سید بلاول شاہ نورانی
سید بلاول شاہ المعروف نورانی بابا[1] آپ ایک ولی بزرگ گزرے ہیں۔ آپ کب بلوچستان آئے، کسی کو علم نہیں۔ اور نہ ہی ولادت کا کسی کو علم ہے[2]۔
سید بلاول شاہ نورانی | |
---|---|
![]() | |
لقب | نورانی بابا |
دیگر نام | نورانی بابا،شاہ نورانی |
ذاتی | |
پیدائش |
نامعلوم |
وفات |
10 رمضان |
مدفن | ضلع خضدار،تحصیل وڈھ،بلوچستان |
مذہب | اسلام |
دیگر نام | نورانی بابا،شاہ نورانی |
سلسلہ | علی ابن ابی طالب |
مرتبہ | |
مقام | خضدار،بلوچستان، موجودہ پاکستان |
جانشین | مختلف |
نام ونسب
آپ کا اسمِ گرامی سید بلاول شاہ ہے۔ آپ سید خاندان کے چشم و چراغ ہیں۔ آپ کا سلسلۂ نسب علی ابن ابی طالب سے ہے[3]
مزار

بلوچستان میں زیارتِ ہنگلاج مندرکے بعد شاہ بلاول کے مزار کو لوگوں میں بہت اہمیت حاصل ہے۔ آپ کا مقبرہ پب(یعنی حب)میں پہاڑوں کے درمیان میں ایک تنگ وادی میں واقع ہے۔ جو عمدہ دوامی چشمہ سے سیراب ہوتی ہے۔ یہ جگہ زرخیز ہے۔ املی،آم اور جامن کے درخت یہاں کی عام پیداوار ہیں۔ مقبرہ سے ملحق ایک مسجد اور قبرستان بھی ہے۔[4]
مائی جو گوٹھ نورانی بابا کے قریب ایک گاؤں ہے۔ وہاں سے بڑی تعداد میں شاہ نورانی کے مرید آتے ہیں اور مزار پر روز حاضری دیتے ہیں۔
محبت فقیر

محبت فقیر کا نورانی بابا کے جانشینوں میں شمار ہوتا ہے۔ آپ کو محبت فقیر اسی لیے کہتے ہیں کیونکہ آپ نے نورانی شاہ کی خدمت میں اپنا سب کچھ ترک کر دیا اور نورانی کی خدمت میں حاضر ہو گئے۔ محبت فقیر کا مزار نورانی شاہ کے قریب واقع ہے۔ اور بعض روایات کے مطابق آپ علی المرتضی کے غلام تھے۔ ۔[5]
علی ابن ابی طالب کے قدم مبارک

نورانی کے مزار جاتے ہوئے راستے میں قدمِ علی واقع ہے جس کا باقاعدہ مزار بنایا گیا ہے جس میں علی کے قدم مبارک ہیں۔ اس سے متعلق ایک مشہور واقعہ ہے کہ گوکل دیو کسی مولائی کی لڑکی کواٹھاکر لے آیا تھا اور اسے اپنے باغ میں کے قریب قید کررکھا تھا۔ جب علی المرتضی کو اس بات کا علم ہوا تو آپ خود تشریف لائے اوریہاں پر سے تیر پھینکا جو سیدھا جا کر گوکل کے کندھے پر لگااور وہ زخمی ہو گیا اور لڑکی کو آزاد کرالیا۔ لوگوں کا ماننا ہے کے ان کے قدم آج بھی وہاں موجود ہیں۔[6]
لاہوت لامکاں (ایک مقام)

لاہوت ایک غار(بڑا ہال) نما مقام ہے جو ایک وسیع پہاڑ میں واقع یے[7]۔ لاہوت کے معنی ہیں ”وہ جگہ جو فنافی اللہ والے لوگوں کا آستانہ ہو“[8]۔

بڑے بڑے اولیاء کرام اور انبیا علیہ سلام نے لاہوت میں چلہ کشی کی ہے۔ جن میں ؛
- سید بلاول شاہ نورانی
- شيخ عبدالقادر جيلانی
- شاہ عبداللطیف بھٹائی
- لعل شہباز قلندر
- داتا گنج بخش
- معین الدین چشتی
- سچل سرمست
کی چلہ گاہیں سرفہرست ہیں۔ نورانی سے لاہوت لامکاں جانے کے لیے تمام پہاڑی سفر طے کرنا پڑتا ہے۔ جن میں مندرجہ ذیل پہاڑیاں شامل ہیں۔
- چار پائی پہاڑ
- کشتی نما پہاڑ
- پیالہ یا لوٹا نما پہاڑ
- دال پہاڑ
- مزید تین اور پہاڑیں ہیں جن کا کوئی نام نہیں۔
لاہوت کے اندر چلہ گاہوں کے علاوہ
- پتھر کا شیر،ہاتھی،اور پتھر کا دیو قامت سانپ اور بہت سے خطرناک قسم کے جانور نما مجسمے ہیں جو مغرب کے بعد زندہ ہوجاتے ہیں اسی لیے شام 5 بجے کے بعد زائرین کے لیے لاہوت جانے پر پابندی عائد ہے۔
- فاطمہ الزہرا کا باورچی خانہ اور آپ کا صابن جو پتھر کی شکل میں آج بھی ہے۔
- علی ابن ابی طالب کی اونٹنی جو پتھر کی حالت میں موجود ہے جسے لعل شہباز قلندر نے 21 دن تک استخارہ کرنے کے بعد ثابت کیا۔
- ماں کا پیٹ (ایک پہاڑی سوراخ) جو اس سے گزر جائے اس کا عقیدہ پختہ ہوتا ہے
عرس
بلاول شاہ نورانی کا عرس[10] ہر سال 10 رمضان کو منعقد ہوتا ہے۔پاکستان بھر سے لوگ شرکت کرتے ہیں اور غیر ملکی بھی شرکت کرتے ہیں جن میں:
درگاہ شاہ نورانی میں دھماکا
ضلع خضدار میں شاہ نورانی مزار میں 13 نومبر 2016ء کو ایک دھماکے میں 50 سے زائد افراد فوت ہوئے[11]۔ معجزاتی طور پر مزار کے درخت تک سلامت رہے اور نہ ہی دھماکے کے مقام پر کوئی گڑھا (کھڈا) پڑا۔ پس جانی نقصان ہوا۔[12][13]
حوالہ جات
- کتاب Sufi Saints of Indus Valley منور ارباب سے لکھی گئی پڑھیے سبق#18 صفحہ 71-75 شاہ نورانی کے لیے
- جیو نیوز پر کیا گیا پروگرام
- ۔تزکرہ اولیاء
- مزارِنورانی
- محبت فقیر
- علی قدم
- ایکسپریس نیوز پر کیا گیا پروگرم 'وہ کیا ہے'
- لاہوت لامکاں۔
- لاہوت لامکاں حیرت۔
- کتاب "Space and Spatial Analysis in Archaeology" علیزبتھ سی۔ رابرٹسن سے لکھی گئی کتاب صفحہ نمبر#309 پڑھیں اور عرس کے حوالے سے مزید دیکھیے
- ہولناک دھماکا
- حملہ
- دھشتگردی۔