قومی ترانہ (پاکستان)

پاکستان کا قومی ترانہ پہلی بار 1954ء میں نشر ہوا۔ اس کی دھن احمد جی چھاگلہ نے ترتیب دی جبکہ ترانے کے بول حفیظ جالندھری نے تخلیق کیے۔ قومی ترانے سے قبل پاکستان زندہ باد بطور قومی ترانہ استعمال ہوا کرتا تھا۔

قومی ترانہ
National Anthem

قومی ترانہ  پاکستان
مصنف حفیظ جالندھری
، جون 1952ء
موسیقی احمد جی چھاگلہ
، 21 اگست 1949ء
منتخب 13 اگست 1954ء
موقوف تا حال

نمونہ موسیقی
قومی ترانہ (سازینہ)

مراحل

شاعر

قومی ترانہ نامور شاعر ابو لاثر حفیظ جالندھری کا تحریر کردہ ہے، جو جون 1954ء میں منظور ہوا۔

موسیقار

قومی ترانہ کی دھن مشہور موسیقار احمد جی چھاگلہ نے مرتب کی تھی، جس کا کل دورانیہ 80 سیکنڈ پر محیط ہے۔

منتخب ساز

قومی ترانہ بجانے کے لیے منتخب ساز درج ذیل ہیں۔

  1. ولایتی طرز کی بانسری
  2. کلارنٹ
  3. اوبوا
  4. سیکسو فون
  5. کارنٹ
  6. ٹرمپٹ
  7. ہارن
  8. سلائیڈ
  9. ٹرومبون
  10. بیس ٹرومبون
  11. یوفونیم
  12. بے سون
  13. بیس اور ولایتی طرز کے ڈھول
  14. پکولو

قومی ترانے کی منظوری دینے والی کمیٹی

چیرمین

  • جناب ایس ایم اکرام،

ارکان

انگریزی ویکیپیڈیا پر طویل عرصہ تک یہ دعویٰ کیا جاتا رہا کہ پاکستان کا پہلا ترانہ قائداعظم نے جگن ناتھ آزاد سے لکھوایا تھا اور عام لوگوں نے اس پر یقین کرنا شروع کر دیا، تاہم بعد میں محققین نے اس دعوی کو مضحکہ خیز گردانا،[1] جس کے بعد اس دعوی کو ترک کر دیا گیا، مگر بعد میں بھی دہرایا جاتا رہا ہے۔ عقیل عباس جعفری نے اپنی کتاب میں اس قصہ پر تفصیلی تحقیق سے ثابت کیا کہ یہ قصہ جھوٹا ہے۔[2][3]

شاعری

اردو شاعری
پاک سرزمین شاد باد كشورِ حسين شاد باد
تُو نشانِ عزمِ عالی شان ارضِ پاکستان!
مرکزِ یقین شاد باد
پاک سرزمین کا نظام قوّتِ اُخوّتِ عوام
قوم، ملک، سلطنت پائندہ تابندہ باد!
شاد باد منزلِ مراد
پرچمِ ستارہ و ہلال رہبرِ ترقّى و کمال
ترجمانِ ماضی، شانِ حال جانِ استقبال!
سایۂ خدائے ذوالجلال

تنازع

قومی ترانے کے حوالے یہ یہ تنازعہ بھی سامنے آیا کہ پاکستان کا قومی ترانہ حفیظ جالندھری سے پہلے جگن ناتھ آزاد نے لکھا ہے۔ جگن ناتھ آزاد کا لکھا ترانہ اس طر ح ہے۔

اے سرزمینِ پاک !

ذرے تیرے ہیں آج ستاروں سے تابناک

روشن ہے کہکشاں سے کہیں آج تیری خاک

تندیِ حاسداں پہ ہے غالب تیرا سواک

دامن وہ سل گیا ہے جو تھا مدتوں سے چاک

اے سرزمینِ پاک!

-

اب اپنے عزم کو ہے نیا راستہ پسند

اپنا وطن ہے آج زمانے میں سربلند

پہنچا سکے گا اس کو نہ کوئی بھی اب گزند

اپنا عَلم ہے چاند ستاروں سے بھی بلند

اب ہم کو دیکھتے ہیں عطارد ہو یا سماک

اے سرزمینِ پاک!

-

اترا ہے امتحاں میں وطن آج کامیاب

اب حریت کی زلف نہیں محو پیچ و تاب

دولت ہے اپنے ملک کی بے حد و بے حساب

ہوں گے ہم اپنے ملک کی دولت سے فیضیاب

مغرب سے ہم کو خوف نہ مشرق سے ہم کو باک

اے سرزمینِ پاک!

-

اپنے وطن کا آج بدلنے لگا نظام

اپنے وطن میں آج نہیں ہے کوئی غلام

اپنا وطن ہے راہ ترقی پہ تیزگام

آزاد، بامراد، جواں بخت شادکام

اب عطر بیز ہیں جو ہوائیں تھیں زہرناک

اے سرزمینِ پاک!

-

ذرے تیرے ہیں آج ستاروں سے تابناک

روشن ہے کہکشاں سے کہیں آج تیری خاک

اے سرزمینِ پاک!

لیکن تاریخی اعتبار سے جگن ناتھ کے ترانے کے قومی ترانہ ہونے کے شواہد نہیں ملتے [4]۔

حوالہ جات

  1. ڈاکٹر صفدر محمود (6 جون 2010ء)۔ "قائداعظم ، جگن ناتھ آزاد اور قومی ترانہ؟"۔ روزنامہ جنگ۔ Unknown parameter |seperator= ignored (معاونت)
  2. انور سِن رائے (13 اگست 2011ء)۔ "پاکستان کا قومی ترانہ"۔ بی بی سی موقع۔ مورخہ 26 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 13 اگست 2011۔
  3. عقیل عباس جعفری۔ پاکستان کا قومی ترانہ کیا ہے حقیقت؟ کیا ہے فسانہ۔ ورثہ پبلی کیشنز۔ آئی ایس بی این 978-969-9454-02-8۔
  4. قومی ترانہ: دھن، شاعری اور تنازعات - Pakistan - Dawn News
This article is issued from Wikipedia. The text is licensed under Creative Commons - Attribution - Sharealike. Additional terms may apply for the media files.