پاکستان کی بین الاقوامی درجہ بندی

یہ پاکستان کی بین الاقوامی درجہ بندی کی فہرست ہے۔

زراعت

میداندرجہ بندیتاریخ
پھول گوبھی اور شاخ گوبھی، پیداوار: 227,591 ٹن92011
ماہی گیری، پیداوار: 515,095 ٹن362005
کپاس، پیداوار: 2,215,000 میٹرک ٹن42012
مال مویشی (گدھا)12006
پیاز، پیداوار: 1,701,100 میٹرک ٹن72012
آم، پیداوار: 1.95 ملین ٹن52012
انگور, غیر مصدقہ پیداوارغیر مصدقہ2010
گندم، پیداوار: 24.2 ملین میٹرک ٹن92010

شہر

فہرست پاکستانی درجہ بندی نوٹس
شہروں کی آبادیدوسراشہر: لاہور

(لاہور 34ویں درجہ پر)

میٹروپولیٹن علاقہ جات20واںشہر: کراچی
شہری علاقہ جات7واںشہر:کراچی (لاہور کا درجہ 42واں)

جغرافیہ

فہرست پاکستانی درجہ بندی/کل ممالک نوٹس
کل رقبہ34واں/233*بشمول شمالی علاقہ جات
ساحلی لمبائی82واں/196
بلند ترین نقطہدوسرا/241کے ٹو دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی ہے

آبادیات

فہرست پاکستانی درجہ بندی/تمام ممالک مآخذ نوٹس
شرح بار آوری52واں/223سی آئی اے، ٹی ایف آر درجہ بندی
انگریزی بولنے والے افرادتیسرا/133فہرست ممالک بلحاظ انگریزی بولنے والے افراد
ہیومین ڈویلپمنٹ انڈیکس146واں/177اقوام متحدہ ڈویلپمنٹ پروگرام کی ہیومن ڈویلمنٹ رپورٹ
مشعر کیفیت حیات93واں/111اکانومسٹ انٹیلیجنس یونٹ2005 تخمینہ
شرح خواندگی159واں/177فہرست ممالک بلحاظ شرح خواندگی
آبادی6واں/221سی آئی اے ورلڈ فیکٹ بککل آبادی کا 2008ء میں تخمینہ۔, 172,800,048
کثافت آبادی58واں/241اکانومسٹ انٹیلیجنس یونٹفہرست ممالک بلحاظ کثافت آبادی

معیشت

فہرست پاکستانی درجہ بندی/کل ممالک مآخذ نوٹس
اکاؤنٹ بیلنس172/188سی آئی اے ورلڈ فیکٹ بک2007 تخمینہ
برآمدات61/196فہرست ممالک بلحاظ برآمدات2011 تخمینہ
درآمدات49/197فہرست ممالک بلحاظ درآمدات2007 تخمینہ
مشعر اقتصادی آزادی93/157[1]وال سٹریٹ جرنل اور ہیریٹیج فاونڈیشن2008 تخمینہ
جی ڈی پی (فرضی) فی کس135/182بین الاقوامی مالیاتی فنڈ2006 تخمینہ
جی ڈی پی (فرضی)45/181بین الاقوامی مالیاتی فنڈ2006 تخمینہ
جی ڈی پی (پی پی پی)26/179بین الاقوامی مالیاتی فنڈ2007 تخمینہ
جی ڈی پی (پی پی پی) فی کس127/179بین الاقوامی مالیاتی فنڈ2007 تخمینہ
عالمی تقابلی روداد91/125ورلڈ اکنامک فورم2006-2007
مشعر سہولیات کاروبار76/178عالمی بنک
لاہور فورس10/222سی آئی اے ورلڈ بک
شرح افراط زر163/224سی آئی اے ورلڈ بک2007 تخمینہ
ذخائر قدرتی گیس29/207سی آئی اے ورلڈ بک2006 تخمینہ
59/155 بین الاقوامی کرنسی اور سونے کے ذخائرسی آئی اے ورلڈ بک31 دسمبر 2007 تخمینہ

ماحولیات

عالمگیریت

عسکریہ

سیاسی

فہرست عالمی بنک 2012 2010 2009 2008 2007 2006 2005 2004 2003 2002 Source
مشعر ادراک بدعنوانی
 
143/182
 
2.3 [3]
[143]
2.4 [4]
[139]
2.5 [5]
[134]
2.4 [6]
[138]
2.2 [7]
[142]
2.1 [8]
[144]
2.1 [9]
[129]
2.6
 
شفافیت بین الاقوامی
 
نامہ نگار بلا سرحدیں
 
151/178
 
56.17
[151]
65.67
[159]
54.88
[152]
64.83
[152]
70.33
[157]
60.75
[150]
61.75
[150]
39.00
[128]
44.67
[119]
نامہ نگار بلا سرحدیں
 
مشعر جمہوریت
 
108/167
 
4.46 [10]
[108]
3.92 [11]
[113]
اکانومسٹ انٹیلیجنس یونٹ
 
مشعر ناکام ریاست
 
10/177 [12]
 
102.5
[10]
104.1
[10]
103.8
[9]
100.1
[12]
103.1
 
89.4
 
فنڈ فار پیس and خارجہ پالیسی
 

ابلاغیات

فہرست عالمی بنک آبادیات (تخمینہ)
تعداد مستعمل خطوط ہاتف 33/232[13] 4.546 ملین (2008)
موبائل فون 9/222[14] 91.44 ملین (2009)
موبائل فون 57/233[15] 330,466 (2010)
تعداد انٹرنیٹ صارفین 27/212[16] 18.96 ملین (2012)

مزید دیکھیے

حوالہ جات

  1. http://www.heritage.org/research/features/index/countries.cfm
  2. KOF Globalisation Index – KOF Swiss Economic Institute | ETH Zurich
  3. "مشعر ادراک بدعنوانی 2010"۔ مورخہ 26 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔
  4. "مشعر ادراک بدعنوانی 2009"۔
  5. "مشعر ادراک بدعنوانی 2008"۔ مورخہ 6 جنوری 2019 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔
  6. "مشعر ادراک بدعنوانی 2007"۔
  7. "مشعر ادراک بدعنوانی 2006"۔ مورخہ 9 جنوری 2019 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔
  8. "مشعر ادراک بدعنوانی 2005"۔ مورخہ 11 جنوری 2019 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔
  9. "مشعر ادراک بدعنوانی 2004"۔
  10. "مشعر جمہوریت 2008" (پی‌ڈی‌ایف)۔
  11. "مشعر جمہوریت 2007" (پی‌ڈی‌ایف)۔ The Economist۔
  12. "مشعر ناکام ریاست 2010"۔ مورخہ 26 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔
  13. "تعداد مستعمل خطوط ہاتف"۔ سنٹرل انٹیلیجنس ایجنسی۔ مورخہ 26 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 30 نومبر 2010۔
  14. "Telephone - موبائل فون استعمال کنندگان"۔ سنٹرل انٹیلیجنس ایجنسی۔ مورخہ 26 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 30 نومبر 2010۔
  15. "تعداد جالبینی میزبان"۔ سنٹرل انٹیلیجنس ایجنسی۔ مورخہ 26 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 30 نومبر 2010۔
  16. "تعداد انٹرنیٹ صارفین"۔ سنٹرل انٹیلیجنس ایجنسی۔ مورخہ 26 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 30 نومبر 2010۔

بیرونی روابط

This article is issued from Wikipedia. The text is licensed under Creative Commons - Attribution - Sharealike. Additional terms may apply for the media files.