پاک فضائیہ
پاک فضائیہ (Pakistan Air Force) پاکستان کی فضائی حدود کی محافظ ہے۔ یہ زمینی افواج کو بھی مدد فراہم کرتی ہے۔ اس کے پاس 1530 ہوائی جہاز ہیں۔ ان میں میراج، ایف-7، ایف-16 اور کئی دوسرے شامل ہیں۔ پاک فضائیہ کے پاس 2015 میں اس کے اپنے بنائے گئے 200 جے ایف-17 تھنڈر ہیں۔ پاک فضائیہ کے پائلٹوں کا شمار دنیا کے بہترین پائلٹس میں ہوتا ہے۔

افواج پاکستان | |
---|---|
پاکستان مسلح افواج | |
![]() مسلح افواج کا جهنڈا | |
قیام | 14 اگست 1947 |
خدماتی شاخیں |
![]() ![]() ![]() ![]() ![]() |
صدر دفتر |
Joint Staff Headquarters, راولپنڈی ویب سائٹ = ispr.gov.pk |
قیادت | |
کماندار جامع قوۃ | صدر عارف علوی |
وزیر دفاع پاکستان | پرویز خٹک |
چیئرمین مشترکہ رؤسائے عملہ کمیٹی |
جنرل زبیر محمود حیات پاک فوج |
افرادی قوت | |
عسکری مدت | 16–49 سال |
جبری بھرتی | کوئی نہیں |
دستیاب برائے فوجی خدمت |
48,453,305 males, age 16–49 (2010 تخمینہ), 44,898,096 females, age 16–49 (2010 تخمینہ) |
Fit for military service |
37,945,440 males, age 16–49 (2010 تخمینہ), 37,381,549 females, age 16–49 (2010 تخمینہ) |
Reaching military age annually |
2,237,723 males (2010 تخمینہ), 2,104,906 females (2010 تخمینہ) |
Active personnel | 654,000 (ranked چھواں) |
Reserve personnel | 550,000 (پندرہوں) |
Expenditures | |
بجٹ | $10.8 بلین (2017–18) (درجہ 25واں) |
Percent of GDP | 2.9% (2017) |
Industry | |
Domestic suppliers |
|
Foreign suppliers | |
Annual imports |
![]() ![]() |
متعلقہ مضامین | |
تاریخ |
|
درجے | Awards and decorations of the Pakistan Armed Forces |
قائد اعظم کا فرمان
قائد اعظم نے مندرجہ ذیل الفاظ 13اپریل 1948 کو پاک فضائیہ کی رسالپور اکیڈمی میں کہے۔
ایک طاقتور ہوائی فوج کے بغیر ایک ملک کسی بھی جارح کے رحم و کرم پر ہوتا ہے، جتنی جلد ہو سکے پاکستان کو اپنی فصائیہ بنا لینی چاہیے یہ لازما ایک بہترین ہوائی فوج ہو جو کسی دوسرے سے پیچھے نہ ہو۔
پاک فضائیہ کی تاریخ
ابتدا (1947-1951)
شاہی پاک فضائیہ پاکستان کے وجود میں آنے کے فورا بعد عمل میں آگئی۔ پاک فضائیہ کے پاس اس وقت 2332 کا عملہ اور اس کے علاوہ 24 ہاکر ٹیمپسٹ (Hawker Tempest) لڑاکا جہاز، 16 ہاکر ٹائیفون (Hawker Typhoon) لڑاکا جہاز، 2 ہیلیفیکس (Halifax) بمبار جہاز، 2 اسٹر (Auster) جہاز، 12 ہارورڈ (Harvard) مشقی جہاز اور 10 ٹائگر موتھ (Tiger Moth) عام جہاز۔ اس کے علاوہ اس کے پاس 8 ڈکوٹا (Dakota) جہاز بھی تھے جو بھارت کے خلاف 1948 کی جنگ میں فوجیوں کو میدان جنگ لے جانے کے ليے بھی استعمال ہوئے۔ اس کے 7 ہوائی اڈے بھی تھے جو پاکستان کے تمام صوبوں میں موجود تھے۔ شاہی پاک فضائیہ کا نام صرف پاک فضائیہ 23 مارچ 1956 کو رکھ لیا گیا۔
6 روزہ جنگ 1967
مکمل مضمون کے لیے دیکھیے 6 روزہ جنگ
6 روزہ جنگ میں پاک فضائیہ کے ہوا بازوں (پائلٹوں) نے بھی حصہ لیا۔ پاکستانی ہوا باز اردن، مصر اور عراق کی فضائیہ کی جانب سے لڑے اور اسرائیلی فضائیہ کے 3 جہازوں کو مار گرایا جبکہ ان کا کوئی نقصان نہیں ہوا اور اسرائیلی پیش قدمی رکنے کی سب سے بڑی وجہ قرار پائے۔
جنگ یوم کپور 1973
مکمل مضمون کے لیے دیکھیے جنگ یوم کپور
