ام ہانی بنت ابی طالب
فاختہ بنت ابی طالب یا ہند بنت ابی طالب المعروف ام ہانی علی ابن ابی طالب کی بہن تھیں۔ فتح مکہ کے موقع پراسلام لائیں۔ چونکہ ان کے خاوند ہبیرہ بن ابی وہب اسلام نہیں لائے اس لیے ان میں جدائی ہو گئی۔ فتح مکہ کے دن حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کے مکان پر غسل فرمایا اور کھانا نوش فرمایا، پھر آٹھ رکعت نماز چاشت ادا فرمائی۔ ۔[1]
ام ہانی بنت ابی طالب (عربی: أم هانئ بنت أبي طالب) | |
---|---|
فاختہ بنت ابی طالب بن عبد المطلب | |
معلومات شخصیت | |
پیدائش | سنہ 576 مکہ مکرمہ |
تاریخ وفات | سنہ 661 (84–85 سال) |
لقب | ام ہانی |
شوہر | ہبیرہ بن ابی وہب مخزومی |
اولاد | جعدہ بن ہبیرہ المخزومی |
تعداد اولاد | 4 |
والد | ابو طالب |
والدہ | فاطمہ بنت اسد |
بہن/بھائی | |
رشتے دار | والد: ابو طالب والدہ: فاطمہ بنت اسد |
عملی زندگی | |
نسب | ہاشمیہ |
تاریخ قبول اسلام | عام الفتح |
آپ کے ذمے کچھ عرصہ کے لیے حضرت فاطمہ الزھرا کی تربیت بھی کی گئی تھی۔
شادی
ام ہانی بنت ابی طالب کی شادی ہبیرہ بن ابی وہب سے ہوئی جو قبیلہ مخزوم کے سردار[2] اور شاعر تھے .[3] ام ہانی کے 4 بچے تھے ہانی، جن کی وجہ سے ان کی کنیت ام ہانی پڑی، یوسف، عمر اور جعدہ کے علاوہ صحیح بخاری میں اُن کے پانچویں بچے نام فولان بھی لکھا ہوا ہے تاہم یہ معلوم نہیں کہ یہ پانچواں بیٹا ہے یا چار بچوں میں سے ہی کسی کا متبادل نام ہے۔[4] نبی کریم ﷺ نے حضرت ابو طالب سے ام ہانی سے شادی کے لیے کہا تھا مگر حضرت ابوطالب نے اس کی شادی ہبیرہ بن ابی وہب سے کردی۔
مزید دیکھیے
حوالہ جات
- صحیح ترمذی ج1، صفحہ 62 اور صحیح بخاری باب منزل النبی یوم الفتح
- محمد ابن اسحاق۔ سیرت رسول اللہ. ترجمہ از Guillaume, A. (1955). The Life of Muhammad, p. 356. Oxford: Oxford University Press.
- Ibn Ishaq/Guillaume pp. 404, 557.
- Bukhari 1:8:353. Bukhari 4:53:396.