ظہیر الدین محمد بابر
ظہیر الدین محمد بابر (پیدائش: 1483ء - وفات: 1530ء) ہندوستان میں مغل سلطنت کا بانی تھا۔ انہیں ماں پیار سے بابر (شیر) کہتی تھی۔ اس کاباپ عمر شیخ مرزا فرغانہ (ترکستان) کا حاکم تھا۔ باپ کی طرف سے تیمور اور ماں قتلغ نگار خانم کی طرف سے چنگیز خان کی نسل سے تھا۔ اس طرح اس کی رگوں میں دو بڑے فاتحین کا خون تھا۔ بارہ برس کا تھا کہ باپ کا انتقال ہو گیا۔ چچا اور ماموں نے شورش برپا کردی جس کی وجہ سے گیارہ برس تک پریشان رہا۔ کبھی تخت پر قابض ہوتا اور کبھی بھاگ کر جنگلوں میں روپوش ہوجاتا۔ بالآخر 1504ء میں بلخ اور کابل کا حاکم بن گیا۔ یہاں سے اس نے ہندوستان کی طرف اپنے مقبوضات کو پھیلانا شروع کیا۔
مغل شہنشاہ | ||||
---|---|---|---|---|
| ||||
(فارسی میں: ظهیرالدین محمد بابُر) | ||||
![]() | ||||
مغل شہنشاہ | ||||
دور حکومت | 30 اپریل 1526 (قدیم تقویم) — 26 دسمبر 1530 (قدیم تقویم) | |||
تاج پوشی | رسمی تاجپوشی نہیں ہوئی | |||
چغتائی / فارسی | بابر | |||
خطاب | السلطان الاعظم والخاقان المکرم پادشاہ غازی شاہِ فرغانہ (1495–1497) ، شاہِ سمرقند (1497) ، شاہِ کابل (1501–1530) | |||
معلومات شخصیت | ||||
پیدائش | 14 فروری 1483 اندیجان | |||
وفات | 26 دسمبر 1530 (47 سال) آگرہ | |||
مدفن | باغ بابر | |||
تاریخ دفن | 1531 | |||
شہریت | ![]() | |||
مذہب | سنی اسلام | |||
زوجہ | عائشہ سلطان بیگم بی بی مبارکہ ماہم بیگم معصومہ سلطان بیگم زینب سلطان بیگم | |||
اولاد | مرزا ہندال ، گلبدن بیگم ، نصیر الدین محمد ہمایوں ، کامران مرزا ، عسکری مرزا ، فخر النسا ، گل چہرہ بیگم ، التون بشیک | |||
والد | عمر شیخ مرزا | |||
والدہ | قتلغ نگار خانم | |||
خاندان | خاندانِ تیمور | |||
نسل | ہمایوں ، کامران مرزا ، عسکری مرزا ، ہندال مرزا ، گلبدن بیگم ، فخر النساء ، التون بِشِک | |||
خاندان | مغل | |||
دیگر معلومات | ||||
پیشہ | شاعر ، آپ بیتی نگار | |||
کارہائے نمایاں | بابرنامہ | |||
پہلی جنگ پانی پت:21 اپریل 1526ء
مغل بادشاہ ظہیر الدین بابر اور سلطان ابراہیم لودھی شاہ دہلی کے درمیان میں 1526ء میں پانی پت کے میدان میں ہوئی۔ سلطان ابراہیم لودھی کی فوج ایک لاکھ جوانوں پر مشتمل تھی۔ اور بابر کے ساتھ صرف بارہ ہزار آدمی تھے۔ مگر بابر خود ایک تجربہ کار سپہ سالار اور فن حرب سے اچھی طرح واقف تھا۔ سلطان ابراہیم لودھی کی فوج نے زبردست مقابلہ کیا۔ مگر شکست کھائی۔ سلطان ابراہیم لودھی اپنے امرا اور فوج میں مقبول نہ تھا۔ وہ ایک شکی مزاج انسان تھا، لاتعداد امرا اس کے ہاتھوں قتل ہوچکے تھے، یہی وجہ ہے کہ دولت خان لودھی حاکم پنجاب نے بابر کو ہندوستان پر حملہ کررنے کی دعوت دی اور مالی وفوجی مدد کا یقین دلایا۔
بابراور ابراہیم لودھی کا آمناسامنا ہوا تو لودھی فوج بہت جلدتتر بتر ہو گئی۔ سلطان ابراہیم لودھی مارا گیا اور بابر فاتح رہا۔ پانی پت کی جنگ میں فتح پانے کے بعد بابر نے ہندوستان میں مغل سلطنت کی بنیاد رکھی۔ بابر فاتحانہ انداز میں دہلی میں داخل ہوا۔ یہاں اس کا استقبال ابراہیم لودھی کی ماں بوا بیگم نے کیا۔ بابر نے نہایت ادب واحترام سے اسے ماں کا درجہ دیا۔ دہلی کے تخت پر قبضہ کر نے کے بعد سب سے پہلے اندرونی بغاوت کو فرو کیا پھر گوالیار، حصار، ریاست میوات، بنگال اور بہار وغیرہ کو فتح کیا۔ اس کی حکومت کابل سے بنگال تک اور ہمالیہ سے گوالیار تک پھیل گئی۔ 26 دسمبر، 1530ء کو آگرہ میں انتقال کیا اور حسب وصیت کابل میں دفن ہوا۔ اس کے پڑپوتے جہانگیر نے اس کی قبر پر ایک شاندار عمارت بنوائی جو بابر باغ کے نام سے مشہور ہے۔ بارہ سال کی عمر سے مرتے دم تک اس بہادر بادشاہ کے ہاتھ سے تلوار نہ چھٹی اور بالآخر اپنی آئندہ نسل کے لیے ہندوستان میں ایک مستقل حکومت کی بنیاد ڈالنے میں کامیاب ہوا۔ تزک بابری اس کی مشہور تصنیف ہے جس سے پتا چلتا ہے کہ وہ نہ صرف تلوار کا دھنی تھا، بلکہ قلم کا بھی بادشاہ تھا۔ فارسی اور ترکی زبانوں کا شاعر بھی تھا اور موسیقی سے بھی خاصا شغف تھا۔
ظہیر الدین محمد بابر پیدائش: 14 فروری 1483 وفات: 26 دسمبر 1530 | ||
شاہی القاب | ||
---|---|---|
ماقبل کوئی نہیں |
مغل شہنشاہ 21 اپریل 1526ء— 26 دسمبر 1530ء |
مابعد نصیرالدین ہمایوں |