سلسلہ سیفیہ

سلسلہ سیفیہ تصوف روحانیت اور طریقت و سلوک کے جدید سلاسل میں ایک مشہور و معروف سلسلہ عالیہ ہے۔ جس نے بہت کم عرصہ میں حقیقی روحانیت، اتباع شریعت اور اخلاص فی الدین کی وجہ سے نمایاں مقام حاصل کیا ہے۔ سلسلہ سیفیہ کے بانی " شیخ العرب و العجم آخوندزادہ سیف الرحمن مبارک ہیں۔ درحقیقت یہ تاریخ میں نقشبندیت کا وہ روشن مینار ہیں ۔ جو نور عشق رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی کرنیں چار سو پھیلا رہا ہے۔

سیفیہ
Saifia
درجہ بندی مسلم، نقشبندی
مذاہب اسلام
زبانیں پشتو ،فارسیعربی اور اردو
آبادی والی ریاستیں افغانستان، ایران اور پنجاب پاکستان خیبر پختونخوا پاکستان
ذیلی تقسیمات نقشبندی، مجددی، سیفی

بانی سلسلہ

یہ سلسلہ آخوند زادہ سیف الرحمن نام کی نسبت سے سیفی کہلاتا ہے، اُن کے مریدین اور پیروکاروں کو سیفی کہا جاتا ہے۔ سیفی سلسلہ کے افراد مختلف عرب ممالک ،پاکستان،یورپ ، ایران،افغانستان اور دنیا کے دیگر ممالک میں کثیر تعداد میں موجود ہیں۔

چار سلاسل طریقت

اس سلسلہ عالیہ میں چاروں سلسلہ ہائے تصوف نقشبندیہ، قادریہ، چشتیہ اور سہروردیہ کی باقاعدہ خلافت و اذن دیا جاتا ہے۔ سند یا خط ارشاد حاصل کرنے والے شخص کو آگے بیعت کرنے کی اجازت ہوتی ہے۔ اور ان سلاسل کے تمام اسباق و اوراد و وظائف سالکین کو درجہ بدرجہ سکھائے جاتے ہیں اور خلافت مطلق انہی کو ملتی ہے جو پابند شریعت ہوں۔ اور ان چاروں سلاسل کے تمام اسباق مکمل کر لیں۔ ان سلاسل اربعہ میں وہ خلفاء جن کو باقاعدہ طور پر سند خلافت جاری کی جا چکی ہے ان کی تعداد 40 ہزار سے متجاوز ہے[1]

عقائد و نظریات

یہ سلسلہ نقشبندیہ مجددیہ ہے۔ جس کی عمومی پہچان سفید عمامہ، سفید لباس اور شریعت سے وابستگی ہے۔ سلسلہ کا تعارف بانی سلسلہ سیفیہ اس طرح بیان کرتے ہیں
"بحمد اللہ میں اللہ تعالیٰ کا عاجز بندہ ہوں کہ تمام سرزمین پر اپنے آپ سے باعتبار ذوق کوئی اور مجھے ادنیٰ ترین نظر نہیں آتا۔ اور خاتم النبیین حضرت محمد صلی اللہ علیہ و الہ وسلم کا امتی ہوں اور حضور اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی ختم نبوت پر اعتقاد رکھتا ہوں اور فروع وفقہ میں حضرت امام اعظم ابوحنیفہ نعمان بن ثابت کوفی رضی اللہ تعالی عنہ کا مقلد ہوں اور اصول و عقائد میں اہل سنت جماعت کے عظیم پیشوا حضرت امام ابو منصور ماتریدی رضی اللہ تعالی عنہ کا تابع ہوں اور تصوف و طریقت میں حضرت خواجہ بزرگ محمد بہاء الدین شاہ نقشبند رحمتہ اﷲ علیہ، حضرت امام ربانی مجدد الف ثانی رحمتہ اﷲ علیہ، حضرت شیخ عبدالقادر جیلانی رحمتہ اﷲ علیہ، حضرت شیخ شہاب الدین سہروردی رحمتہ اﷲ علیہ اور حضرت خواجہ معین الدین چشتی اجمیری رحمتہ اﷲ علیہ کی تعلیمات کا تابع اور انہی بزرگان دین کا بالواسطہ مرید ہوں"۔[2]

اس سلسلہ کی مکمل پہچان میاں محمد حنفی سیفی کے اس بیان سے ہوتی ہے
"مسلکی تصلب (سختی، شدت) اور پختگی ہی ایمان کا دوسرا نام ہے حضرت غوث اعظم سیدنا شیخ عبدالقادر جیلانی، حضرت مجدد الف ثانی شیخ احمد فاروقی سرہندی، حضرت معین الہند خواجہ معین الدین چشتی اجمیری، حضرت شاہ نقشبند خواجہ محمد بہاء الدین نقشبند، حضرت سیدنا خواجہ خواجگان شہاب الدین سہروردی اور اعلیٰ حضرت عظیم البرکت امام اہلسنت مولانا شاہ احمد رضا خان بریلوی رحمۃ اللہ علیہم اجمعین جیسی دیگر مبارک ہستیوں نے جو تعلیمات ارشاد فرمائی ہیں۔ ہمارے پیر و پیشوا حضرت مجدد العصر محبوب سبحان سیدنا و مرشدنا آخوند زادہ سیف الرحمن پیر ارچی خراسانی مبارک مد ظلہ العالی کی طرف سے ہمیں سختی کے ساتھ ہدایت فرمائی گئی ہے کہ ان پر عمل درآمد کو زندگی کا معمول بنایا جائے اور اسی فکر کو عام کرنے کے لیے بھرپور جد و جہد کی جائے"[3]