اس جنگ کے دوران پاکستان نے مصر اور شام کی مدد کے لیے 16 ہوا باز مشرق وسطی بھیجے لیکن ان کے پہنچنے تک مصر نے پہلے ہی جنگ بندی کردی تاہم شام ابھی بھی اسرائیل سے حالت جنگ میں تھا۔ اس لیے 8 پاکستانی ہوا بازوں نے شام کی جانب سے جنگ میں حصہ لیا اور مگ-21 طیاروں میں پروازیں کیں۔ پاکستان کے فلائٹ لیفٹیننٹ اے ستار علوی یوم کپور جنگ میں پاکستان کے پہلے ہوا باز تھے جنہوں نے اسرائیل کے ایک میراج طیارے کو مار گرایا۔ انہیں شامی حکومت کی جانب سے اعزاز سے بھی نوازا گیا۔ ان کے علاوہ پاکستانی ہوا بازوں نے 4 ایف 4 فینٹم طیارے تباہ کیے جبکہ پاکستان کا کوئی جانی یا مالی نقصان نہیں ہوا۔ یہ پاکستانی ہوا باز 1976ء تک شام میں موجود رہے اور شام کے ہوا بازوں کو جنگی تربیت دیتے رہے ۔
نیا زمانہ (1983ء-1989ء)
جب روس نے افغانستان پر حملا کیا تو پاکستان کو روس سے بہت خطرہ تھا۔ اس لیے پاک فضائیہ نے اپنے آپ کو جدید اسلحے سے لیس کرنے کا فیصلہ کیا۔
فرانس نے پاکستان کو اپنے نئے میراج 2000 بیچنے کی پیشکش کی لیکن پاک فضائیہ کے اعلی افسران ایف-16 یا ایف-18 خریدنے کا سوچ رہے تھے۔ لیکن امریکہ نے ایف-16 اور ایف-18 بیچنے سے انکار کر دیا اور ان کی جگہ ایف-5، ایف-20 اور اے-10 تھنڈربولٹ بیخنے کی آفر کی۔ لیکن رونلڈ ریگن جب امریکہ صدر بنا تو اسنے ایف-16 کو بیچنے کا فیصلا کیا۔ اس معاملے میں جنرل ضیاء کی ضد کام کر گئی جو ایف 16 لینے پر ڈٹ گئے تھے
1987ء سے 1997ء تک پاک فضائیہ نے اپنے ایف-7 اور میراج-3 لڑاکا جہازوں کو تبدیل کرنے کے ليے ایف-16 خریدے۔
(1991ء - 2001ء)
1990ء سے پاکستان پر اس کے ایٹمی پروگرام کی وجہ سے کئی امریکی پابندیاں لگیں جس کی وجہ سے پاکستان کو امریکی 71 ایف-16 نہیں ملے۔ بلاشبہ یہ اس وقت کی بے نظیر حکومت کی بڑی ناکامی تھی بلکہ صحیح معنوں میں طیارے حاصل کرنے کی کوشش ہہی نہیں کی گئی 1998ء میں جب پاکستان نے اپنا پہلا ایٹمی دھماکا کیا تو اس پر نا صرف امریکا نے بلکہ کئی اور دوسرے یورپی ممالک نے کئی پابندیاں لگا دیں۔ جس کی وجہ سے پاک فضائیہ کئی نئے لڑاکا جہاز خریدنے سے محروم رہی۔ جس کی وجہ سے پاکستان نے خود ہوائی جہاز بنانے کا فیصلہ کیا اور پاکستان نے چین کے ساتھ مل کر کے-8 تربیتی ہوائی جہاز بنایا اور اس کے علاوہ پاکستان چین کے ساتھ مل کر جےایف-17 تھنڈر لڑاکا جہاز بھی بنا رہی ہے جس کو کامرہ پاکستان میں بنایا جا رہا ہے۔
موجودہ
پاک فضائیہ کے پاس اس وقت ایف-7، میراج-3، میراج-5، ایف-16 اور کیو-5 طیارے ہیں۔ ان سب کو ملا کر 1530 کل طیارے بنتے ہیں۔ پاک فضائیہ اپنے میراج-3 طیاروں کو روز-1 اور روز-3 سے ترقی یافتہ بنا رہی ہے۔ اس کے علاوہ پاکستان ایروناٹیکل کمپلکس میں 150 جے ایف-17 تھنڈر طیارے بھی بنانا شروع کر دیے ہیں۔ جن کا پہلا سکواڈرن پاک فضائیہ میں شامل ہو چکا ہے
12 اپریل 2006 پاکستانی حکومت نے نئے 77 ایف-16 طیاروں کو امریکا سے خریدنے کا سودا کیا۔ جن کی قیمت 3.5 بلین $ ہے۔ لیکن اب پاکستان صرف 44 ایف-16 خریدے گا اور اس میں شاید دوسرے جہاز بھی شامل کیے جاسکتے ہیں مثلا یورو فائیٹر-2000 یا ڈیسالٹ-رافیل وغیرہ۔ پاکستانی حکومت نے چین سے نئے 50 جے-10 لڑاکا جہاز بھی خریدنے کا فیصلہ کیا۔ اس کے علاوہ مندرجہ ذیل ہتھیار پاکستان نے ابھی خریدنے ہیں۔
گول نشان
