بورس پاسترناک

بریس لیانیدووچ پاسترناک روسی: Бори́с Леони́дович Пастерна́к, نقل حرفی Boris Leonidovich Pasternak (پیدائش: 10 فروری، 1890ء - وفات: 30 مئی، 1960ء) روس کا نوبل انعام یافتہ شاعر، ناول نگار اور مترجم ہیں۔

بورس پاسترناک
معلومات شخصیت

حالاتِ زندگی

پیدائش و تعلیم

پاسترناک کے والد کی بنائی ہوئی پینٹنگ

بریس پاسترناک ماسکو، روسی سلطنت کے مہذب یہودی خاندان میں 10 فروری, 1890ء کو پیدا ہوئے۔ آپ کے والد "لیانید" ماسکو اسکول آف پینٹنگ میں پروفیسر اور لیو ٹالسٹائی کی کتابوں کے مصور تھے اور والدہ "روسا کافمان" کنسرٹ پیانوسٹ تھیں۔ پاسترناک کے والدین کا ماسکو کے مصنفین، موسیقاروں، شاعروں اور ناول نگاروں کے ہاں مستقل آنا جانا تھا جن میں مشہور روسی شاعر اور ڈراما نویس الکساندربلوک بھی شامل تھے جنہوں نے بعد میں پاسترناک کے فن پر گہرے اثرات مرتب کیے[1]۔ پاستر ناک کی پہلی محبت نباتیات اور دوسری موسیقی تھی۔ پاسترناک نے چھ سال موسیقی کی تعلیم حاص کی[1]۔ 1909ء میں پاسترناک موسیقی کا کیرئیر چھوڑ کر ماسکو یونیورسٹی کے شعبۂ قانون میں داخل ہوئے[2] اور جلد قانون چھوڑ کر فلسفہ میں تبادلہ کرالیا۔ بریس پاستر ناک 1912ء میں جرمنی چلے گئے اور ماربرگ یونیورسٹی میں فلسفہ کی تعلیم حاصل کی[3]۔

ملازمت

پاستر ناک نے 1914ء سے 1917ء تک ماسکو کی کیمیکل ورکس میں کلرک کے طور پر خدمات انجام دیں۔

تخلیقی دور

بریس پاستر ناک اپنے دوست شاعرولادیمیرمایاکوفسکی کے ساتھ

پاسترناک کی زندگی کا راستہ پیچیدہ اور پرتضاد تھا۔ انقلاب اکتوبر سے پہلے کے برسوں میں ان کی شاعری انتہائی داخلیت پسندانی تھی۔ ان کی تخلیقات پر عظیم انقلاب اکتوبر نے بڑا گہرا اثر ڈالا۔ حب الوطنی کی جنگ کے برسوں میں بریس پاسترناک محاذِ جنگ پر گئے اور انھوں نے بہت سی وطن دوستانہ نظمیں لکھیں جن میں وطن سے محبت اور فاشزم سے نفرت رچی بسی ہوئی ہے۔[4] پاسترناک نے جارجیائی شاعری کے تراجم کیے۔ اس کے علاوہ شیکسپیئر کے ڈراموں کے تراجم بھی کیے[2]۔ نومبر 1957ء میں "ڈاکٹر ذواگو" اٹلی سے شائع ہوا۔ پاسترناک نے اپنی آخری مکمل کتاب "جب موسم صاف ہوتا ہے " 1959ء کے گرما میں لکھی۔

تخلیقات

نظم

  • 1917ء - موضوعات اور تغیرات
  • 1922ء - میری بہن، زندگی
  • 1946ء - منتخب نظمیں
  • 1954ء - نظمیں
  • 1959ء - جب موسم صاف ہوتا ہے
  • 1962ء - وقفہ میں :نظمیں 1945-1960

نثر

  • 1932ء - دوسری پیدائش
  • 1934ء - پچھلی گرمیاں
  • 1941ء - بچپن
  • 1945ء - مجموعہ تصانیف
  • 1949ء - منتخب تخلیقات)
  • 1952ء - گوئٹے کی فاؤسٹ
  • 1956ء - خودنوشت سوانح میں مضمون
  • 1957ء - ڈاکٹر ذواگو

اعزازات

بریس پاستر ناک کی ادبی خدمات کے صلے میں 1958ء میں ادب کا نوبل انعام دیا گیا[3]۔

وفات

روس کے عظیم ناول نگار اور شاعر بریس پاسترناک پھیپھڑوں کے کینسر میں مبتلا ہو کر 30 مئی 1960ء کو ماسکو، سوویت یونین میں انتقال کر گئے[2]۔

مزید دیکھیے

حوالہ جات

  1. http://www.pbs.org/wgbh/masterpiece/zhivago/ei_pasternak.html
  2. Boris Pasternak - Poet | Academy of American Poets
  3. بریس پاسترناک، نوبل پرائز، نوبل فاؤنڈیشن، سویڈن
  4. موج ہوائے عصر، ظ انصاری، تقی حیدر، مطبع "رادوگا" اشاعت گھر، ماسکو، سوویت یونین، 1985ء ،ص143
This article is issued from Wikipedia. The text is licensed under Creative Commons - Attribution - Sharealike. Additional terms may apply for the media files.