عبد القوى دسنوى
عبد القوى دسنوى (1 نومبر 1930ء – 7 جولائی 2011ء) [1][2] بھارت سے تعلق رکھنے والے اردو زبان کے ایک مصنف، نقاد، کتابیات ساز اور ماہر السنہ تھے۔ وہ اردو ادب پر کئی کتابیں لکھ چکے ہیں۔[3] ان کا اہم ترین کام مولانا ابوالکلام آزاد، مرزا اسداللہ خان غالب اور محمد اقبال پر تھا۔[1][3] وہ اپنے کاموں کے لیے کئی اعزازات حاصل کر چکے ہیں۔
پروفیسر عبدالقوى دسنوى | |
---|---|
![]() | |
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 1 نومبر 1930 بہار |
وفات | جولائی 7، 2011 80 سال) بھوپال | (عمر
قومیت | بھارتی |
عملی زندگی | |
مادر علمی | سینٹ زیوئرس کالج، ممبئی |
پیشہ | ادبی تنقید نگار ، کتابیات ساز ، ماہرِ لسانیات ، پروفیسر ، مصنف |
ابتدائی زندگی
دسنوی کی ولادت دیسنا، بہار کے گاؤں کے آستھاوان بلاک میں ہوئی تھی۔ یہ بہار (بھارت) کے نالندہ ضلع میں آتا ہے۔ ان کا خاندان نامور عالم دین سید سلیمان ندوی سے تعلق رکھتا ہے۔[3]
دسنوی سید محمد سعید رضا کے فرزند تھے جو سینٹ زیوئرس کالج، بمبئی میں اردو، عربی اور فارسی زبان کے پروفیسر تھے۔ دسنوی کے دو بھائی تھے۔ بڑے بھائی پروفیسر سید محمد محی رضا اور چھوٹے بھائی سید عبد الوالی۔[3]
موجودہ دور کے بہت سے شاعر، استاد بھوپال میں دسناوی کے شاگرد رہے ہیں اور کئی طالب علموں نے ان کی زیر نگرانی پی ایچ ڈی کی ڈگری بھی حاصل کی۔
ملازمت
دسنوی نے ابتدائی تعلیم بہار کے اراہ میں مکمل کی۔ انہوں نے سینٹ زیوئرس کالج، بمبئی سے گریجویشن اور پوسٹ گریجویشن اول درجہ میں مکمل کیا۔[3] وہ فروری 1961ء میں سیفیہ پوسٹ گریجویٹ کالج میں مقرر ہوئے۔ وہیں وہ پروفیسر اور صدر شعبہ اردو بنے۔ وہ ایک ادیب کے طور پر شہرت پائے۔شاعر اور نغمہ نگارجاوید اختر اور اقبال مسعود سمیت ان کے بہت سے شاگردہیں۔
وظیفہ کے بعد وہ کئی اعزازی عہدوں پر فائز ہوئے جن میں حسب ذیل شامل تھے :


- زائد پرنسبل، سیفیہ پوسٹ گریجویٹ کالج، بھوپال (1983–1985)۔[3]
- معتمد، مدھیہ پردیش اردو اکادمی، بھوپال (1991–92)[3]
- منتخب رکن انجمن عام ترقی اردو (ہند)، نئی دہلی (1979–1984)
- رکن آل انڈیا انجمن ترقی اردو بورڈ، نئی دہلی (1977–1978)[3]
- رکن پروگرام مشاورتی کمیٹی، آل انڈیا ریڈیو، بھوپال (1978–1979)
- رکن، ایگزیکیٹیو کونسل، برکت اللہ یونیورسٹی، بھوپال (1980–1982)
- صدرنشین، بورڈ آف اسٹڈیز، اردو، فارسی وعربی، برکت اللہ یونیورسٹی، بھوپال (1984–1985)[3]
- ڈین، فیکلٹی آف آرٹس،برکت اللہ یونیورسٹی (1980–1982)
- رکن مجلس عاملہ، تاج المساجد، بھوپال
تصانیف
- یادگارِ سلیمان
- ایک شہر پانچ مشاہیر
- اقبال انیسویں صدی میں
- متاحِ حیات (سوانح)
- بمبئی سے بھوپال تک
- اُردو شاعری کی گیارہ آوازیں
- ابوالکلام آزاد
- اقبال کی تلاش
- اقبال اور دارالاقبال بھوپال
- مطالعہ غبار خاطر
- تلاش و تاثر
- سات تحریریں
- مطالعہ خطوط غالب
- بھوپال اور غالب
- علامہ اقبال بھوپال میں
- حسرت کی سیاسی زندگی
- ایک اور مشرقی کتب خانہ
وفات
ان کی وفات 7 جولائی 2011 میں بھوپال ، ہندوستان میں ہوئی۔
یکم نومبر، 2017 کو گوگل نے دسناوی کی 87ویں سالگرہ کے موقع پر گوگل ڈوڈل کے ذریعے خراج عقیدت پیش کیا۔ [4]
حوالہ جات
- "Noted Urdu Litterateur Abdul Qavi Desnavi Dead"۔ OutLookIndia.com۔ 7 جولائی 2011۔ اخذ شدہ بتاریخ 16 فروری 2012۔
- "Abdul Qavi Desnavi (professor)"۔ KhojKhabarNews.com۔ 23 فروری 2010۔ مورخہ 14 مارچ 2012 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 16 فروری 2012۔
- "Noted Scholar Qavi Desnavi is no more"۔ The IndianAwaaz.com۔ 7 جولائی 2011۔ مورخہ 25 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 16 فروری 2012۔
- "Abdul Qavi Desnavi, the prolific Urdu author, honoured in today's Google Doodle on 87th birthday"۔ The Indian Express۔ مورخہ 25 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 2017-11-02۔