محمد ضیاء الحق
جنرل محمد ضیاء الحق (12 اگست 1924ء تا 17 اگست 1988ء) پاکستان کی فوج کے سابق سربراہ تھے جنہوں نے 1977ء میں اس وقت کے پاکستانی وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو کی حکومت کا تختہ الٹا کر مارشل لا لگایا اور بعد ازاں صدارت کا عہدہ سنبھالا۔ وہ تا دم وفات، سپاہ سالار اور صدرات، دونوں عہدوں پر فائز رہے۔
محمد ضیاء الحق | |||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|
![]() تفصیل= | |||||||
چھٹے صدر پاکستان | |||||||
مدت منصب 16 ستمبر 1978ء – 17 اگست 1988ء | |||||||
وزیر اعظم | محمد خان جونیجو | ||||||
| |||||||
رئیسِ عملۂ پاک فوج | |||||||
مدت منصب 11 اکتوبر 1976ء – 17 اگست 1988ء | |||||||
| |||||||
معلومات شخصیت | |||||||
پیدائش | 12 اگست 1924 [1][2][3][4][5] جالندھر | ||||||
وفات | 17 اگست 1988 (64 سال)[1][2][3][4][5] بہاولپور | ||||||
وجۂ وفات | طیارہ تباہ | ||||||
مدفن | شاہ فیصل مسجد | ||||||
طرز وفات | حادثہ | ||||||
شہریت | ![]() ![]() | ||||||
مذہب | سنی اسلام | ||||||
جماعت | آزاد | ||||||
اولاد | محمد اعجاز الحق | ||||||
عملی زندگی | |||||||
مادر علمی | سینٹ اسٹیفنز کالج، دہلی دہلی یونیورسٹی ریاستہائے متحدہ آرمی کمانڈ اینڈ جنرل اسٹاف کالج | ||||||
پیشہ | سیاست دان ، فوجی افسر | ||||||
پیشہ ورانہ زبان | اردو [6] | ||||||
عسکری خدمات | |||||||
وفاداری | پاکستان | ||||||
شاخ | پاک فوج (PA – 1810) | ||||||
یونٹ | آرمڈ کور (Guides Cavalry FF) | ||||||
عہدہ | جرنیل | ||||||
کمانڈر | دوسری انڈیپینڈنٹ آرمرڈ بریگیڈ، اردن فرسٹ آرمڈ ڈویژن، ملتان II کور (پاکستان)، ملتان رئیس عملہ پاک فوج | ||||||
لڑائیاں اور جنگیں | جنگ عظیم دوم پاک بھارت جنگ 1965ء اردن کا سیاہ ستمبر افغانستان میں روسی جنگ | ||||||
ابتدائی زندگی
سابق صدر مملکت و سابق چیف آف آرمی سٹاف۔ 1924ء میں جالندھر میں ایک غریب کسان محمد اکبر کے ہاں پیدا ہوئے۔ جالندھر اور دہلی میں تعلیم حاصل کی۔ سن 1945ء میں فوج میں کمیشن ملا۔ دوسری جنگ عظیم کے دوران میں برما، ملایا اور انڈونیشیا میں خدمات انجام دیں۔ پاکستان کی آزادی کے بعد ہجرت کرکے پاکستان آ گئے۔ 1964ء میں لیفٹینٹ کرنل کے عہدے پر ترقی پائی اور سٹاف کالج کوئٹہ میں انسٹرکٹر مقرر ہوئے۔ 1960ء تا 1968ء ایک کیولر رجمنٹ کی قیادت کی۔ اردن کی شاہی افواج میں خدمات انجام دیں، مئی 1969ء میں آرمرڈ ڈویژن کے کرنل سٹاف اور پھر بریگیڈیر بنا دیے گیئے۔ 1973ء میں میجر جنرل اور اپریل 1975ء میں لیفٹنٹ جنرل کے عہدے پر ترقی دے کر کور کمانڈر بنا دیے گیئے۔ یکم مارچ 1976ء کو جنرل کے عہدے پر ترقی دے کر پاکستان آرمی کے چیف آف سٹاف مقرر ہوئے۔
اردن میں تعیناتی
