طریقت

طريقت صوفیاء کے نزدیک شریعت سے اگلا درجہ ہے جس میں سالک اپنے ظاہر کے ساتھ ساتھ اپنے باطن پر خصوصی توجہ دیتا ہے اس توجہ کے لیے اس کو کسی استاد کی ضرورت ہوتی ہے جسے شیخ، مرشد یا پیر کہا جاتا ہے۔ اس شیخ کی تلاش اس وجہ سے بھی ضروری ہے کہ جب تک انسان اکیلا ہوتا ہے وہ شیطان کے لیے ایک آسان شکار ہوتا ہے مگر جب وہ کسی شیخ کی بیعت اختیار کر کے اس کے مریدین کی فہرست میں شامل ہو جاتا ہے تو وہ شیطان کے وسوسوں سے کافی حد تک بچ جاتا ہے پھر شیخ کی تعلیم کے مطابق وہ اپنے نفس کو عیوب سے پاک کرتا جاتا ہے یہاں تک کہ اسے اللہ کا قرب حاصل ہو جاتا ہے اس سب عمل کو یا اس راستے پر چلنے کو طریقت کہتے ہیں۔
چار بڑے سلاسل(طریقت) چل رہے ہیں۔ جو چشتیہ ،نقشبندیہ ،قادریہ اور سہروردیہ ہیں۔ سلسلہ چشتیہ کے سرخیل خواجہ معین الدین چشتی ہیں۔ ان کے آگے پھر دو شاخ ہیں چشتیہ صابریہ کے سرخیل صابر کلیری ہیں اور چشتیہ نظامیہ کے سرخیل خواجہ نظام الدین اولیاء ہیں،سلسلہ قادریہ کے سرخیل شیخ عبد القادر جیلانی،سلسلہ سہروردیہ کے شیخ شہاب الدین سہروردی اور سلسلہ نقشبندیہ کے خواجہ بہاؤالدین نقشبندی ہیں۔ تصوف میں سلسلہ سے مراد مُرشد (یا شیخ) کا روحانی طریقہ اور شجرہ نسب ہوتا ہے۔ سلسلہ کی جمع سلاسل کہلاتی ہے ۔[1]

مضامین بسلسلہ

تصوف

مزید دیکھیے

حوالہ جات

This article is issued from Wikipedia. The text is licensed under Creative Commons - Attribution - Sharealike. Additional terms may apply for the media files.