ماکسیم ریلسکی
ماکسیم ریلسکی یوکرینی: Максим Тадейович Рильський (پیدائش: 19 مارچ 1895ء - وفات: 24 جولائی 1964ء) یوکرین کے شاعر، مترجم، سماجی کارکن، یوکرینی سائنس اکادمی اور روسی سائنس اکادمی کے رکن ہیں[9]۔ شاعر اور اکیڈمیشین، لینن انعام اور سوویت یونین کے ریاستی انعامات یافتہ ماکسیم ریلسکی کو بجا طور پر تارس شیوچنکو اور ایوان فرانکو کے بعد یوکرین کا سب سے اہم شاعر سمجھا جاتا ہے۔[10]
ماکسیم ریلسکی | |
---|---|
(یوکرینی میں: Максим Тадейович Рильський) | |
![]() | |
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 7 مارچ 1895 [1] کیف [2][3] |
وفات | 24 جولائی 1964 (69 سال)[3][1][4][5][6] کیف [7][3] |
شہریت | ![]() |
جماعت | اشتمالی جماعت سوویت اتحاد |
رکن | قومی سائنس اکادمی یوکرین ، سائنس کی روسی اکادمی ، اکیڈمی آف سائنس سویت یونین |
عملی زندگی | |
پیشہ | مترجم ، مصنف ، شاعر ، سیاست دان |
پیشہ ورانہ زبان | روسی ، یوکرینی زبان [8] |
عسکری خدمات | |
اعزازات | |
![]() ![]() | |
دستخط | |
![]() | |
![]() | |
حالات زندگی
ماکسیم ریلسکی سوویت یوکرین کے دار الحکومت کیئف میں 19 مارچ 1895ء میں پیدا ہوئے۔[9] جمنازیم کی تعلیم ختم کرنے کے بعد وہ کیئف یونیورسٹی کی تاریخ اور علم زبان کی فیکلٹی میں داخل ہوئے۔ چند سال وہ مدرس رہے او پھر پوری طرح ادبی سرگرمیوں میں مصروف ہو گئے۔ اسکول کی طالب علمی ہی کے زمانے میں انھوں نے نظمیں لکھنی شروع کردی تھیں۔ ان کی نظموں کا پہلا مجموعی "سفید جزیروں پر" جب شائع ہوا تو ان کی عمر صرف 15 سال تھی۔ 1918ء میں ریلسکی کی نظموں کا مجموعہ خزاں کے ستاروں کی چھاؤں میں شائع ہوا ۔ اپنی ادبی سرگرمی کے 50 برسوں میں انہوں نے نظموں کے 30 سے زیادہ مجموعے شائع کیے۔ انہوں نے الیکزاندر پشکن، لیرمونتوف، شیکسپیئر، دانتے، ہیوگو، والتیئر، میتسکیویچ، سلوواتسکی اور دوسرے کلاسیکی ادیبوں اور شاعروں نیز ہم عصر سوویت شاعروں کے ترجمے بھی یوکرینی زبان میں کیے اور ان کے علاوہ ادبی تنقید، فن اور لوک ادب سے متعلق بھی کئی کتابیں لکھیں۔[11] زندگی کے آخری دنوں تک ماکسیم ریلسکی کی تخلیقات سوویت یوکرین کے جانباز عوام کے مقدر کی جیتی جاگتی تصویر تھیں۔ خانہ جنگی کے معرکے، حب الوطنی کی جنگ عظیم، عالمی انقلاب کا سوزوگداز ان کی بہت سی شعری تخلیقات کا موضوع رہے۔[12] حب الوطنی کی جنگ عظیم کے برسوں میں ان کی آواز نے پہلے ہی دن سے کروڑوں فوجیوں اور چھاپہ ماروں کواپنی آبائی سرزمین اور ساری محکوم قوموں کو آزاد بنانے پر اکسایا۔ 1942ء میں ریلسکی کو یوکرینی سائنس اکادمی کا عملی رکن اور 1958ء میں روسی سائنس اکادمی کا رکن منتخب کیا گیا۔ 1946ء سے 1964ء تک وہ سوویت یونین کی اعلیٰ سوویت کے رکن رہے۔[10]
تخلیقات
- خزاں کے ستاروں کی چھاؤں میں(1918ء)
- سفید جزیروں پر
- لیو تالستائی کی موت
اعزازات
ماکسیم ریلسکی کو 1943ء اور 1950ء میں شاعری پر سوویت ریاستی اسٹالن انعام اور 1960ء لینن انعام دیا گیا۔
حوالہ جات
- http://data.bnf.fr/ark:/12148/cb10137133w — اخذ شدہ بتاریخ: 10 اکتوبر 2015 — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
- اجازت نامہ: CC0
- مدیر: الیکزینڈر پروکورو — عنوان : Большая советская энциклопедия — اشاعت سوم — باب: Рыльский Максим Фадеевич — ناشر: Great Russian Entsiklopedia, JSC
- جی این ڈی- آئی ڈی: https://d-nb.info/gnd/118793861 — اخذ شدہ بتاریخ: 17 اکتوبر 2015 — اجازت نامہ: CC0
- فائنڈ اے گریو میموریل شناخت کنندہ: https://www.findagrave.com/cgi-bin/fg.cgi?page=gr&GRid=9605 — بنام: Maxim Rilsky — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
- Brockhaus Enzyklopädie online ID: https://brockhaus.de/ecs/enzy/article/rylsky-maxym-tadejowytsch — بنام: Maxym Tadejowytsch Rylsky — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
- اجازت نامہ: CC0
- http://data.bnf.fr/ark:/12148/cb10137133w — اخذ شدہ بتاریخ: 10 اکتوبر 2015 — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
- Rylsky, Maksym
- ظ انصاری، تقی حیدر، موج ہوائے عصر، رادوگا اشاعت گھر، ماسکو، سوویت یونین، 1985 ،ص158-159
- موج ہوائے عصر، ظ انصاری، تقی حیدر، مطبع "رادوگا" اشاعت گھر، ماسکو، سوویت یونین، 1985 ،ص159
- ظ انصاری، تقی حیدر، موج ہوائے عصر، رادوگا اشاعت گھر، ماسکو، سوویت یونین، 1985 ،ص 158