پاکستان کے ڈویژن
ڈویژن صوبوں اور اضلاع کے درمیان پاکستان میں حکومت کی تیسرے درجے کی تقسیم ہیں۔ ضلعی حکومتوں کے ذریعے مقامی حکومت کے لیے راستہ بنانے کے لیے سابق صدر پرویز مشرف کی حکومت کی طرف سے 2000ء میں ختم کر دیا گیا تھا۔ اگست 2008ء میں کچھ صوبوں میں اس تقسیم کو بحال کر دیا گیا۔ پنجاب نے اس میں پہل کی اور آٹھ ڈویژنوں کو بحال کر دیا۔[1]

پاکستان کے چاروں صوبے انتظامی "ڈویژنوں" میں تقسیم ہیں۔ ڈویژن کا اطلاق وفاقی دارالحکومت اور قبائلی علاقہ جات پر نہیں ہوتا۔
تاریخ
انتظامی ڈویژنوں نوآبادیاتی دور سے حکومت کا ایک لازمی درجے کے طور پر قائم کیا۔ اور صوبوں کو برطانوی راج کے دوران ڈویژنوں میں تقسیم کیا گیا جو خود اضلاع میں تقسیم تھے۔
1947ء میں آزادی کے بعد پاکستان دو حصوں پر مشتمل - مشرقی پاکستان اور مغربی پاکستان جبکہ بھارت ایک الگ ملک بنا۔ پاکستان مِیں انتظامی ڈویژنوں کو از سر نو ترتیب دیا گیا۔
نئے ڈویژن
مغربی پاکستان تحلیل کے بعد چاروں نئے صوبوں میں ڈویژنوں دوبارہ منظم کیے گئے۔
تنسیخ
ضلعی حکومتوں کے ذریعے مقامی حکومت کے لیے راستہ بنانے کے لیے سابق صدر پرویز مشرف کی حکومت کی طرف سے 2000ء میں ختم کر دیا گیا تھا۔
بحالی
2008ء میں عام انتخابات کے بعد نئی حکومت نے تمام صوبوں کے ڈویژنوں کو بحال کرنے کا فیصلہ کیا۔[2]
فی الوقت پنجاب کے ساتھ نو ڈویژن (اور 36 اضلاع کی کل) ہیں۔ ساہیوال ڈویژن تازہ ترین اضافہ ہے۔
سندھ میں 2010ء میں مقامی حکومتوں باڈیز کی مدت گزر جانے کے بعد ڈویژنل کمشنرز نظام بحال کرنے کے لیے کہا گیا۔[3][4][5]
جولائی 2011ء میں کراچی شہر میں انتہائی تشدد کی لہر اور پیپلز پارٹی سندھ میں اکثریتی جماعت اور متحدہ قومی موومنٹ کے درمیان سیاسی اختلافات اور ایم کیو ایم کے سندھ کے گورنر کے مستعفی ہونے کے بعد حکومت سندھ نے صوبے میں کمشنریٹ نظام کو بحال کرنے کا فیصلہ کیا۔ جس کے نتیجہ میں سندھ کے پانچ ڈویژن اپنے متعلقہ اضلاع کے ساتھ یعنی، کراچی ڈویژن، حیدر آباد ڈویژن، سکھر ڈویژن، میرپور خاص ڈویژن اور لاڑکانہ ڈویژن کو بحال کر دیا گیا۔[6]
ڈویژن
بلوچستان کے ڈویژن | ||
---|---|---|
ڈویژن | رقبہ (کلومیٹر²) | دار الحکومت |
قلات | 140,612 | خضدار |
مکران | 52,067 | تربت |
نصیر آباد | 16,946 | نصیر آباد |
کوئٹہ | 64,310 | کوئٹہ |
سبی | 27,055 | سبی |
ژوب | 46,200 | لورالائی |
خیبر پختونخوا کے ڈویژن | ||
---|---|---|
ڈویژن | رقبہ (کلومیٹر²) | دار الحکومت |
بنوں | 4,391 | بنوں |
ڈیرہ اسماعیل خان | 9,005 | ڈیرہ اسماعیل خان |
ہزارہ | 17,194 | ایبٹ آباد |
کوہاٹ | 7,012 | کوہاٹ |
مالاکنڈ | 29,872 | سیدو شریف |
مردان | 3,046 | مردان |
پشاور | 4,001 | پشاور |
پنجاب کے ڈویژن | ||
---|---|---|
ڈویژن | رقبہ (کلومیٹر²) | دار الحکومت |
بہاولپور | 45,588 | بہاولپور |
ڈیرہ غازی خان | 38,778 | ڈیرہ غازی خان |
فیصل آباد | 17,917 | فیصل آباد |
گوجرانوالہ | 17,206 | گوجرانوالہ |
لاہور | 16,104 | لاہور |
ملتان | 21,137 | ملتان |
راولپنڈی | 22,255 | راولپنڈی |
سرگودھا | 26,360 | سرگودھا |
ساہیوال | 10,302 | ساہیوال |
