاک کریں۔ یہ سنتے ہی جملہ اولیاء اللہ جو زندہ تھے یا پردہ کر چکے تھے سب نے گردنیں جھکا دیں۔ (تلخیض بہجت الاسرار) [8]
مضامین بسلسلہ |
حالاتِ زندگی
ایامِ طفولیت
تمام علما و اولیاء اس بات پر متفق ہیں کہ سیدنا عبد القادر جیلانی مادرزاد یعنی پیدائشی ولی ہیں۔ آپ کی یہ کرامت بہت مشہور ہے کہ آپ ماہِ رمضان المبارک میں طلوعِ فجر سے غروبِ آفتاب تک کبھی بھی دودھ نہیں پیتے تھے اور یہ بات گیلان میں بہت مشہور تھی۔
یعنی سادات کے گھر انے میں ایک بچہ پیدا ہوا ہے جو رمضان میں دن بھر دودھ نہیں پیتا۔[9]
کھیل کود سے لاتعلقی
بچپن میں عام طور سے بچے کھیل کود کے شوقین ہوتے ہیں لیکن آپ بچپن ہی سے لہو و لہب سے دور رہے۔ آپ کا ارشاد ہے کہ
ترجمہ: یعنی جب بھی میں بچوں کے ساتھ کھیلنے کا ارادہ کرتا تو میں سنتا تھا کہ کوئی کہنے والا مجھ سے کہتا تھا اے برکت والے، میری طرف آ جا۔[10]
ولایت کا علم
ایک مرتبہ بعض لوگوں نے سید عبد القادر جیلانی سے پوچھا کہ آپ کو ولایت کا علم کب ہوا؟ تو آپ نے جواب دیا کہ دس برس کی عمر میں جب میں مکتب میں پڑھنے کے لیے جاتا تو ایک غیبی آواز آیا کرتی تھی جس کو تمام اہلِ مکتب بھی سُنا کرتے تھے کہ
ترجمہ: اللہ کے ولی کے لیے جگہ کشادہ کر دو۔[11]
پرورش وتحصیلِ علم
آپ کے والد کے انتقال کے بعد ،آپ کی پرورش آپ کی والدہ اور آپ کے نانا نے کی۔ شیخ عبد القادر جیلانی کا شجرہء نسب والد کی طرف سے حضرت امام حسن اور والدہ کی طرف سے حضرت امام حسین سے ملتا ہے اور یوں آپ کا شجرہء نسب حضرت محمدصلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے جا ملتا ہے۔ اٹھارہ ( 18) سال کی عمر میں شیخ عبد القادر جیلانی تحصیل ِ علم کے لیے بغداد (1095ء) تشریف لے گئے۔ جہاں آپ کو فقہ کے علم میں حضرت ابو سعید مبارک مخزومی رحمتہ اللہ علیہ، علم حدیث میں ابوبکر بن مظفر اور تفسیرکے لیے ابومحمد جعفر جیسے اساتذہ میسر آئے۔[12].
ریاضت و مجاہدات
تحصیل ِ علم کے بعد شیخ عبد القادر جیلانی نے بغدادشہر کو چھوڑا اور عراق کے صحراؤں اور جنگلوں میں 25 سال تک سخت عبادت و ریاضت کی[13]۔
1127ء میں آپ نے دوبارہ بغداد میں سکونت اختیار کی اور درس و تدریس کا سلسلہ شروع کیا۔ جلد ہی آپ کی شہرت و نیک نامی بغداد اور پھر دور دور تک پھیل گئی۔ 40 سال تک آپ نے اسلا م کی تبلیغی سرگرمیوں میں بھرپورحصہ لیا نتیجتاً ہزاروں لوگ مشرف بہ اسلام ہوئے۔ اس سلسلہ تبلیغ کو مزید وسیع کرنے کے لیے دور دراز وفود کو بھیجنے کا سلسلہ شروع کیا۔ خود شیخ عبد القادر جیلانی نے تبلیغِ اسلام کے لیے دور دراز کے سفر کیے اور برِصغیر تک تشریف لے گئے اور ملتان (پاکستان) میں بھی قیام پزیر ہوئے۔
حلیہ
جسم نحیف قد متوسط، رنگ گندمی، آواز بلند، سینہ کشادہ، ڈاڑھی لمبی چوڑی، چہرہ خوبصورت، سر بڑا، بھنوئیں ملی ہوئی۔[14]
ازواج
شیخ عبد القادر نے مختلف اوقات مین چار شادیاں کیں جبکہ ازداوجی زندگی کا آغاز 50 برس کی عمر سے کیا۔ ان کے نام یہ ہیں
- سیدہ بی بی مدینہ بنت سید میر محمد
- سیدہ بی بی صادقہ بنت سید محمد شفیع
- سیدہ بی بی مومنہ* سیدہ بی بی صادقہ[15]
اولاد
شیخ عبد القادر جیلانی ؒکی چار ازواج سے انچاس بچے پیدا ہوئے۔ بیس لڑکے اور باقی لڑکیاں۔
فرموداتِ غوثِ اعظم
- اے انسان، اگر تجھے محد سے لے کر لحد تک کی زندگی دی جائے اور تجھ سے کہا جائے کہ اپنی محنت، عبادت و ریاضت سے اس دل میں اللہ کا نام بسا لے تو ربِ تعالٰی کی عزت و جلال کی قسم یہ ممکن نہیں، اُس وقت تک کہ جب تک تجھے اللہ کے کسی کامل بندے کی نسبت وصحبت میسر نہ آجائے۔[16]
- اہلِ دل کی صحبت اختیار کر تاکہ تو بھی صاحبِ دل ہو جائے۔
- میرا مرید وہ ہے جو اللہ کا ذاکر ہے اور ذاکر میں اُس کو مانتا ہوں، جس کا دل اللہ کا ذکر کرے۔

