محمد بن تغلق
محمد بن تغلق یا محمد شاہ تغلق جن کا اصل نام الغ خان تھا،سلطانِ دہلی تھے۔ وہ 1325 تا 1351ء تک تخت افروز رہے۔[2] وہ تغلق سلطنتی خانوادے کے سلطان غیاث الدین تغلق کا بڑا بیٹا تھا۔
محمد بن تغلق | |||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|
![]() | |||||||
معلومات شخصیت | |||||||
پیدائش | سنہ 1290 اور سنہ 1300 ملتان | ||||||
وفات | 20 مارچ 1351 (60–61 سال)[1] ٹھٹہ ، سندھ | ||||||
مدفن | تغلق آباد قلعہ | ||||||
شہریت | ![]() | ||||||
والد | سلطان غیاث الدین تغلق شاہ | ||||||
خاندان | تغلق | ||||||
مناصب | |||||||
سلطان | |||||||
دفتر میں 1 فروری 1325 – 20 مارچ 1351 | |||||||
| |||||||
عملی زندگی | |||||||
پیشہ | عسکری قائد | ||||||

عجب المخلوقات یا عجیب المخلوقات
محمد شاہ تغلق ہی وہ حکمران تھا جس نے اس نیت سے دہلی کو ویران کیا کہ دار الحکومت اس مرکزی جگہ ہو جہاں سے تمام ملک کا برابر فاصلہ ہو....اس وجہ سے بادشاہ نے ایک نیا شہر دولت آباد کے نام سے آباد کیا اور اہلیان دہلی کو وہاں شفٹ ہونے کا حکم دیا جس کی وجہ سے دہلی ویران ہو گیا.... محمد شاہ تغلق کو تاریخ دانوں نے عجب المخلوقات کا لقب دیا ہے کہ جہاں اس میں نیکی کا جذبہ موجزن تھا وہیں اس میں برائی کا جذبہ بھی موجود تھا ...ایک طرف وہ پانچ وقت کا نمازی اور روزے کا پابند تھا وہیں دوسری طرف اس کے دل میں یہ کافرانہ خیال تھا کہ اتنی بڑی سلطنت ہے کاش مجھے #نبوت مل جایے اس کے علاوہ #خلافت عباسیہ سے سند خلافت لینے کے لیے اس نے تین ماہ تک #نماز اور #عید کی نماز پہ #پابندی لگا دی..... تین ماہ بعد جب سند خلافت ملی تو یہ پابندی ختم کی..... ظلم و بربریت میں یہ چنگیز خان، امیر تیمور سے بڑھ کر تھا ..... جانوروں کا شکار کرنے کی بجائے مظلوم انسانوں کا شکار کرتا تھا ..... بستیوں کی بستیاں اس کے اس ظلم کا شکار ہوگئیں ....ان ظلمات کی وجہ سے لوگ شہر چھوڑ کر جنگلات میں بھاگ گئے اور وہاں رہائش اختیار کی ..... [3]
حوالہ جات
- دائرۃ المعارف بریطانیکا آن لائن آئی ڈی: https://www.britannica.com/biography/Muhammad-ibn-Tughluq — بنام: Muhammad ibn Tughluq — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017 — عنوان : Encyclopædia Britannica
- Tughlaq Shahi Kings of Delhi: Chart en:The Imperial Gazetteer of India، 1909, v. 2, p. 369.۔
- (تاریخ فرشتہ، تاریخ ہندوستان ، طبقات اکبری ، طبقات ناصری)