بندہ نواز گیسو دراز
سید محمد حسینی : جنہیں حضرت خواجہ بندہ نواز گیسو دراز کے نام سے جانا اور پہچانا جاتا ہے، ایک صوفی بزرگ تھے۔ ان کی پیدائش 13 جولائی 1321 اور وفات 01 نومبر 1422 کو ہوئی۔ یہ چشتیہ سلسلے سے تھے۔ ان کی اہم تعلیمات میں سمجھ اور شعور، صبر و استقلال اور دیگر مذاہب کت طئیں تحمل اور ہم آہنگی، تھے۔
بندہ نواز گیسو دراز | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 7 اگست 1321 دہلی |
وفات | 10 نومبر 1422 (101 سال) گلبرگہ |
عملی زندگی | |
پیشہ | مصنف |
ان کا آستانہ اور مزار شہر گلبرگہ میں ہے۔ گلبرگہ کوگلبرگہ شریف بھی کہاجاتاہے۔ شایداس کی وجہ شہرمیں موجودصوفیااکرام کے مزرات ہیں۔ شہرمیں کئی بزرگوں مزرات ہیں اوران مزرات پرشاندارگنبدوں کی تعمیرکے ذریعہ بادشاہان وقت نے بزرگوں سے اپنی عقیدت کااظہارکیاہے۔ مشہور درگاہوں میں سے ایک شہنشاہ دکن حضرت خواجہ بندہ نوازگیسودراز کی درگاہ ہے۔ حضرت خواجہ بندہ نواز گیسودراز سلسلہ چشتیہ کے مشہور صوفی بزرگ ہیں۔ ملک وبیرون ملکوں سے ہرسال ہزاروں زائرین عرس شریف میں شرکت کرتے ہیں۔ وہ سلطان تاج الدین فیروز شاہ کی دعوت پر 1397 میں گلبرگہ تشریف لائے [حوالہ درکار]۔ نومبر 1422ء اپ کا وصال ہو گیا۔ حضرت بندہ نوازگیسودراز کانام سیدمحمدتھا۔ اپ خواجہ بندہ نوازاورخواجہ گیسودرازکے نام سے معروف ہوئے۔ اپ حضرت شیخ نصیرالدین چراغ دہلی کے سجادہ نشین تھے۔ اپ کاخاندانی شجرہ امام حسین سے ہوتے ہوئے حضرت علی سے ملتاہے۔ حضرت بندہ نواز سید یوسف حسینی عرف سید راجا کے گھرانہ میں پیداہوئے۔ چارسال کی عمرمیں اپ کے اباجان سلطان محمد تغلق کے دورمیں دیوگیرمنتقل ہو گئے۔ پندرہ سال کی عمرمیں خواجہ صاحب نے حضرت چراغ الدین دہلویی سے بیعت کی۔ یہ 736 ہجری کی بات ہے۔ انیس سال کی عمرمیں شرعی علوم سے فارغ ہوئے۔ پرعلوم باطن کے لیے زبردست ریاضت کی۔ حضرت چراغ دہلوی نے انتقال کے وقت سیدگیسودراز اپناجانشین منتخب کیا۔ جب اپ گلبرگہ تشریف لائے توسلطان فیروزشاہ نے اپنے خاندان والوں۔ امیروں۔ دربارکے علمااورشاہی لشکرکے ساتھ شہرکے باہراستقبال کیا۔ اور چشتیہ طریقے کو جنوبی ہند کو تعارف کروایا۔[1]
سوانح
خواجہ بندہ نواز سید محمد حسینی کے گھر میں 1321 میں پیدا ہوئے تھے۔ جب وہ چار سال کے تھے، ان کا خاندان دولت آباد منتقل ہو گیا (اب وہ مہاراشٹرا میں ہے)۔ 1397 میں وہ گلبرگہ، دکن تشریف لے گئے (جو اب کرناٹک میں ہے) کیونکہ سلطان تاج الدین فیروز شاہ نے انہیں دعوت دی تھی۔
پندرہ سال کی عمر میں وہ دلی لوٹ آئے تھے تاکہ نصیرالدین چراغ دہلوی کے ذریعے ان کی تعلیم و تربیت ہو۔ وہ حضرت کیتھلی، حضرت تاج الدین بہادر اور قاضی عبد المقتدر کے ایک جوشیلے شاکرد تھے۔ کئی مقامات پر تعلیم دینے کے بعد، جن میں دلی، میوات، گوالیار، چندیر، ایرچہ، چھاترا، میاں دھار، بروڈا، کھمبایت تھے، وہ 1397 میں گلبرگہ آئے اور نومبر 1422 میں یہاں وفات پاگئے۔
ان کا آبائی نام ابوالفتح تھا اور گیسودراز ان کا تحلص تھا۔ علما اور ماہرین دینیات انہیں شیخ ابوالفتح صدرالدین محمد دہلوی کے طور پر جانتے ہیں مگر عوام الناس انہیں خواجہ بندہ نواز گیسو دراز کے طور پر جانتے ہیں۔ .
