پاکستان کا پرچم
پاکستان کے قومی پرچم کا ڈیزائن سید امیر الدین کدوائی نے قائد اعظم کی ہدایت پر مرتب کیا تھا۔ یہ گہرے سبز اور سفید رنگ پر مشتمل ہے جس میں تین حصے سبز اور ایک حصہ سفید رنگ کا ہوتا ہے۔سبز رنگ مسلمانوں اور سفید رنگ پاکستان میں رہنے والی اقلیتوں کو ظاہر کرتا ہے، جبکہ سبز حصے کے بالکل درمیان میں چاند (ہلال) اور پانچ کونوں والا ستارہ ہوتاہے، سفید رنگ کے چاند کا مطلب ترقی اور ستارے کا مطلب روشنی اور علم کو ظاہر کرتا ہے۔کسی سرکاری تدفین کے موقع پر’ 21′+14′، 18′+12′، 10′+6-2/3′، 9′+6-1/4سائز کا قومی پرچم استعمال کیا جاتا ہے اور عمارتوں پر لگائے جانے کے لیے 6′+4′ یا3′+2′کا سائز مقرر ہے۔ پاکستانی پرچم کو پاکستانی آئین ساز اسمبلی نے 11 اگست 1947ء کو آزادی سے 3 دن قبل اپنایا تھا۔ تقسیم ہند کے بعد جب پاکستان ایک آزاد ریاست بنا تب ہی اسے ڈومنین پاکستان کا قومی پرچم تسلیم کر لیا گیا۔[1][2][3]
![]() | |
نام | پرچمِ ستارہ و ہلال |
---|---|
استعمالات | قومی پرچم ![]() |
تناسب | 2:3 |
اختیاریت | 11 اگست، 1947 |
نمونہ | تیز سبز رنگ زمین پر سفید چاند اور ستارہ، باہیں جانب ایک عمودی سفید پٹی۔ |
نمونہ ساز | امیر الدین کدوائی |


سرکاری گاڑیوں اور کاروں پر12″+8″کے سائز کا پرچم لگایا جاتا ہے جبکہ میزوں پر رکھنے کے لیے پرچم کا سائز 6-1/4″+4-1.4″ مقرر ہے۔ پاکستان کے قومی پرچم کے لہرانے کی تقاریب یوم پاکستان (23 مارچ)، یوم آزادی (14 اگست)، یوم قائد اعظم (25 دسمبر) منائی جاتی ہیں یا پھر حکومت کسی اور موقع پر لہرانے کا اعلان کرے۔ اسی طرح قائد اعظم کے یوم وفات (11 ستمبر) ، علامہ اقبال کے یوم وفات (21 اپریل) اور لیاقت علی خان کے یوم وفات (16 اکتوبر) پر قومی پرچم سرنگوں رہتاہے یا پھر کسی اور موقع پر کہ جس کا حکومت اعلان کرے، پرچم کے سرنگوں ہونے کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ ایسی حالت میں پرچم ڈنڈے کی بلندی سے قدرے نیچے باندھا جاتاہے ۔ اس سلسلے میں بعض افراد ایک فٹ اور بعض دو فٹ نیچے بتاتے ہے۔سرکاری دفاتر کے علاوہ قومی پرچم جن رہائشی مکانات پر لگایا جا سکتاہے ان میں صدر پاکستان ، وزیراعظم پاکستان،چیئرمین سینٹ، سپیکر قومی اسمبلی، صوبوں کے گورنر، وفاقی وزارا یا وہ لوگ جنہیں وفاقی وزیر کا درجہ حاصل ہو، صوبوں کے وزارءاعلیٰ اور صوبائی وزیر، چیف الیکشن کمشنر، ڈپٹی چیئرمین آف سینٹ، ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی، صوبائی اسمبلیوں کے سپیکر، دوسرے ممالک میں پاکستانی سفیروں کی رہائش گاہیں شامل ہے۔ پہلے ڈویژن کے کمشنر اور ضلع کے ڈپٹی کمشنرکو بھی اپنی رہائش گاہوں پر قومی پرچم لگانے کی اجازت تھی۔ قبائلی علاقوں کے پولیٹیکل ایجنٹ بھی اپنے گھر پر قومی پرچم لگا سکتے ہے۔ جبکہ اس ہوائی جہاز ، بحری جہاز اور موٹر کار پر بھی قومی پرچم لہرایا جاتا ہے کہ جس میں صدر پاکستان، وزیر اعظم پاکستان، چیئرمین سینٹ، سپیکر قومی اسمبلی، چیف جسٹس آف پاکستان، صوبوں کے گورنر، صوبوں کے وزارءاعلیٰ اور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سفر کر رہے ہوں۔
تاریخ
دوسری جنگ عظیم سے قبل ہندو اور مسلم مل جل کر رہتے تھے۔ ہندوستان میں کئی راجے اور رجواڑے تھے جہاں تمام مذہب کے ماننے والے آپس میں بضائی چارہ اور محبت کی مثال پیش کرتے تھے۔ برطانوی راج میں بھی کچھ زیادہ فرق نہیں آیا مگر جب لوگون کا سیاسی شعور بیدار ہوا اور سیاست کو مذہب کی بنیاد بنا لیا گیا تب ایک طرف آل انڈیا مسلم لیگ کا قیام ہوا وہیں دوسری کانگریس بھی بنی۔ دوسری جنگ عظیم کے بعد 1947ء میں ہندوستان کو برطانوی سامراج سے آزادی ملی اور تقسیم جیسا جانکاہ واقعہ پیش آیا۔ مسلم لیگ نے پاکستان کی قیادت کی اور پرے پرچم کو پاکستان کا پرچم کے طور پر منظور کیا۔ [حوالہ درکار]
