محمد منشا یاد
محمد منشا یاد (پیدائش: 5 ستمبر 1937ء - وفات: 15 اکتوبر 2011ء) پاکستان سے تعلق رکھنے والے اردو کے ممتاز افسانہ نگار تھے۔
محمد منشا یاد | |
---|---|
پیدائش |
محمد منشا یاد 5 ستمبر 1937ء ٹھٹہ نشتراں گاؤں، برطانوی ہندوستان، (موجودہ فاروق آباد، ضلع شیخوپورہ، پنجاب، پاکستان) |
وفات |
15 اکتوبر 2011ء (74 سال) اسلام آباد، پنجاب، پاکستان |
قلمی نام | یاد |
پیشہ | افسانہ نگار، ادیب |
قومیت | پاکستانی |
اصناف | فکشن |
موضوع | اردو ادب |
شریک حیات | فرحت نسیم اختر |
ویب سائٹ | |
www |
حالات زندگی
منشا یاد 5 ستمبر، 1937ء کو جنڈیالہ شیر خاں، شیخوپورہ، پاکستان میں پیدا ہوئے۔ پیشے کے اعتبار سے وہ سول انجینئر تھے۔ ان کا اصل نام محمد منشا تھا، تاہم انہوں نے منشا یاد کے قلمی نام سے اپنے ادبی سفر کا آغاز کیا۔ ان کا پہلا افسانہ 1955ء میں منظر عام پرآئی۔ رفتہ رفتہ انہوں نے افسانے کی دنیا میں اپنے فن کا لوہا منوایا۔ منشا یاد نے اپنے افسانوں میں جن علامتوں کو استعمال کیا ہے، انہیں سمجھنے کے لیے قاری کو کسی مشکل کا سامنا نہیں کرنا پڑتا۔ منشا یاد نے قاری کا بہت خیال رکھا ہے۔ ان کے تمام افسانے ان کے اسی اسلوب نگارش کے غماز ہیں۔ ان کے افسانوں میں خواب سراب، دُور کی آواز، درخت آدمی، وقت سمندر، ماس اور مٹی،بند مٹھی میں جگنو، خلا اندر خلا، کچی پکی قبریں، مارشل لا سے مارشل لا تک، اورتماشا اعلیٰ ترین افسانے ہیں۔ انہوں نے کئی ناول اور یاد گار ڈرامے بھی تحریر کیے، جن میں بندھن، جنون آواز، پورے چاند کی رات اور راہیں نے ملک گیر شہرت حاصل کی۔ منشا یاد پنجابی میں بھی اُسی روانی اور سہولت سے لکھتے تھے جیسے اردو میں، چنانچہ اُن کے پنجابی ناول ٹانواں ٹانواں تارا کو انتہائی کامیابی کے ساتھ ایک ڈراما سیریل میں ڈھالا گیا جوراہیں کے نام سے پی تی وی سے نشر ہوا۔
اعزازات
فن افسانہ نگاری میں ان کی خدمات کے اعتراف میں حکومت پاکستان نے 2004ء میں انھیں تمغۂ حسنِ کارکردگی سے نوازا تھا۔ 2006ء میں انھیں پنجابی میں بہترین ناول نگاری کا بابا فرید ادبی ایوارڈ بھی دیا گیا جبکہ 2010ء میں انھیں عالمی فروغ ادب ایوارڈ سے بھی سرفراز کیا گیا۔ اس کے علاوہ بھی انہوں نے کئی ایوارڈز حاصل کیے۔
تصانیف
افسانوی مجموعے
- بند مٹھی میں جگنو۔...(1975ء)
- ماس اور مٹی۔...(1980ء)
- خلا اندر خلا۔...(1983ء)
- وقت سمندر۔...(1986ء)
- وگدا پانی۔...(1987ء)
- درخت آدمی۔...(1990ء)
- دور کی آواز۔...(1994ء)
- تماشا۔...(1998ء)
- خواب سرائے۔...(2005ء)
ناول
- ٹانواں ٹانواں تارا۔...(1997ء)
- راہیں (ٹانواں ٹانواں تارا کا اردو ترجمہ)....(2004ء)
متفرقات
- محمد منشا یاد کے تیس منتخب افسانے۔ مرتبہ خاور نقوی۔...(1992ء)
- محمد منشا یاد کے بہترین افسانے۔ مرتبہ امجد اسلام امجد۔...(1993ء)
- منتخب کہانیاں۔ مرتبہ جمیل آزر۔...(1994ء)
- منشا یاد کہانی نمبر۔ لہراں لاہور۔...(1986ء)
- منشا یاد کے منتخب افسانے۔ مرتبہ طاہر اسلم گور اور امجد طفیل۔...(1997ء)
- شہر افسانہ۔ منتخب افسانے۔ مرتبہ منشا یاد۔...(2004ء)
- منشا یاد کے منتخب افسانے۔ مرتبہ ڈاکٹر اقبال آفاقی ....(2007ء)
وفات
منشا یاد نے 15 اکتوبر 2011ء کو اسلام آباد، پاکستان میں وفات پائی اور وہیں آسودہ خاک ہوئے۔