آباء و اجداد
وہ حضرت علی کے خاندان سے تھے۔ ان کے آباواجداف ہیرات میں رہے تھے۔ ان ہی میں سے ایک نے دلی کو اپنا مسکن بنایا۔ حضرت شیخ محمد کی دلادت 4, رجب، 721 ہجری کو ہوئی۔ ان کے والد حضرت سید یوسف ایک پاکباز انسان تھے اور نظام الدین اولیا کے مرید تھے۔
سلطان محمد بن تغلق نے ایک بار دار الحکومت کو دولت آباد (دیوگیری) منتقل کیا اور اس کی مصاحبت میں کئی علما، مشائخ اور ماہرین دینیات بھی گئے تھے۔ خواجہ بندہ نواز گیسو دراز کے والدین نے بھی نقل مقام کیا۔ جب وہ چار سال کے تھے، ان کے ماموں ملک الامراء حضرت ابراہیم مصطفٰی دولت آباد کے والی بنائے گئے تھے۔
بچپن اور تعلیم
خواجہ بندہ نواز گیسو دراز کے والد نے ہمیشہ تعلیم کی اہمیت پر زور دیا۔ وہ بچپن سے مذہبی رجحان رکھتے تھے اور عبادات اور مراقبے میں وقت گزارتے تھے۔ جب ان کے والد کا انتقال ہوا، ان کے نانا نے تعلیم و تربیت کی ذمے داری لے لی اور انہیں ابتدائی کتابوں کی تعلیم دی۔ مگر خواجہ بندہ نواز گیسو دراز نے مصباح اور قدوری پر کسی دوسرے استاد سے تعلیم حاصل کی۔
اقتباسات
- اگر سالک شہرت کے لیے عبادت کرتا ہے یعنی ریاکاری کرتا ہے تو وہ مومن نہیں بلکہ کافر ہے۔
- سالک لقمئہ حلال کا خاص خیال رکھنا چاہیے۔
تالیفات
- تفسیرِ قرآن مجید
- ملتقت
- حواشیِ کشف
- شریعہِ مشارق
- Shairah Fiqah-e-Akbar
- Shairah Adab-Ul-Murideen
- Shairah Ta-arruf
- رسالہ سیرت النبی
- ترجمہ مشرق
- معارف
- ترجمہ عوارف
- شرح فصوص الحکم
- ترجمہ رسالہ قریہ
- Hawa Asahi Quwwat-Ul-Qalb
- جوان الکلیم
مزید دیکھیے
- مودود چشتی
- ولی کرانی
- ماشوانی
- معین الدین چشتی
- اشرف جہانگیر سیمنانی
حوالہ جات
- Jihad in the East: A Crescent Over Delhi The Shade of Swords: Jihad and the Conflict Between Islam and Christianity, by en:M. J. Akbar. Routledge, 2002. ISBN 0-415-28470-8. Page 111.
بیرونی روابط
- About KBN Darga|NammaGulbarga.com
- A lecture on the Khaja by Mufti Syed Ziauddin Naqshbandi Qadri
- Pictures of Dargah Sharif