عبدالقادر الصوفی

عبد القادر الصوفی (شیخ عبد القادر الصوفی) مرابطون عالمی تحریک کے بانی ہیں۔ آپ نے اسلام، تصّوف، اسلامی اقتصادیات وغیرہ پر کئی کتب لکھی ہیں۔ آپ ایک صوفی بزرگ اور دارقوی،شاذلی قادری طریقہ کے پیر بھی ہے۔ آپ اسلامی اقتصادی نظام کے دوبارہ نفاذ کے سرگرم رکن ہیں۔ اور آپ اسلامی سیاسی نظام یعنی خلافت کے نفاذ کے حامی ہیں۔[1]

سانچہ:200px

مرابطون عالمی تحریک

آپ مرابطون عالمی تحریک کے بانی ہے۔ جو دنیا میں اسلامی اقتصادی نظام اور اسلامی سیاسی نظام کے دوبارہ نفاذ کے لیے کام کرتی ہیں۔

نظریات

زکوٰٰۃ کی حیثیت

آپ زکوٰٰۃ کی اپنی اصل شکل میں دوبارہ احیاء کے لیے سر توڑ کوشش کر رہے ہے۔ ان کے مطابق زکوٰۃ آج کل اپنی حقیقی شکل میں بحال نہیں ہے۔[2] کیونکہ اس کی بحالی کے لیے کم از کم تین شرائط ہیں۔
1- زکوٰۃ کی حصولی صرف امیر یا خلیفہ کو کرنی چاہیے۔[3]
2- اگر اس کی حصولی پیسوں میں کرنی ہو تو یہ سونے اور چاندے میں ہونی چاہیے۔[4]
3- اس کو فوراَ تقسیم کرنی چاہیے۔

اسلامی زر (پیسہ)

آپ اسلامی زر یعنی طلائی دینار اور نقرئی درہم کے دوبارہ نفاذ کے حامی ہے۔ ان کے مطابق کاغذی کرنسی اسلام میں حرام ہے۔

خلافت، امارت اور سلطنت

آپ خلافت یا امارت یا سلطنت کے دوبارہ نفاذ کے حامی ہے۔ ان کے مطابق جمہوریت، بادشاہت وغیرہ اسلام میں حرام ہے۔

اسلامی تجارت اور سماجی بہبود

آپ اسلامی تجارت کے دوبارہ نفاذ کے لیے کام کرتی ہے۔

عمل الاھل المدینہ

آپ حضرت محمّد صلی اللھ علیھ وآلہ وسلّم کے زمانے میں مدینہ منورہ میں قائم کردہ نظام کے دوبارہ احیاء کے لیے کوشاں ہیں۔

مزید دیکھیے

حوالہ جات

  1. Barney Henderson (2010-02-20)۔ "Radical Muslim leader has past in swinging London"۔ Telegraph۔ مورخہ 25 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 2014-12-5۔ Check date values in: |accessdate= (معاونت)
  2. Bewley, Abdalhaqq, Zakat: raising a fallen pillar, Black Stone Press, UK, 2001
  3. For example: "The zakat is fard and one of the fundamental matters of Islam, such that whoever denies that it is obligatory is a kafir." And "It is obligatory to pay zakat to the amir (Imam) if he is just. If he is not just and it is impossible to divert it from him, then one pays it to him and that discharges one's duty, but if it is possible to divert it from him then the person paying it should pay it to those who can validly receive it but it is recommended that one not undertake to pay it directly oneself for fear of praise." Al-Qawanin al-Fiqhiyya, Ibn Juzayy al-Kalbi
  4. For example: Al-Fath al-‘Aliyy al-Malik fi al-Fatawi ‘ala Madhhab Malik, Shaykh Muhammad ‘Illish, Al-Azhar
This article is issued from Wikipedia. The text is licensed under Creative Commons - Attribution - Sharealike. Additional terms may apply for the media files.