عرب ممالک میں ہندومت
مختلف مذاہب کے، لاکھوں بھارتی تارکین وطن، عرب ممالک میں کام کرتے اور رہائش پزیر ہیں۔ ان میں سے بہت سے ہندو ہیں، بشمول سعودی عرب عرب ممالک میں بھی بہت سے ہندو ہیں۔ بہت سے بھارتی اور نیپالی کارکن خلیج فارس کے گرد تیل سے مالا مال ریاستوں میں منتقل ہوئے ہیں۔
ہندومت بلحاظ ملک |
---|
![]() ![]() |
ایشیا
|
یورپ
|
شمالی امریکا
|
اوقیانوسیہ
|
جنوبی امریکا
|
ہندومت بلحاظ ملک |
بحرین، متحدہ عرب امارات، یمن، سلطنت عمان اور لبنان میں ہندو مندر تعمیر کیے گئے ہیں۔[1]
بلحاظ ملک اندازہً آبادی
ہندؤوں کی ایک تخمینہ تعداد جو 2010ء کے مطابق ہے، بعض عرب ممالک میں حسب ذیل تھی:
- متحدہ عرب امارات 1,405,398[2]
- سعودی عرب 400,000
- کویت 350,000
- قطر 351,210[3][4]
- سلطنت عمان 259,780[5]
- یمن 150,000
- بحرین 150,000
- کل: 3.05 ملین
دوسرے عرب ممالک میں ہندوؤں کی تعداد، بشمول سرزمین شام اور شمالی افریقا ممالک کے، ہندوؤوں کی تعداد نہ ہونے کے برابر سمجھی جاتی ہے، اگرچہ لیبیا میں انڈو نیپالی لوگوں کی تعداد 10,000[6] 2007ء میں) تھی، جن میں سے بہت سے ہندو ہونے کا امکان ہے۔ اس بات کا امکان کم ہی ہے کہ ان ممالک میں کوئی ہندو مندر موجود ہو۔
تاریخی پس منظر
عمان میں ہندوستانی پاشندے رہنے کی غرض سے آئے، آبادیاں بسائیں اور ہندومت پر عمل پیرا ہوئے۔ عرب جہازران جنوب مغربی مون سون ہواؤں کا استعمال کرتے ہوئے پہلی صدی عیسوی سے قبل مغربی بھارتی بندرگاہوں سے تجارت کرتے تھے۔ ایک عرب فوج نے 711ء میں سندھ کو فتح کیا اور عرب چھٹی صدی عیسوی میں کیرلا میں آباد ہوئے۔ دوسری طرف، عہد وسطی میں گجراتی، کچھی اور دیگر ہندوستانیوں نے عربوں اور صومالی بندرگاہوں، بشمول ہرمز، صلالہ، سقطری، موغادیشو، مرکہ، براوہ، ہبیا، مسقط اور عدن کے ساتھ وسیع پیمانے پر تجارت کی۔ عرب تاجر بحر ہند کی تجارت پر اس وقت تک چھائے رہے جب تک کہ پندرہویں صدی کے آخر میں پرتگالیوں نے ان کو بزور بے دخل نہیں کر دیا۔ سلطنت برطانیہ کے دور ہند عرب تعلقات کی تجدید ہوئی، جب فوج میں بہت سے ہندوستانی خدمات سر انجام دیتے رہے یا سرکاری ملازمت کے سلسلے میں ان کی تعنیاتی سوڈان میں ہوئی۔ خلیج فارس کی عرب ریاستوں میں بھارتیوں کی منتقلی کی موجودہ لہر 1960ء کی دہائی میں شروع ہوئی۔ ہندومت مشرق وسطی میں تیزی سے پھیلنے والے مذاہب میں سے ایک ہے۔[7][8]
سعودی عرب
سعودی عرب میں ہندوؤں کو مندر تعمیر کرنے کی اجازت نہیں ہے، اگرچہ ان میں سے اکثر سعودی عرب میں کرایہ کے اپارٹمنٹ/ گھروں کے اندر عبادت کرتے ہیں۔ تمام تہواروں کی تقریبات چاردیواری کے اندر کی جاتی ہیں۔ بعض مخصوص علاقوں میں گھروں سے باہر بھی اجازت دی جاتی ہے۔ امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق،[9] سعودی عرب میں ایک سنی مسلمان مرد کو اسلامی شریعت کے مطابق مکمل حقوق ملیں گے، جب کہ کسی یہودی یا مسیحی کو مسلمان مرد کی نسبت 50 فیصد اور کسی ہندو (یا دیگر سکھ بدھ) کو سنی مسلمان مرد کی نسبت صرف 1/16 حقوق ملتے ہیں۔[10]
قطر
قطر میں ہندو آبادی ملکی آبادی کا 13.8% بنتی ہے۔ اندازہ ہے کہ قطر میں 351,210 ہندو موجود ہیں۔[3][11]
مزید دیکھیے
حوالہ جات
- "Hindu temples of Gulf countries: more exist than you imagined"۔ catchnews۔ مورخہ 25 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ دسمبر 20, 2016۔
- United Arab Emirates
- Global Religious Landscape۔ Pew Forum.
- "Population By Religion, Gender And Municipality مارچ 2004"۔ Qatar Statistics Authority۔ مورخہ 2013-05-18 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔
- "Middle East OMAN"۔ CIA The World Factbook۔ مورخہ 25 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔
- "Indian Community in Libya" (پیڈیایف)۔ archive۔ Archived from the original on اکتوبر 4, 2007۔ اخذ شدہ بتاریخ دسمبر 20, 2016۔
- Tore Kjeilen۔ "Hinduism in the Middle East – LookLex Encyclopaedia"۔ looklex.com۔ مورخہ 25 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔
- "The Hindu Diaspora In The Middle East"۔ kashmir blogs-Truth about Kashmir-" kashmir blog""۔ مورخہ 25 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔
- Saudi Arabia – Religious Freedom Report U.S. State Department (2012)، pp. 4
- "Population By Religion, Gender And Municipality مارچ eng/Tabels/Pubulation/T06.htm"۔ Qatar Statistics 2004۔ مورخہ 2013-05-18 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