سندھ کے ڈویژن | ||
---|---|---|
ڈویژن | رقبہ (کلومیٹر²) | دار الحکومت |
حیدر آباد | 48,670 | حیدر آباد |
کراچی | 3,528 | کراچی |
لاڑکانہ | 15,543 | لاڑکانہ |
میرپور خاص | 38,421 | میر پور خاص |
سکھر | 34,752 | سکھر |
آبادی
ڈویژن | آبادی-1998 | آبادی-1981 | رقبہ (کلومیٹر²) | دار الحکومت |
---|---|---|---|---|
آزاد کشمیر | 2,800,000 | 1,980,000 | 11,639 | مظفرآباد |
بہاولپور | 7,635,591 | 4,668,636 | 45,588 | بہاولپور |
بنوں | 1,165,692 | 710,786 | 4,391 | بنوں |
ڈیرہ غازی خان | 6,503,590 | 3,746,837 | 38,778 | ڈیرہ غازی خان |
ڈیرہ اسماعیل خان | 1,091,211 | 635,494 | 9,005 | ڈیرہ اسماعیل خان |
فیصل آباد | 2,885,685 | 6,667,425 | 17,917 | فیصل آباد |
قبائلی علاقہ جات | 3,176,331 | 2,198,547 | 27,220 | اسلام آباد |
گوجرانوالہ | 4,431,058 | 7,522,352 | 17,206 | گوجرانوالہ |
ہزارہ | 3,505,581 | 2,701,257 | 17,194 | ایبٹ آباد |
حیدرآباد | 6,829,537 | 4,678,290 | 48,670 | حیدرآباد |
اسلام آباد | 805,235 | 204,364 | 906 | اسلام آباد |
قلات | 1,457,722 | 1,044,174 | 140,612 | خضدار |
کراچی | 15,856,318 | 5,437,984 | 3,528 | کراچی |
کوہاٹ | 1,307,969 | 758,772 | 7,012 | کوہاٹ |
لاہور | 4,248,641 | 8,670,358 | 16,104 | لاہور |
لاڑکانہ | 4,233,076 | 2,746,201 | 15,543 | لاڑکانہ |
مکران | 832,753 | 652,602 | 52,067 | تربت |
مالاکنڈ | 4,262,700 | 2,466,767 | 29,872 | سیدو |
مردان | 2,486,904 | 1,506,500 | 3046 | مردان |
میر پور خاص | 3,936,349 | 2,419,745 | 38,421 | میر پور خاص |
ملتان | 11,577,431 | 7,533,710 | 21,137 | ملتان |
نصیر آباد | 1,076,708 | 699,669 | 16,946 | نصیر آباد |
شمالی علاقہ جات | 910,000 | 562,000 | 72,520 | گلگت |
پشاور | 3,923,588 | 2,281,752 | 4,001 | پشاور |
کوئٹہ | 1,699,957 | 880,618 | 64,310 | کوئٹہ |
راولپنڈی | 6,659,528 | 4,552,495 | 22,255 | راولپنڈی |
سرگودھا | 5,679,766 | 3,930,628 | 26,360 | سرگودھا |
ساہیوال | 6,271,247 | 10,302 | ساہیوال | |
سبی | 494,894 | 305,768 | 27,055 | سبی |
سکھر | 5,584,613 | 3,746,446 | 34,752 | سکھر |
ژوب | 1,003,851 | 749,545 | 46,200 | لورالائی |
حوالہ جات
- "Office of Div Commissioner restored"۔ مورخہ 26 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔
- "Commissionerate system restored"۔ مورخہ 26 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔
- "Commissioner system to be restored soon: Sindh CM"۔ مورخہ 26 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔
- "Commissioner system to be restored soon: Durrani"۔ مورخہ 6 جنوری 2019 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔
- "Sindh: Commissioner system may be revived today"۔ مورخہ 6 جنوری 2019 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔
- "Commissioners, DCs posted in Sindh"۔ مورخہ 26 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