وہ 1970ء میں پاکستان کی طرف سے اردن بھیجے گئے۔ ستمبر 1970ء میں شاہ حسین نے تنظیم آزادیٔ فلسطین (پی ایل او) کو اردن سے نکالنے کے لیے ایک فوجی آپریشن کیا جس میں ٹینک بھی استعمال ہوئے۔ اس آپریشن کی قیادت بریگیڈیئر ضیاء الحق نے کی۔ اس آپریشن کے دوران پی ایل او اور اردن کی فوج میں شدید لڑائی ہوئی جس میں بہت سے بے گناہ فلسطینی مہاجرین بھی مارے گئے۔ اس آپریشن کی کامیابی پر شاہ حسین نے بریگیڈیئر ضیاء الحق کو بھی ایک تمغا دیا۔یہ بھی بتایا جاتا ہے کہ جنرل ضیاء نے آپریشن پی ایل او کے خلاف نہی بلکہ پی ایل او میں موجود ایک گروپ فدائین کے خلاف کیا تھا۔ فلسطینیوں کے اس گروپ نے اردن میں ریاست کے اندر ریاست قائم کی ہوئی تھی اور انہوں نےشاہ اردن کو قتل کرنے کی دو بار کوشش بھی کی تھی [حوالہ درکار]۔
مارشل لا
1977ء میں پاکستان قومی اتحاد نے انتخابات میں عام دھاندلی کا الزام لگایا اور ذوالفقار علی بھٹو کے خلاف ایک ملک گیر احتجاج کا سلسلہ شروع ہو گیا۔ یوں اس ملک میں سیاسی حالت ابتر ہو گئی۔ پیپلز پارٹی اور قومی اتحاد کے درمیان میں کئی مرتبہ مذاکرات ہوئے اور 4 جولائی 1977 کی شام مارشل لا کا نفاذ کر دیا گیا۔
انہوں نے آئین کو معطل نہیں کیا اور یہ اعلان کیا کہ آپریشن فیئر پلے کا مقصد صرف ملک میں 90 دن کے اندر انتخابات کروانا ہے ۔مارشل لا کے نفاذ کے بعد ذوالفقار علی بھٹو پر ایک شہری کے قتل کا مقدمہ چلایا گیا۔ ہائیکورٹ نے ان کو سزائے موت سنائی اور سپریم کورٹ نے بھی اس کی توثیق کر دی۔ یوں 4 اپریل 1979ء کو بھٹو کو پھانسی دے دی گئی۔
درمنصب میں توثیق
دسمبر 1984ء کو انہیں نے صدارتی ریفرنڈم کروایا جس میں کامیابی کے بعد ان کے منصب صدارت میں توثیق ہو گئی۔
انتخابات
فروری 1985ء میں غیر جماعتی انتخابات کرانے کااعلان کیا۔ پیپلز پارٹی نے ان انتخابات کا بائیکاٹ کیا۔ محمد خان جونیجو وزیر اعظم بنے۔ باہمی اعتماد کی بنیاد پر 30 دسمبر 1985ء کو مارشل لا اٹھا لیا گیا اور بے اعتمادی کی بنیاد پر آٹھویں ترمیم کے تحت جنرل ضیاء الحق نے 29 مئی 1988ء کو محمدخان جونیجو کی حکومت برطرف کر دی۔
اسلامی قوانین
جنرل محمد ضیاء الحق نے سرقہ، ڈکیٹی، زنا، ابتیاع شراب، تہمت زنا اور تازیانے کی سزاؤں سے متعلق حدود آرڈینس اور زکوۃ آرڈینس نافذ کیا۔ وفاقی شرعی عدالت قائم کی۔ اور قاضی عدالتیں قائم کیں۔
حکمت عملی
سوویت روس کی افغانستان پر جارحیت کا مقصد پاکستان فتح کرکے بحیرہ عرب کے گرم پانیوں تک رسائی حاصل کرنا تھا۔ جنرل محمد ضیاء الحق نے روس اور بھارت کی جانب سے ملکی سلامتی کو لاحق خطرات کا احساس کرتے ہوئے اور افغانستان کی آزادی کے لیے کوشاں عوام کی مدد کرنے کا فیصلہ کیا۔
