احیاء العلوم
احیاء علوم الدین مشہور بہ احیاء العلوم امام غزالی کی شہرہ آفاق کتاب ہے اس کی تعریف میں علما اسلام نے کہا ہے کہ اگر دنیا سے تمام علوم مٹ جائیں تو صرف یہ کتاب ہی کافی ہے۔ درحقیقت یہ سب سے پہلے امام غزالی نے کیمیائے سعادت لکھی تھی پھر بعد میں اسی کو پھیلا کر احیاء العلوم کا نام دیا گیا۔
- امام محمد غزالی کی شہرہ آفاق تصنیف احیاء العلوم ظاہری وباطنی علوم پرمشتمل اوراصلاحِ نفس کرنے والی ایک مایہ ناز کتاب ہے جس کی تعریف میں بڑے بڑے ائمہ رطبُ اللسان ہیں جیسا کہ، سیِّدنا امام سبکی علیہ ارشاد فرماتے ہیں :
- احیاء العلوم ان کتب میں سے ہے جن کی حفاظت اور اشاعت مسلمانوں پرلازم ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ مخلوق ہدایت یافتہ ہوجو بھی اس کتاب میں غور کرتا ہے خوابِ غفلت سے بیدارہو جاتا ہے۔
- آپ نے مزید فرمایا:
- اگر لوگوں کے پاس احیاء العلوم کے علاوہ اہل علم کی کوئی کتاب نہ رہے تو یہی اُن کے لیے کافی ہے۔ مَیں فقہا کی تصنیفات میں نظر وفکر اور نقل واثر کے اعتبار سے اِس کتاب کی مثل کوئی کتاب نہیں پاتا۔ [1]
- اس کتاب کی عربی میں چار جلدیں ہیں المدینۃ العلمیہ نے اس کا اردو ترجمہ پانچ جلدوں میں کیا ہے۔
احیاء العلوم | |
---|---|
مصنف | ابو حامد غزالی |
اصل زبان | عربی |
موضوع | اخلاق اسلامی |
Ihya 'Ulumuddin Imam Khairul Annas
مزید دیکھیے
حوالہ جات
- اتحاف السادۃ المتَّقین، باب الاحوال المتعلقۃ
This article is issued from
Wikipedia.
The text is licensed under Creative
Commons - Attribution - Sharealike.
Additional terms may apply for the media files.