علامت
پرچم میں سبز رنگ پاکستان میں مسلمانوں کی اکثریت کو ظاہر کرتا ہے جبکہ سفید دھاری اقیلتوں کی نشاندہی کرتی ہے۔ ہلال اسلام کی علامت ہے اور پانچ کونوں والا ستارہ پانچ ارکان اسلام کی علامت ہے۔[4] پرچم کا سبز رنگ اسلام اور اس اور مذہب کی آزادی کا نشان زد کرتا ہے۔۔[5] پرچم پاکستان کی اصل بنیاد آل انڈیا مسلم لیگ کے پرچم پر ہے۔ اور پرچم مسلم لیگ سلطنت دہلی، پرچم سلطنت عثمانیہ اور پرچم مغلیہ سلطنت سے متاثر ہے۔
ڈیزائن
پرچم پاکستان کا ڈیزائن مجلس قانون ساز نےت منظور کیا تھا۔ پرچم گہرے سبز رنگ کا پوگا جس کی طوالت (3:2) مستطیل نما ہوگی۔ 3 کو الف اور 2 کو ب مانا جا سکتا ہے۔ اس کے ساتھ ہرے رنگ کے حصہ کے چوتھائی بربر ایک سفید پٹی ہو گی جسے ج مانا جائے۔ گہرے سبز رنگ والے حصہ میں ایک ہلال اور پانچ رکنی ستارہ ہوگا۔
ماپ
پاکستانی وزارت داخلہ نے پرچم کے مندرجہ ذیل ماپ پیش کیے ہیں:
- تقاریب میں: 24′ × 16′، 21′ × 14′، 18′ × 12′، 11′ × 6 2⁄3′ or 9′ × 6 1⁄4′۔
- عمارتوں پر: 6′ × 4′ or 3′ × 2′۔
- کاروں پر:24″ × 16″۔
- میزوں پر: 10 1⁄4″ × 8 1⁄4″۔
رنگ
![]() |
سبز | سفید |
---|---|---|
آر جی بی رنگ ماڈل | 1/65/28 | 255/255/255 |
اساس سولہ کا نظام | #01411C | #FFFFFF |
CMYK | 92/17/100/73 | 0/0/0/0 |
قومی پرچم کا پروٹوکول
- کوئی دوسرا پرچم یا دوسرےرنگ کا پرچم زیادہ اونچا نہیں ہونا چاہیے۔
- اگر دوسرے ملک کے پرچموں کے ساتھ اسے بھی لہرایا جائے تو سب کی اونچائی برابر ہو۔ پرچم پاکستان کسی سے نیچا نہ ہو۔
- اگر دو پرچم یا دو رنگ کے پرچم ہوں تو قومی پرچم داہنے جانب ہو۔ دو سے زیادہ کی صورت میں قومی پرچم درمیان میں ہو۔ اگر دو سے زیادہ پرچم جفت عدد میں ہو تو درمیان میں پہلے دائیں جانب قومی پرچم ہونا چاہئے۔
- اگر صوبائی، فوج یا کسی صنعت کے پرچم کے ساتھ لہرایا جائے تو قومی پرچم اونچا ہو۔
قومی پرچم لہرانے کے ایام
تاریخ | حالت | وجہ[6] |
---|---|---|
March 23 | Full-mast | Pakistan Day: Adoption of the قرارداد پاکستان (1940) and declaration of the اسلامی جمہوریہ (1956) |
April 21 | Half-mast | Death Anniversary of the قومی شاعر, محمد اقبال (1938) |
August 14 | Full-mast | یوم آزادی پاکستان (1947) |
September 11 | Half-mast | Death Anniversary of the بابائے قوم, محمد علی جناح (1948) |
November 9 | Full-mast | Birthday of Muhammad Iqbal |
December 25 | Full-mast | Birthday of Muhammad Ali Jinnah |
مشابہ پرچم
پرچم ترکی پرچم موریتانیہ پرچم ملائشیا پرچم الجزائر پرچم لیبیا پرچم تونس پرچم آذربائیجان پرچم ترکمانستان پرچم ازبکستان پرچم مالدیپ پرچم اتحاد القمری پرچم سنگاپور
مزید دیکھیے
حوالہ جات
- "Pakistan Flag specification: Resolution Passed by Constituent Assembly"۔ Pakistan.org۔ اخذ شدہ بتاریخ 2007-12-11۔
- "Parliamentary History"۔ National Assembly of Pakistan۔ مورخہ 2007-10-24 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 2007-12-11۔
- "Parliamentary History of Pakistan" (پیڈیایف)۔ Parliamentary Division, Government of Pakistan۔ مورخہ 2008-02-16 کو اصل (PDF) سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 2007-12-11۔
- "Pakistan flag"۔ Ministry of Information and Broadcasting, Government of Pakistan۔ مورخہ 2009-03-05 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 2007-12-11۔
- "Basic Facts"۔ Ministry of Information and Broadcasting, Government of Pakistan۔ اخذ شدہ بتاریخ 2007-12-11۔
- "Pakistan Flag"۔ Ministry of the Interior, Government of Pakistan۔ مورخہ 2007-11-14 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 2007-12-11۔