رسول حمزہ توف
رسول حمزہ تووچ حمزہ توف روسی: Расу́л Гамза́тович Гамза́тов, نقل حرفی Rasul Gamzatovich Gamzatov (پیدائش:28 ستمبر 1923ء - وفات: 3 نومبر 2003ء ) روسی جمہوریہ داغستان کے بین الاقوامی شہرت یافتہ عوامی شاعراور نثرنگار ہیں۔
رسول حمزہ توف | |
---|---|
(اواری میں: ХIамзатил Расул) | |
![]() | |
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 8 ستمبر 1923 [1][2][3][4] |
وفات | 3 نومبر 2003 (80 سال)[2][3][4] ماسکو |
شہریت | ![]() ![]() |
جماعت | اشتمالی جماعت سوویت اتحاد |
عملی زندگی | |
مادر علمی | گورکی انسٹی ٹیوٹ برائے عالمی ادب (1945–1950) |
پیشہ | شاعر ، مصنف ، نثر نگار ، عوامی صحافی ، مترجم ، سیاست دان ، غنائی شاعر |
مادری زبان | روسی |
پیشہ ورانہ زبان | روسی ، اواری |
اعزازات | |
![]() ![]() | |
![]() | |
حالات زندگی
رسول حمزہ توف سوویت یونین کی جمہوریہ داغستان کے آوار گاؤں سدا میں مشہور شاعر حمزہ سداسا کے گھر 28 ستمبر 1923ء پیدا ہوئے۔[6] رسول حمزہ توف نے اپنے پہلے اشعار گیارہ سال کی عمر میں لکھے۔ ایک حیرت انگیز واقعے نے ان کی دل و دماغ کو جھنجھوڑ دیا تھا۔ 1934ء میں داغستان کے اس بلند پہاڑ ی گاؤں سدا میں جہاں وہ پیدا ہوئے تھے، تاریخ میں پہلی بار ایک ہوائی جہاز اترا تھا اور مشہور شاعر حمزہ سداسا کے بیٹے نے اس عجوبے کو دیکھ کر شاعری کے میدان میں پہلا قدم اتھایا۔[7] ہائی اسکول کی تعلیم، استادوں کی تربیت کا کالج، آوار زبان کا سفری تھیٹر، ریڈیو نامہ نگار۔ یہ تھے مرحلے ان کی جوانی کے سوانح کے۔ صحت کی حالت ایسی تھی کہ انھوں نے فوجی خدمات انجام نہیں دیں لیکن جب داغستان کی سرحد ہی پر جنگ ہو رہی تھی تو شاعر کے شاعر بیٹے نے دشمن پر اپنی نظموں اور گیتوں کے وار کیے، سوویت فوج کی فتوحات سے خود وجدان حاصل کیا اور اپنے ہم وطنوں کو کانامے انجام دینے کا ہمت و حوصلہ عطا کیا[8]۔ جنگ کے بعد انہوں نے ماسکو میں ادبیات کے انسٹی ٹیوٹ موسوم بہ گورکی سے 1950ء میں اپنی تعلیم مکمل کی۔[9] یہیں بہت سے ادیبوں سے ان کی دوستی ہوئی، یہیں ان کی نظموں کے مجموعے یکے بعد دیگرے شائع ہوئے جنہیں سوویت یونین میں اور دنیا کے دوسرے ملکوں کے قارئین میں شہرت و مقبولیت حاصل ہوئی۔
ان کی شاعری وطن دوستانہ اور صدیوں پرانی عوامی دانش سے مملو ہے۔ کردار کی جرات، لوگوں کے باہمی رشتوں میں دلی تعلق، بلند ترین انقلابی آدرشوں کی خاطر کارنامے انجام دینے پر آمادگی نے رسول حمزہ توف کی شاعری کو لوگوں کے لیے ضروری بنا دیا ہے۔[8] رسول حمزہ توف داغستانی ادیبوں کی انجمن کے چیئرمیں رہ چکے ہیں۔ اس کے علاوہ رسول حمزہ توف نے الیکزاندر پشکن، لیرمونتوف اور مایاکوفسکی کی تخلیقات آوار زبان میں ترجمہ کیں۔
تخلیقات
مجموعہ نثر
- میرا داغستان (1968ء)
مجموعہ نظم
- میری پیدائش کا سال
نظمیں
- ماں اور بیٹا
- نوکِ شمشیر
- سالگرہ
- نسخہ الفت
اعزازات
حوالہ جات
- مدیر: الیکزینڈر پروکورو — عنوان : Большая советская энциклопедия — اشاعت سوم — باب: Гамзатов Расул Гамзатович — ناشر: Great Russian Entsiklopedia, JSC
- ایس این اے سی آرک آئی ڈی: https://snaccooperative.org/ark:/99166/w67b6hhn — بنام: Rasul Gamzatov — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
- فائنڈ اے گریو میموریل شناخت کنندہ: https://www.findagrave.com/cgi-bin/fg.cgi?page=gr&GRid=8081660 — بنام: Rasul Gamzatov — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
- Brockhaus Enzyklopädie online ID: https://brockhaus.de/ecs/enzy/article/gamsatow-rassul-gamsatowitsch — بنام: Rassul Gamsatowitsch Gamsatow
- https://libris.kb.se/katalogisering/jgvz42k22cz0w1h — اخذ شدہ بتاریخ: 24 اگست 2018 — شائع شدہ از: 14 جنوری 2013
- http://www.gamzatov.ru/bioeng.html
- ظ انصاری، تقی حیدر، موج ہوائے عصر، رادوگا اشاعت گھر، ماسکو سوویت یونین، 1985، ص 241
- ظ انصاری، تقی حیدر، موج ہوائے عصر، رادوگا اشاعت گھر، ماسکو سوویت یونین، 1985، ص 242
- http://www.encyclopedia.com/doc/1G2-2506300070.html