سلسلہ اور مذہب کا فرق

سلسلہ سیفیہ کے بانی سلسلہ اور مذہب کے فرق کی وضاحت اس طرح فرماتے ہیں "واضح رہے کہ سیفیہ کسی مذہب کا نام نہیں یہ ہمارے سلسلہ طریقت کا اضافی تعارفی لفظ ہے جو میرے معتقدین دیگر تمام مشائخ کے معتقدین کی طرح صرف پہچان کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ بحمد اللہ میرے خلفاء اور تمام مریدین راسخ العقیدہ سنی مسلمان ہیں۔ اور جو کوئی بھی یہ کہے کہ "سیفیہ" نیا مذہب ہے وہ شخص مفسد اور جھوٹا ہے"[4]

سلسلہ سیفیہ اوراکابرین

پروفیسر عون محمد سعیدی مہتمم و شیخ الحدیث دار العلوم حسنیہ قادریہ سعیدیہ بہاولپور فرماتے ہیں
"مختلف سلسلہ ہائے تصوف شریعت مطہرہ کے روشن ستارے ہیں انہی میں سے ہمارے اس ملک میں ایک عظیم سلسلہ سیفیہ بھی ہے جس کے آفتاب حضرت آخوندزادہ سیف الرحمن ہیں۔ یہ وہ ہستی ہیں جنہوں نے لاکھوں افراد کے قلوب کو روحانیت سے مالامال کیااور بد ترین معاشرہ سے کھلا جہاد کرتے ہوئے بے شمار افراد کو شریعت مطہرہ کی راہ دکھائی"
علامہ محمد اقبال اظہری مہتمم مدرسہ محمدیہ اظہرالعلوم شجاع آباد لکھتے ہیں
"آپ(بانی سلسلہ سیفیہ آخوندزادہ سیف الرحمن) کے دست حق پرست پر بیعت ہونے والے شریعت و طریقت کے پروانے اور سنت مصطفے ٰ کے پابند ہو جاتے ہیں،سیرت و صورت میں انقلاب برپا ہو جاتا ہے اسوہ رسول کا عملی نمونہ نظر آتے ہیں آپ کے مریدین و سالکین اعتقاد صحیح اور عمل صالح کا پیکر بن جاتے ہیں"فورم

صاحبزادگان

1۔ حضرت علامہ صاحبزادہ محمد سعید حیدری السیفی صاحب مدظلہ العالی

شیخ الحدیث آخوند زادہ مولانا محمد حمید جان السیفی مدظلہ العالی

3۔ صاحبزادہ علامہ پیر عبدالباقی السیفی صاحب

4۔ حضرت علامہ صاحبزادہ محمد حبیب جان السیفی صاحب

5۔ حضرت علامہ صاحبزادہ پیر احمد سعید یار جان سیفی صاحب

6۔ حضرت علامہ صاحبزادہ پیر احمد حسین پاچا السیفی صاحب

7۔ حضرت علامہ صاحبزادہ پیر سیف اللہ سیفی صاحب

8۔ حضرت صاحبزادہ پیر صفی اللہ سیفی صاحب

9۔ حضرت علامہ صاحبزادہ پیر نجیب اللہ سیفی صاحب

10۔ حضرت علامہ صاحبزادہ پیر احمد حسن السیفی صاحب

11۔ حضرت صاحبزادہ پیر حبیب اللہ سیفی صاحب

12۔ حضرت صاحبزادہ محمد محسن پاچا السیفی صاحب

13۔ حضرت صاحبزادہ پیر حسین اللہ سیفی صاحب

مزید دیکھیے

حوالہ جات

  1. سہ ماہی انوار رضا جوہر آباد صفحہ 84 حضرت آخوند زادہ مبارک نمبر
  2. ہدایت السالکین، صفحہ 26،25، ناشر دار العلوم جامعہ جیلانیہ نادر آباد بیدیاں روڈ لاہور کینٹ
  3. اہم مقالہ، تصوف روح دین مصطفے ﷺ کانفرنس، 26 اکتوبر، 2008ء منعقدہ اسلام آباد، صفحہ7،8، ناشر ادارہ محمدیہ سیفیہ راوی ریان لاہور
  4. سہ ماہی انوار رضا جوہر آباد، صفحہ47، حضرت آخوند زادہ نمبر نقش ثانی، انٹر نیشنل غوثیہ فورم
This article is issued from Wikipedia. The text is licensed under Creative Commons - Attribution - Sharealike. Additional terms may apply for the media files.