القاب غوثِ اعظم
- غوثِ اعظم
- پیران ِ پیردستگیر
- محی الدین
- شیخ الشیوخ
- سلطان الاولیاء
- سردارِ اولیاء
- قطب ِ ربانی
- محبوبِ سبحانی
- قندیل ِ لامکانی
- میر محی الدین
- امام الاولیاء
- السید السند،
- قطب اوحد،
- شیخ الاسلام،
- زعیم العلماء،
- سلطان الاولیاء،
- قطب بغداد
- بازِ اشہب،
- ابوصالح،
- حسنی اَباً،
- حسینی اُماً،
- حنبلی مذہبا ً[17]
غوثِ اعظم کا مشہور فرمان

غوث پاک حضرت عبد القادر جیلانی نے فرمایا:
” | قبرِ حسین پر اللہ تعالیٰ نے ستر (70) ہزار فرشتے مقرر کئے ہیں جو قیامت تک روتے رہیں گے[18] | “ |
علمی خدمات

شیخ عبد القادر جیلانی نے طالبین ِ حق کے لیے گرانقدر کتابیں تحریرکیں، ان میں سے کچھ کے نام درج ذیل ہیں:
- غنیۃ الطالبین
- الفتح الربانی والفیض الرحمانی
- ملفوظات
- فتوح الغیب
- جلاء الخاطر
- ورد الشیخ عبد القادر الجیلانی
- بہجۃ الاسرار
- الحدیقۃ المصطفویہ
- الرسالۃ الغوثیہ
- آدابِ سلوک و التوصل الی ٰ منازل ِ سلوک
- جغرافیۃ الباز الاشہب[19].
وصال

شیخ عبد القادر جیلانی کا انتقال 1166ء کو ہفتہ کی شب (8 ربیع الاوّل561 ہجری) کو نواسی (89) سال کی عمر میں ہوا اور آپ کی تدفین،آپ کے مدرسے کے احاطہ میں ہوئی۔[20][21]
حوالہ جات
- John Renard, The A to Z of Sufism. p 142. ISBN 081086343X
- Juan Eduardo Campo, Encyclopedia of Islam, p. 288. ISBN 1438126964
- نام و خطاب
- غوثِ پاک کے حالات
- كتاب جغرافیۃ الباز الاشہب، ڈاکٹر سید جمال الدين فالح الكيلاني ص 23
- كتاب جغرافية الباز الأشهب مترجم الي اللغة الاردية pdf کتاب
- جلاء الخاطر ،مؤلف:سيد شيخ عبد الكريم الكسنزان
- اکابرینِ اسلام کی عبد القادر جیلانی کے لیے پیشن گوئیاں
- قلائد والجواہر۔ صفحہ 3۔ Unknown parameter
|separator=
ignored (معاونت) - بہجت الاسرار۔ صفحہ 3۔ Unknown parameter
|separator=
ignored (معاونت) - قلائد والجواہر۔ صفحہ 9۔ Unknown parameter
|separator=
ignored (معاونت) -
- كتاب بهجة الاسرار ومعدن الانوار بتحقیق د۔ جمال الكيلاني. {طبعة محققة}
- ابدالِ حق، , اکبر, p.11
- حضرت غوث اعظم کا حلیہ مبارک
- تذکرہ مشائخ قادریہ ،محمد دین کلیم، صفحہ108 مکتبہ نبویہ لاہور
- بہجت الاسرار۔ صفحہ 7۔ Unknown parameter
|separator=
ignored (معاونت) - مناقب الأقطاب الأربعۃ شیخ یونس بن اِبراہیم السامرائی
- غنیة الطالبین
- كتاب جغرافية الباز الاشهب تصنيف جمال الكيلانيpdf (اردو ترجمہ).
- ماجدعرسان ِ کیلانی ،نشاطِ طریقة القادریہ
- سیدنا غوثِ اعظم کا مزارِ اقدس (PDF)