بعض حلقوں کی جانب سے جنرل موصوف کو بدنام کرنے کے لیے امریکا کو افغان جہاد کا روح رواں ٹھہرایا جاتا ہے۔ لیکن امریکا صرف اپنی مطلب برآری کے لیے افغان جہاد میں شامل ہوا تھا۔ بعض لوگ یہ کہتے ہیں کہ جو ضیاء الحق صاحب نے دہشت گردی کی فصل بوئی کیونکہ انہوں نے جو مدرسے بنوائے ان میں سے نکلنے والے مجاہد ان کی موت کے 13 سال بعد دہشت گرد بن گئے۔ ساتھ ہی جنرل نے کشمیر میں جدوجہد شروع کروائ۔ بھارت سے بنگلہ دیش کا بدلہ لینے کے لیے انہوں نے انڈیا میں سکھوں کی تحریک خالصتان شروع کروائی جو بھارت کے پنجاب اور کئی دیگر علاقوں پر مشتمل سکھوں کا ایک الگ ملک بنانے کے لیے تھی۔ اس کی قیادت ایک سکھ جنرل کے ہاتھ میں دی گئی جو بنگلہ دیش کی علیحدگی کے وقت بھارتی مسلح افواج کا کمانڈر تھا۔[حوالہ درکار]
وفات
17 اگست 1988ء کو بہاولپور کے قریب ایک فضائی حادثے کا شکار ہونے کے باعث واقع ہوئی۔
حوالہ جات
- http://data.bnf.fr/ark:/12148/cb12037763k — اخذ شدہ بتاریخ: 10 اکتوبر 2015 — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
- دائرۃ المعارف بریطانیکا آن لائن آئی ڈی: https://www.britannica.com/biography/Mohammad-Zia-ul-Haq — بنام: Mohammad Zia-ul-Haq — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017 — عنوان : Encyclopædia Britannica
- فائنڈ اے گریو میموریل شناخت کنندہ: https://www.findagrave.com/cgi-bin/fg.cgi?page=gr&GRid=10556576 — بنام: Mohammed Zia Ul-Haq — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
- Munzinger person ID: https://www.munzinger.de/search/go/document.jsp?id=00000015052 — بنام: Mohammad Zia ul-Haq — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
- Brockhaus Enzyklopädie online ID: https://brockhaus.de/ecs/enzy/article/zia-ul-haq-mohammed — بنام: Mohammed Zia ul-Haq — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
- http://data.bnf.fr/ark:/12148/cb12037763k — اخذ شدہ بتاریخ: 10 اکتوبر 2015 — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
بیرونی روابط
- بی بی سی موقع، "ضیاء الحق دور کے گیارہ سال"
- بی بی سی موقع، ’پانچ جولائی محض ایک تاریخ نہیں‘
- بی بی سی موقع، "پچیس سال پہلے"
- روزنامہ جنگ، 18 اگست 2009ء، "ہارون رشید:ناتمام:آخری فیصلہ ابھی باقی ہے"
- دیکھتے ہی گولی مارنے کی خبر میں نے پڑھی
فوجی دفاتر | ||
---|---|---|
ماقبل ٹکا خان |
رئیس عملہ پاک فوج 1976–1988 |
مابعد مرزا اسلم بیگ |
سیاسی عہدے | ||
ماقبل ذوالفقار علی بھٹو |
وزیر اعظم پاکستان 1977–1985 |
مابعد محمد خان جونیجو |
ماقبل فضل الٰہی چودھری |
صدر پاکستان 1978–1988 |
مابعد غلام اسحاق خان |
ماقبل ذوالفقار علی بھٹو |
وزیر دفاع 1978 |
مابعد علی احمد تالپور |
ماقبل علی احمد تالپور |
وزیر دفاع 1985 |
مابعد محمد خان جونیجو |
ماقبل محمد خان جونیجو |
وزیر اعظم پاکستان 1988 |
مابعد بینظیر بھٹو |
سانچہ:اسلامی اوکیہ جوت