عثمان اول

عثمان خان غازی (عثمان بن ارطغرل، عثمان اول یا عثمان خان غازی) (عثمانی ترکی زبان: عثمان غازى) (پیدائش: 1258ء — وفات: 9 اگست 1327ء ) سلطنت عثمانیہ کا بانی تھا۔

عثمان اول
(عثمانی ترک میں: عُثمان غازى) 
 

معلومات شخصیت
پیدائش سنہ 1258  
سوگوت  
وفات سنہ 1326 (6768 سال) 
سوگوت  
مدفن بورصہ  
شہریت سلطنت عثمانیہ  
زوجہ مال خاتون
رابعہ بالا خاتون  
اولاد اورخان اول  
والد ارطغرل  
والدہ حلیمہ خاتون  
خاندان عثمانی خاندان  
مناصب
سلطان سلطنت عثمانیہ  
دفتر میں
1299  – 1324 
 
اورخان اول  
عملی زندگی
پیشہ حاکم  
عثمان اول کا مقبرہ

خود مختاری

عثمان کے والد ارطغرل کی وفات کے بعد سلاجقہ روم کے دار الحکومت قونیہ پر منگولوں کے قبضے اور سلجوقی سلطنت کے خاتمے کے بعد عثمان کی جاگیر خود مختار ہو گئی جو بعد میں سلطنت عثمانیہ کہلائی۔

عثمان خان کی جاگیر کی سرحد قسطنطنیہ کی بازنطینی سلطنت سے ملی ہوئی تھی۔ یہ وہی بازنطینی حکومت تھی جو عربوں کے زمانے میں رومی سلطنت کے نام سے مشہور تھے جسے الپ ارسلان اور ملک شاہ کے زمانے میں سلجوقیوں نے باجگزار بنالیا تھا اب یہ بازنطینی سلطنت بہت کمزور اور چھوٹی ہو گئی تھی لیکن پھر بھی عثمان خان کی جاگیر کے مقابلے میں بہت بڑی اور طاقتور تھی۔ بازنطینی قلعہ دار عثمان کی جاگیر پر حملے کرتے رہتے تھے جس کی وجہ سے عثمان خان اور بازنطینی حکومت میں لڑائی شروع ہو گئی۔ عثمان نے ان لڑائیوں میں بڑی بہادری اور قابلیت کا ثبوت دیا اور بہت سے علاقے فتح کرلیے جن میں بروصہ کا مشہور شہر بھی شامل تھا۔ بروصہ کی فتح کے بعد عثمان کا انتقال ہو گیا۔

کردار

عثمان بڑا بہادر اور عقلمند حکمران تھا۔ رعایا کے ساتھ عدل و انصاف کرتا تھا۔ اس کی زندگی سادہ تھی اور اس نے کبھی دولت جمع نہیں کی۔ مال غنیمت کو یتیموں اور غریبوں کاحصہ نکالنے کے بعد سپاہیوں میں تقسیم کردیتا تھا۔ وہ فیاض، رحم دل اور مہمان نواز تھا اور اس کی ان خوبیوں کی وجہ سے ہی ترک آج بھی اس کا نام عزت سے لیتے تھے۔ اس کے بعد یہ رواج ہو گیا کہ جب کوئی بادشاہ تخت پر بیٹھتا تو عثمان کی تلوار اس کی کمر سے باندھی جاتی تھی اور دعا کی جاتی تھی کہ خدا اس میں بھی عثمان ہی جیسی خوبیاں پیدا کرے۔

عثمان کا صدر مقام اسکی شہر تھا لیکن بروصہ کی فتح کے بعد اسے دارالحکومت قرار دیا گیا۔

خواب

عثمان نے ایک خواب دیکھا کہ

"ایک زبردست درخت اس کے پہلو سے نمودار ہوا جو بڑھتا چلا گیا۔ یہاں تک کہ اس کی شاخیں بحر و بر پر چھاگئیں۔ درخت کی جڑ سے نکل کر دنیا کے 4 بڑے دریا بہہ رہے تھے اور 4 بڑے بڑے پہاڑ اس کی شاخوں کو سنبھالے ہوئے تھے۔ اس کے بعدنہایت تیز ہوا چلی اور اس درخت کی پتیوں کا رخ ایک عظیم الشان شہر کی طرف ہو گیا۔ یہ شہر ایک ایسی جگہ واقع تھا جہاں دو سمندر اور دو براعظم ملتے تھے اور ایک انگوٹھی کی طرح دکھائی دیتا تھا۔ عثمان اس انگوٹھی کو پہننا چاہتا تھا کہ اس کی آنکھ کھل گئی"۔

عثمان کے اس خواب کو بہت اچھا سمجھا گیا اور بعد کے لوگوں نے اس کی تعبیر یہ بتائی کہ 4 دریا دریائے دجلہ، دریائے فرات، دریائے نیل اور دریائے ڈینیوب تھے اور 4 پہاڑ کوہ طور، کوہ بلقان، کوہ قاف اور کوہ اطلس تھے۔ بعد میں عثمان کی اولاد کے زمانے میں چونکہ سلطنت ان دریاؤں اور پہاڑوں تک پھیل گئی تھی اس لیے یہ خواب دراصل سلطنت عثمانیہ کی وسعت سے متعلق ایک پیشن گوئی تھی۔ شہر سے مطلب قسطنطنیہ کا شہر جسے عثمان تو فتح نہ کرسکا لیکن بعد ازاں فتح ہو گیا۔

عثمان کے بعد اس کی اولاد میں بڑے بڑے بادشاہ ہوئے جنہوں نے اس کے خواب کو سچا کر دکھایا۔ تاریخ اسلام میں کسی خاندان کی حکومت اتنے عرصے نہیں رہی جتنے عرصے تک آل عثمان کی حکومت رہی اور نہ کسی خاندان میں آل عثمان کے برابر قابل حکمران پیدا ہوئے۔ ان بادشاہوں کی مکمل فہرست دیکھنے کے لیے فہرست سلاطین عثمانی دیکھیں۔

بیرونی روابط

عثمان اول
پیدائش: 1258 وفات: 1326
شاہی القاب
ماقبل 
ارطغرل
قایی قبیلے کے سردار
1281–1299
سلطان بنے
'
سلاطین عثمانی
17 جنوری 1299ء29 جولائی 1326ء
مابعد 
اورخان اول

سانچہ:عثمانی شجرہ نسب

This article is issued from Wikipedia. The text is licensed under Creative Commons - Attribution - Sharealike. Additional terms may apply for the media files.