سید وقار عظیم
سید وقار عظیم (پیدائش: 15 اگست، 1910ء - وفات: 17 نومبر 1976ء) پاکستان سے تعلق رکھنے والے اردو کے ادیب، نقاد، مترجم، محقق اور اورینٹل کالج لاہور میں اردو کی تدریسی خدمات انجام دیں۔ آپ اردو کے پہلے غالب پروفیسر اور اردو افسانوی ادب کے اولین نقاد شمار ہوتے ہیں۔
سید وقار عظیم | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 15 اگست 1910 الہ آباد ، برطانوی ہند |
وفات | 17 نومبر 1976 (66 سال) لاہور ، پاکستان |
مدفن | میانی صاحب قبرستان |
شہریت | ![]() |
عملی زندگی | |
مادر علمی | جامعہ الٰہ آباد جامعہ علی گڑھ |
پیشہ | مترجم ، پروفیسر ، ادبی تنقید نگار |
پیشہ ورانہ زبان | اردو |
ملازمت | جامعہ ملیہ اسلامیہ ، جامعہ الٰہ آباد ، اورینٹل کالج لاہور |
![]() | |
حالات زندگی
سید وقار عظیم 15 اگست، 1910ء کو الہ آباد، اتر پردیش، برطانوی ہندوستان میں پیدا ہوئے۔ الٰہ آباد یونیورسٹی سے ایم اے (اردو) اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے بی ٹی کیا۔ جامعہ الہٰ آباد اور جامعہ ملیہ اسلامیہ دہلی سے تدریس کا آغاز کیا۔ اسی دوران حکومت ہند کے سرکاری ادبی جریدے آج کل کے مدیر ہو گئے۔ قیام پاکستان کے بعد محکمہ ٔ مطبوعات و فلم ماہِ نو کے بانی مدیر مقرر ہوئے۔ 1949ء میں لاہور چلے آئے اور نقوش کی ادارت سنبھالی۔ 1950ء میں اورینٹل کالج لاہور میں اردو کے لیکچرر مقرر ہوئے۔ اور 1970ء تک اسی کالج سے وابستہ رہے۔ اسی دوران اقبال اکیڈمی، مرکزی اردو بورڈ، مجلس ترقی ادب، مجلس زبان دفتری اور جامعہ پنجاب کے شعبہ و تصنیف و تالیف میں بھی خدمات انجام دیتے رہے۔ غالب کی صد سالہ تقریبات پر 1969ء میں انہیں پہلا غالب پروفیسر مقرر کیا گیا۔[1]
ادبی خدمات
سید وقار عظیم اردو کے افسانوی ادب کے اولین نقاد شمار ہوتے ہیں۔ انہوں نے تنقید کے حوالے سے متعدد کتابیں تصنیف کیں
تصانیف
- افسانہ نگار،
- داستان سے افسانے تک،
- نیا افسانہ،
- ہماری داستانیں،
- فن اور فن کار،
- ہمارے افسانے،
- شرح اندر سبھا،
- اقبال بطور شاعر فلسفی
- اقبالیات کا تنقیدی جائزہ
- چند قدیم ڈرامے
- آغا حشر اور ان کے ڈرامے
- اردو ڈراما:فن اور منزلیں
- اردو ڈراما : تنقیدی اور تجزیاتی مطالعے
- افسانہ نگاری
- اقبال معاصرین کی نظر میں
- انشاء کی تعلیم
- داستان امیر حمزہ
- فورٹ ولیم کالج : تحریک اور تاریخ
- منٹو کا فن
- ہندوستان پانچ ہزار سال پہلے
- وقار غالب
- مطالعہ کے بہتر طریقے
کے نام سرفہرست ہیں۔[1]
وفات
سید وقار عظیم نے 17 نومبر،1976ء کو لاہور، پاکستان میں وفات پائی اور میانی صاحب کے قبرستان میں آسودۂ خاک ہوئے۔[1]
حوالہ جات
- عقیل عباس جعفری: پاکستان کرونیکل، ص 434، ورثہ / فضلی سنز، کراچی، 2010ء