نجم‌ الدین کبری

شیخ نجم الدین احمدالکبریٰ سلسلہ کبرویہ کے بانی ایک صوفی بزرگ اور افسانوی شخصیت کے حامل ہیں

نجم‌ الدین کبری
(عربی میں: نجم الدين الكبرى) 
 

معلومات شخصیت
پیدائش سنہ 1145 [1][2] 
خیوا  
وفات 2 جولا‎ئی 1221 (7576 سال) 
گرکانج  
مدفن ترکمانستان  
عملی زندگی
پیشہ الٰہیات دان  
شعبۂ عمل فلسفہ  

نام

پورا نام احمد بن عمر بن محمّد الخوافی الخيوقی الخوارزمی ہے۔ آپ کو عبد اللہ الحموی بھی کہتے ہیں۔

ولادت

نجم الدین کبریٰ کی ولادت 540ھ 1145ء میں خیوق میں ہوئی

کنیت اور القاب

ان کی کنیت ابوالجناب تھی شیخ ولی تراش سے مشہور تھے اور لقب نجم الدین الکبری اور طامۃ الکبری اورنجم الكبراءتھی لقب کبریٰ اس وجہ سے کہ آپ علمی مناظرہ میں ہمیشہ غالب آجاتے تھے۔ وہ عماریاسربدلیسی کے شاگرد تھے

علمی مقام

آپ کاملین وقت اور اکابر اولیاء میں سے تھے اور وقت کے علما و اولیاء آپ کو اپنا سردار مانتے تھے۔ آپ تمام علوم مروجہ و علوم دین میں ظاہری و باطنی طور جامع تھے۔ آپ اکثر فنائے احدیت میں مستغرق رہتے تھے زبان مبارک سے جو دعا نکلتی دربار الٰہی میں اجابت ہو جاتی تھی۔ آپ نے کئی اولیاء واصحاب تکمیل سے تربیت اور خلافت حاصل کی۔ خاص طور پر شیخ عمارِ یاسر، شیخ اسماعیل قصریٰ اور شیخ روز بیہان بقلی سے آپ نے فیض حاصل کیا۔

بانی سلسلہ

آپ خوارزم کے قریب خیوق میں رہتے تھے آپ سلسلہ کبرویہیا ذہبیہ کے بانی تھے ان کے شیخ کا نام شیخ روز بہان الوزان المصری ہے

چنگیزی یلغار

چنگیز خان نے 8لاکھ فوج کے ساتھ خوارزم پر حملہ کیا۔ شیخ نجم الدین احمدالکبریٰ کے کمالات اور مرتبہ دیکھ کر چنگیز خان کے بیٹے، جو جی خان اور حقتائے خان نے آپ کو کہلا بھیجا کہ آپ خوارزم سے چلے جائیں تاکہ آپ کو کوئی تکلیف نہ پہنچے۔ شیخ نے جواب بھجوایا کہ شہادت مقصود ِمومن ہوتی ہے ،میں اب تک ان لوگوں کو رشد و ہدایت کرتا رہا اب مشکل وقت میں بھی ان کی پیشوائی کرنا میرافرض ہے۔ اس کے بعد اپنے خلفاء کو جمع کیا اور فرمایا ترجمہ: اللہ کے حکم سے اٹھو اور کافروں کا مقابلہ کرو۔ پھر خود باہر نکلے اور ہاتھ میں نیزہ لیکر چنگیزوں پر حملہ کر دیا۔ آپ جہاد میں دلیری اور جوان مردی سے لڑتے رہے یہاں تک کہ ایک جسیم فوجی آپ کو شہید کرنے آیا۔ آپ نے اس کے سر کے بال اپنی مٹھی میں لیے اور مقابلہ کرتے ہوئے خوارزم شہر میں شہید ہوئے۔

وفات

آپ کی تاریخ وفات 10 جمادی الاول 618ھ بمطابق 2 جولائی 1221ء آپ تاتاری یلغار میں مقابلہ کرتے ہوئے شہید ہوئے

تصنیفات

  • منازل السائرين
  • فواتح الجمال
  • منہاج السالكين
  • ديوان شعر
  • الخائف الهائم عن لومۃ اللائم
  • طوالع التنوير
  • ہدايۃ الطالبين
  • رِسَالَۃ الطّرق۔
  • سر الحدس۔
  • طوالع التَّنْوِير۔
  • عين الْحَيَاة فِی تَفْسِير الْقُرْآن۔[3][4]

حوالہ جات

  1. جی این ڈی- آئی ڈی: https://d-nb.info/gnd/103110216 — اخذ شدہ بتاریخ: 14 اکتوبر 2015 — اجازت نامہ: CC0
  2. بی این ایف - آئی ڈی: https://catalogue.bnf.fr/ark:/12148/cb13758286v — بنام: Naǧm al-Dīn Kobrā — عنوان : اوپن ڈیٹا پلیٹ فارم — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
  3. اردو دائرہ معارف اسلامیہ جلد 22 صفحہ148،جامعہ پنجاب لاہور
  4. http://kashmiruzma.net/full_story.asp?Date=21_1_2011&ItemID=1&cat=8#.WGmCW_l97IV
This article is issued from Wikipedia. The text is licensed under Creative Commons - Attribution - Sharealike. Additional terms may apply for the media files.